کراچی (جیوڈیسک)سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی بدامنی پر از خود نوٹس پر دیئے گئے فیصلے پر عمل درآمد کی سماعت جاری ہے، سپریم کورٹ نے ڈی جی رینجرز کو کل طلب کرلیا، ریوینیو افسر کی سرزنش کی گئی۔ کیس کی سماعت جسٹس اطہر سعید، جسٹس سرمد جلال عثمانی، جسٹس طارق خلجی، امیر مسلم ہانی اورجسٹس انور ظہیر جمالی پر مشتمل پانچ رکنی لارجر بنچ کر رہا ہے۔
سماعت کے دوران عدالت نے رینجرز کے جانب سے گزشتہ بائیس روز کے دوران گرفتار کیئے جانے والے ملزمان کے حوالے سے رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پچھلی سماعت پر پیش کی جانے والے رپورٹ میں بھی ابہام تھا۔ رینجرز کی پیش کی گئی رپورٹ میں عدالت کو بتایا گیا کہ گزشتہ بائیس روز کے دوران تریپن چھاپوں کے دوران چونسٹھ ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ جسٹس امیر مسلم ہانی نے کہا کہ ڈی جی رینجرز کل عدالت میں خود پیش ہوں۔ عدالت کو بتایا جائے کہ رینجرز نے کس ملزم کو گرفتار کیا اور اسے کس پولیس افسر کے حوالے کیا۔ جسٹس امیر مسلم ہانی کا کہنا تھا کہ اگر رینجرز دو دو ماہ تک ملزم کو اپنے پاس رکھ کر پولیس کے حوالے کرے گی تو کسی کو سزا نہیں ملے گی۔
سرکاری زمینوں پر قبضے کے حوالے سے جسٹس امیر مسلم ہانی نے سینئر ریوینیو آفیس کی سرزش کرتے ہوئے کہا کہ بینظیرکی شہادت کے بعد رینیو کا جو ریکارڈ جل گیا تھا اسے دوبارہ کیوں نہیں بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری زمینوں کا اسی فیصد اندراج بوگس ہے، چار کے آگے نکتے لگا کر ریکارڈ تبدیل کردیا گیا ہے۔ جس پر سینئر ریوینیو آفیسرنے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ زمینوں پر قبضے کا سب سے گندہ ریکارڈ کراچی اور جامشورو کا ہے۔ جسٹس امیر مسلم ہانی نے ریوینیو افسر سے کہا کہ کتنے کرپٹ افسران کے خلاف ایکشن لیا گیا ہے ریکارڈ پیش کریں۔ جسٹس امیر مسلم ہانی نے ریونیو افسر سے کہا کہ کبھی کسی اسسٹنٹ کمشنر کیخلاف کارروائی نہیں کی۔ کیا آپ کے وہاں پر جلتے ہیں۔ انہوں نے وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ محکمہ ریونیو نے کوئی کارروائی نہ کی تو معاملہ نیب کو بھیجنے پر مجبور ہو جائیں گے۔