پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اسلام آباد میں سنئیر صحافیوں اور کالم نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ آج پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے ان حالات کے ساتھ آگے بڑھنا ممکن نہیں۔ آئندہ عام انتخابات ملک کی سیاسی اور معاشی سمت کا طویل المدت تعین کرینگے۔ قوم کو تبدیلی کیلئے باہر نکلنا پڑے گا۔ مجھے یقین ہے پاکستانی قوم تبدیلی لانے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔نگراں حکومت کا قیام اہمت کا حامل ہے خواہش ہے کہ جس طرح چیف الیکشن کمشنر غیر جانبدار اور اتفاق رائے سے لایا گیا ایسے ہی نگران سیٹ اپ بھی غیر جانبدار ہو۔ اس سلسلے میں ہم سے ابھی تک باقاعدہ مشاورت نہیں کی گئی ۔ سیٹ ٹو سیٹ ایڈجسمنٹ کا فیصلہ نہیں کیا، انٹرا پارٹی انتخابات مکمل ہونے کے بعد ضلعی پارلیمانی بورڈز ہمارے امیدواروں کا فیصلہ کرینگے۔ پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ میں کبھی کوئی لڑائی ہوئی نہیں دونوں جماعتوں کے مقاصد میں اختلاف نہیں ، کرپشن ، لوٹ مار اور وراثتی سیاست پر یکساں موقف رکھتی ہیں۔
صوبے اور مرکز میں ڈویلپمنٹ کے نام پر اراکین پارلیمنٹ کو رشوت دی جا رہی ہے ۔ تحریک انصاف کو جمہوری پارٹی اور ادارہ بنانے کیلئے انٹرا پارٹی انتخابات کرائے آج ملک میں سکیورٹی ایک سنجیدہ مسئلہ بن چکا ہے ، عوام عدم تحفظ کا شکار ہیں وہ انرجی بحران اور مہنگائی کی بجائے جان کی امان مانگ رہے ہیں ۔ انتہا پسندی کے خلاف جنگ سے انتہا پسندی بڑھ گئی ہے ، ہمیں اس جنگ سے نکلنے کیلئے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے ملک میں قرآن و سنت کے اندر ہی قانون سازی ہو سکتی ہے ملک کو بدلنے کیلئے آئین رکاوٹ نہیں ۔ کرپشن کا خاتمہ ٹیکس اکٹھا کرنا اور بہتر طرز حکومت کا قیام اہم ہے۔ اراکین پارلیمنٹ کا کام قانون سازی تک محدود ہونا چاہیے ، ترقیاتی کام، تعلیم اور صحت لوکل گورنمنٹ کا کام ہے ۔ سمجھ نہیںآتی پی آئی اے کا وزارت دفاع سے کیا تعلق ہے اور ریلوے کی وزارت کیوں قائم کی گئی ان سب اداروں کو کارپوریشن میں بدل دینگے۔ بلوچستان کے مسئلے کا سیاسی اور انتظامی حل درکار ہے وہاں پولیس کے نظام کو بہتر بنانا از حد ضروری ہو چکا ہے ۔ موجود حکومت نے بلوچستان ترقیاتی فنڈز ممبران اسمبلی میں رشوت کے طور پر بانٹے ہیں حکومتی اتحاد میں شامل تمام جماعتیں کراچی کی صورت حال میں برابر کی ذمہ دار ہیں ۔ ان جماعتوں نے مسلح ونگز قائم کر رکھے ہیں جب تک انہیں ختم نہیں کیا جاتا کراچی میں قانون کی حکمرانی خواب رہے گی علامہ اقبال کی تعلیمات کا تصور جمہوری فلاحی ریاست کی تشکیل چاہتا ہے۔
ہماری سیاست کا مقصدبھی پاکستان کو کرپشن سے پاک کر کے فلاحی ریاست میں بدلنا ہے جبکہ اصغر خان کیس پر عدالت عظمی کا فیصلہ اندھیرے میں امید کی کرن ہے ۔ ٹیکس کے پیسے پر سیاست کرنے والوں کو سیاست چھوڑ دینی چاہیے تاہم میری ذاتی خواہش ہے کہ انہیں ٹیکنکل ناک آئوٹ کرنے کی بجائے انتخابات میں عبرت ناک انجام سے دوچار کیا جائے۔ مجھے پاکستانی قوم پر پورا یقین ہے کہ وہ غیر معمولی صلاحیت کے حامل ہیں دیہی علاقوں کی عوام سیاسی طور پر شہری علاقوں کے برابر ہے یہ موقع پرست سیاستدانوں کی خام خیالی ہے کہ وہ دیہی علاقوں کے عوام کو مزید دھوکہ دے سکیں گے پاکستان کے شہری اور دیہی علاقوں میں یکساں تبدیلی دیکھ رہا ہوں عمران خان کی ان سب باتوں کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ عمران خان اب اپنے اس قائم کیے ہوئے خول سے باہر نکلیں ورنہ انکی پارٹی کے اندر جو سیاست چل رہی ہے وہ عمران خان کو بھی ختم کردے گی اور اسکی پارٹی کو بھی عمران خان کو اس بات پر بھی غور کرنا چاہیے کہ اس کی پارٹی کے بانی کارکن اس سے کیو ں ناراض ہیں اور عام آدمی کی رسائی عمران خان تک کیوں نہیں ہورہی کیا یہ ابھی سے اپنے آپ کو حکمران سمجھنے لگے ہیں۔
Imran Khan
سیاسی باتوں کے ساتھ ساتھ عوام کیلیئے ایک اچھی خبر کہ وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل نے سی این جی کی قیمتوں سے متعلق اوگرا کے نئے فارمولے کو مسترد کردیا ہے اوگرا نے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں نیا فارمولا تیار کرکے حتمی منظوری کیلئے وزارت پٹرولیم کو ارسال کیا تھا جسے آئندہ سماعت پر سپریم کورٹ میں پیش کیا جانا تھا۔ ترجمان اوگرا فرخ ندیم کے مطابق قیمتوں کا نیا فارمولہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم کے مطابق تیار کیاگیا تھا جس میںپوٹھوہار خیبر پختونخواہ اوربلوچستان پر مشتمل ریجن ون میں موجودہ قیمت 61 روپے 64پیسیسے بڑھا کر72 روپے 20پیسے کرنے کی تجویز دی گئی تھی جبکہ سندھ اور پنجاب پر مشتمل ریجن ٹو میں سی این جی کی قیمت54 روپے 16پیسے سے بڑھا کر63 روپے 70 پیسے کرنے کی تجویز دی گئی تھی ۔ ریجن ون اور ٹو میں فی کلو سی این جی پر آپریٹنگ کاسٹ ویلیو ایڈیشن اور مارجن کی مد میں 16 روپے 78 پیسے مقرر کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔ ریجن ون پر گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سرچارجز کی مد میں 13 روپے 25 پیسے ٹیکس عائد کرنے اور 11 روپے سیلز ٹیکس وصول کرنے کی تجویز دی تھی جبکہ ریجن ٹو میں گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سرچارجز کی مد میں9 روپے 18 پیسے اور سیلز ٹیکس 9 روپے 40 پیسے وصول کرنے کی تجویز دی گئی تھی تاہم مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین نے اوگرا کی ان سفارشات کو مسترد کردیا ہے۔ دوسری جانب سی این جی اونرز ایسوسی ایشن نے اوگرا کے سی این جی کی قیمتوں کے نئے فارمولے کو مسترد کردیا۔
سی این جی اونرز ایسوسی ایشن کے صدر ملک خدا بخش نے کہا ہے کہ نیا فارمولہ تیار کرتے وقت ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا ہم نئے فارمولے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرینگے۔