انڈونیشیا کی آزادی: اعلان- 17 اگست 1945 اقتدار- 27 دسمبر 1949 1282 میں ریاست سمودرا کے مسلم سفیر نے چین کا دورہ کیا جبکہ مارکوپولو نے بھی جنوب مشرقی ایشیا میں اسلام کو موجود پایا جب 1292 میں اس نیسمودرا کا دورہ کیا۔ یہاں کا حکمران ملک ال ظہیر 1345-46 میں ابن بطوطہ کا استقبال کرچکا تھا۔ جلد ہی اسلام سماٹرا، جاوا، بورنیو، Sulu Archipelago اور Muluccas تک پھیل گیا۔ ڈچ ایسٹ انڈیا کمپنی 17 ویں صدی میں یہاں تجارت کررہی تھی اور برطانویوں نے بھی1811 میں مداخلت کرکے جاوا پر قبضہ کرلیا۔ یورپیوں نے تجارت شروع کی اور پھر سمندری علاقوں پر اپنا تسلط قائم کرنے کا آغاز کیا جسے مسلم مزاحمت کا مقابلہ کرنا پڑا۔
Indonesian Independence
انیسویں صدی نے مسلم قوم کے درمیان یکے بعد دیگرے طاقتور فسادات کا مشاہدہ کیا خاص طور پر ان جزیروں میں جو ڈچ کے زیر قبضہ تھے۔ خراب ہوتے معاشی حالات اور بڑھتی ہوئی مزدور ہڑتالوں کے باعث 1922 میں شہری آزادیوں پر پابندیاں لگادی گئیں اور نوآبا دیاتی آئین کے قوانین و پینل کوڈز میں ترامیم کی گئیں۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپان نے ان سمندری علاقوں پر قبضہ کرلیا جو جنگ کے ساتھ ہی ختم ہوگیا۔ سوئیکارنو اور ڈاکٹر محمد ہتہ نے 17 اگست 1945کو انڈونیشیا کی آزادی کا اعلان کردیا۔ ہالینڈ کو اپنی سابقہ نوآبادیاتی ریاست میں پھر سے طاقتور ہونے میں کئی ماہ گزر گئے ہالینڈ اور انڈونیشیا کے مابین طول پکڑتے مذاکرات میں 1947-48-49 کے ڈچ ملٹری کے اقدا مات دو مرتبہ دخل انداز ہوئے پرعزم انڈونیشین حزب مخالف بشمول تیزی سے بڑ ھتی ہوئی گوریلا جھڑپیں، بیرونی سفارتی دبا کے ساتھ مل کر ہالینڈ پر اثر انداز ہونے لگی تھیں بالآخر دسمبر 1949 میں ایک وفاقی انڈونیشین حکومت کو اقتدار منتقل کردیا گیا۔