کوئٹہ (جیوڈیسک) سرکلاری ہسپتالوں میں مریضوں کا علاج خواب بن گیا۔ ڈاکٹر سعید کی بازیابی کے باوجود ہڑتال ختم نہیں ہوئی جس سے صوبے کے دو لاکھ مریض متاثر اور 1500 آپریشن ملتوی ہو چکے ہیں۔ ڈیڑھ ماہ بعد ڈاکٹر سعید احمد خان کی بازیابی پر غریب مریضوں نے سکھ کا سانس لیا مگر سرکاری ہسپتالوں پر انحصار کرنے والے ان مریضوں کی امیدیں اس وقت دم توڑ گئیں جبکہ سینئر داکٹرز نے اپنے دیگر مطالبات کے لیے احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا۔
کوئٹہ کے سول ہسپتال میں ایک جبکہ بی ایم سی میں روزانہ دو ہزار سے زائد مریض علاج معالجے کے غرض سے آتے ہیں جہاں ینگ ڈاکٹرز نے ایمرجنسی تو بحال کر دی مگر او پی ڈیز بدستور بند ہیں اور اب تک 1500 سے زائد آپریشن ملتوی ہو چکے ہیں۔ ہڑتال کے باعث تشویشناک حالت میں لائے جانے والے مریضوں کا علاج بھی ممکن نہیں۔
پی ایم اے کو اس وقت ینگ ڈاکٹرز صمد گروپ کی حمایت بھی حاصل ہے اور سرکاری ہسپتالوں میں صرف 10 ڈاکٹرز ڈیوٹی پر موجود ہیں۔ آپریشن تھیٹرز اور لیبر روم بند ہونے سے ایک بچی اور دو خواتین سمیت اب تک سات افراد زندگی دینے والے ڈاکٹرز کے احتجاج کے باعث دم توڑ چکے ہیں۔