نواسہ رسول حضرت امام حسین کا یوم شہادت اتوار کو ملک بھر میں مذہبی عقیدت و احترام سے منایا گیا پولیس، رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے مؤثر اور ٹھوس اقدامات کے مثبت نتائج سامنے آئے اور ملک بھر میں تمام جلوس پرامن طریقے اور خیرو خوبی سے اپنی منزلوں پر پہنچ گئے شہدائے کربلا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے مجالس عزا کے علاوہ علم اور ذوالجناح کے جلوس برآمد ہو ئے جبکہ علماء کرام و ذاکرین نے واقعہ کربلا کے فضائل و مصائب پر روشنی ڈالی نیزحضرت امام حسین اور انکے رفقاء کی حق، انصاف اور اسلام کی سربلندی کیلئے عظیم قربانی پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا گیا ملک بھر میں ہزاروں مقامات پر مذہبی اجتماعات اور تقاریب منعقد کی گئیں جبکہ راولپنڈی،کراچی اور ڈی آئی خان میں دھماکوں کے بعد لاہور سمیت صوبہ بھر میں مجلسوں اور جلوسوں کی سیکورٹی ہائی الرٹ رہی جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف خود مجالس اور جلوسوں کی سیکورٹی اور عزاداروں کو دی جانیوالی سہولیات کی لمحہ بہ لمحہ مانیٹرنگ کیساتھ ہدایات جاری کرتے رہے لاہور سمیت صوبہ کے بعض حساس اضلاع میں ہیلی کاپٹروں کے ذریعے جلوسوں کی فضائی نگرانی بھی کی گئی۔
لاہور میں 10محرم کا مرکزی جلوس نثار حویلی اندرون موچی دروزاے سے برآمد ہوا جبکہ دیگرعلم اور ذوالجناح کے جلوس بھی مرکزی جلوس میں شامل ہو گئے اس سے قبل مختلف علمائے کرام اور ذاکرین نے مجالس عزا سے خطاب کیا۔ مرکزی جلوس چوک رنگ محل مسجد وزیر خان چوہنڈ مفتی باقر لوہا بازار اندرون ٹیکسالی گیٹ اور اندرون بھاٹی سے ہوتا ہوا کربلا گامے شاہ میں اختتام پذیر ہوا ۔جلوس میں شامل عزا داروں نے نوحہ کنی ،ماتم اور زنجیر زنی کی اور غم حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں دھاڑیں مار مار کر روتے رہے ۔ زنجیر زنی سے بعض عزاداران زخمی بھی ہوئے جنہیں مختلف ہسپتالوں میں داخل کروا ادیا گیا۔
جلوس میں خواتین سمیت بچوں، بوڑھوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔جلوس کے روٹس پر دودھ اور پانی کی سبیلیں لگائی گئی تھیںجبکہ جلوس کے راستوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی امام بارگاہوں کے داخلی دروازوں پر واک تھرو گیٹ اور اس کے قریبی علاقہ کی چھتوں پر اہلکار تعینات کئے گئے تھے۔نثار حویلی سے برآمد ہونیوالے جلوس کے اختتام پر کربلا گامے شاہ میں شام غریباں منعقد ہوئی جس سے مختلف نامور ذاکرین نے خطاب کیا وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر پنجاب کی کابینہ کمیٹی برائے محرم الحرام یوم عاشور پرمکمل ہم آہنگی اور امن و امان کی فضاء برقرار رکھنے کیلئے متعلقہ ڈویژن / اضلاع کے ایم این ایز ، ایم پی ایز اور سینیٹرز سے قریبی رابطے میں رہی جبکہ صوبائی وزیر بھی اس سلسلہ میں مصروف العمل رہے ۔ عاشور ہ محرم الحرام کے دوران عزا داروں کو بروقت طبی امداد پہنچانے اور ہر قسم کے مریضوں کوعلاج معالجے کی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے لاہور ڈویژن کے ہسپتالوں میں فول پروف انتظامات کئے گئے تھے جبکہ عملے کی چھٹیاں منسوخ کرتے ہوئے اسے الرٹ رہنے کہ ہدایت کی گئی تھی۔ پنجاب ایمر جنسی سرو س(ریسکیو1122 ) نے یوم عاشور پرماتمی جلوسوں کے دوران ایمرجنسی کورکی فراہمی کے لئے پنجاب کے تمام بڑے شہروں لاہور،راولپنڈی، فیصل آباد،ملتان، بہاولپور،ڈیرہ غازیخان،رحیم یارخان، سیالکوٹ، گوجرانوالہ ،سرگودھا،مری اور ساہیوال میں ریسکیو1122 کے جوانوں کی چھٹیاں محدود کرکے اُن کی مخصوص ایمرجنسی ڈیوٹیاں لگا ئی تھیں ۔لاہورمیںریسکیورزایمرجنسی ایمبولینسیزاور فائر وہیکلزکے ساتھ الرٹ ر ہے جبکہ موبائل پوسٹیں شہر کی تمام اہم امام بارگاہوں اور ماتمی جلوسوں کے ہمراہ رہیں ۔واسا کی طرف سے بھی ذوالجناح کے راستوں اور مجالس کے جگہوں کے سیور صاف رکھے گئے اور وہاں پر پینے کے پانی کی وافر مقدار میں فراہمی جاری رہی ۔ لاہور میں ٹریفک پولیس نے جلوسوں کے روٹس پر ٹریفک کو جلوسوں سے دورر کھنے کیلئے ٹریفک کے متبادل انتظامات کئے گئے تھے۔
Muharram ul Haram
لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو ) نے بھی عاشورہ محرم الحرام پر بجلی کی مسلسل، بلاتعطل فراہمی یقینی بنانے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے انتظامات کئے تھے۔جبکہ عزاداری کے تمام معروف مقامات نثار حویلی، کربلا گامے شاہ ،بھاٹی گیٹ،امامیہ کالونی ،موچی گیٹ ‘ نیاز بیگ اور پانڈو سٹریٹ اسلامپورہ میں بجلی کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے متبادل انتظام کیا گیا تھا ۔دریں اثناء یوم عاشور کے موقع پر قبرستانوں میں بھی عوام کا رش رہا شہریوں کا اپنے بچھڑے ہوئے پیاروں کو ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کرنے کی غرض سے شہر خاموشاں میں آمدورفت کا سلسلہ جاری رہا جبکہ 9 اور 10 محرم کے دوران ملک بھر کے کئی شہروں میں موبائل فون سروس بند ہونے کے باعث شہریوں نے سوشل ویب سائٹس کا استعمال زیادہ کیا اور وہ اپنے عزیز و اقارب سے رابطے کیلئے فیس بک اور ٹویٹر سمیت دیگر ویب سائٹس استعمال کرتے رہے۔