کشمیر جیسے ہم نے بھلا دیا بھارت نے لاکھوں بے گناہ لوگوں کوقتل کر دیا صرف جنوری 1989 سے لے کر اکتوبر 2012 تک کل اموات 6996 سویلین گرفتاریاں 120396
تباہ شدہ املاک 105970 عورتین جن کے سر کا سوہاگ چھن گیا 22776 بچے جن کے سر سے باپ کا دست شفقت اٹھ گیا 107441 عورتین جن کی عزتیں لوٹ لی گیٔں10042 اور کشمیری ماوں کے ہزاروں لخت جیگر لاپتہ ہیں کشمیر ہمیشہ سے پاکستان کے لیے زندگی اورموت کا مسئلہ رہا ہے۔
بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو شہ رگ قرار دیا تھا۔مسئلہ کشمیر کسی خطہ زمین کا تنازعہ نہیں ڈیڑھ کروڑ انسانوں کے حق خود ارادیت کا مسئلہ ہے کہ وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ اپنی مرضی سے کر سکیں جغرافیائی ، اقتصادی ، ثقافتی ،مذہبی اور لسانی رشتوں کے اعتبار سے ریاست جموں و کشمیر کو پاکستان میں شامل ہونا چاہیے تھا ۔کیونکہ ریاست کی 85فیصد آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے پاکستان کے تمام بڑے دریا جن کی گزر گاہ پنجاب ہے کشمیر سے نکلتے ہیں ۔کشمیر کی سرحدیں پاکستان کی سرحدوں سے منسلک ہیں بھارت کے ساتھ کشمیر کی سرحد کی لمبائی 50میل جبکہ پاکستان کے ساتھ اس کی سرحد 385میل لمبی ہے۔ریاست جموں و کشمیر کا کل رقبہ 84,000/-مربع میل ہے۔تقسیم کے وقت انگریزوں نے جان بوجھ کر یہ تنازعہ کھڑا کیا ہندو دوستی او رمسلم دشمنی کا ثبوت دیا ہندوئوں نے کشمیر کو پاکستان سے الگ کرنے کی سازش تیا ر کی جس میںانگریز وں نے مکمل ساتھ دیا ۔قیام پاکستان کے بعد پاکستان نے ان ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلق قائم کیے جو مسئلہ کشمیر پر اس کی حمایت کرتے ہیں۔پچھلے23 سالوں سے مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی سرگرم ہے بھارت نے اپنی ایڑی چوٹی کا زور لگا لیا ہے۔تحریک کو دبانے میں کامیاب نہیں ہو سکا مقبوضہ کشمیر میںزندگی تقریباً مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔
سری نگر ،بارہ مولا ،بڈ گام اور دوسرے شہروںمیںآئے دن ہڑتالیں ہوتی رہتی ہیں۔سکول ،کالج ،بنک ، کاروباری ادارے بند رہتے ہیںاورمقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت پوری طرح ناکام ہو چکی ہے۔بھارتی حکمرانوں نے حریت پسندوں کو کچلنے اورمعصوم عورتوں اوربچوں پر ظلم و ستم ڈھانے کے لیے 8لاکھ کے قریب فوج بھیج رکھی ہے۔جوان لڑکیوں کو بے آبرو کیا جاتاہے ۔کئی گھروں کے چراغ بجھائے جارہے ہیں۔جو بھی بھارتی ظلم و ستم کے خلاف آواز اٹھاتا ہے۔اسے دنیاسے رخصت کر دیا جاتا ہے۔اب تک ایک لاکھ کے قریب لوگ شہید ہو چکے ہیں مگر ان کے ارادے متزلزل نہیں ہوئے قابض فوج کیخلاف سینہ سپر ہیںبھارتی قیادت ان مجاہدین سے بو کھلاگئی ہے ہر کوشش اور جدوجہد کے باوجود مجاہدین کا رستہ روکنے میںکامیاب نہ ہوسکی ۔بھارتی حکومت پاکستان پر ہر طرف سے وار کرتی ہے کہ پاکستان کشمیریوں کا ساتھ نہ دے حکومت پاکستان نے ہر وار کا مقابلہ کیا اور کہا کہ بھارت کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قرارداد وں کے مطابق حق خود ارادیت دے ۔اگر تاریخ کی بات کریں تو تاریخی پس منظر سے یہ بات ثابت نہیں ہوتی کہ کشمیر کا ہندوستان سے کوئی رشتہ رہا ہو ۔برصغیر کو 65سال قبل برطانوی سامرا جیت سے آزادی تو مل گئی لیکن کشمیری آج تک ہندوستان کے غلام ہیں۔کشمیریوں نے اپنی آزادی کے لیے بڑی قیمت ادا کی دنیا میںاس وقت انسانی حقوق کی سب سے بڑی پامالی مقبوضہ کشمیر میںہورہی ہے۔
کشمیر ،بوسینیا،کسووو،فلسطین اور جن علاقوں میںمسلمانوں کو ظلموں ِزیادتی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔اتنا ہی مسلمانوں میں جذبہ جہاد اجاگر ہو رہا ہے۔مسلمان ممالک اتنے ہی ایک دوسرے کے قریب آرہے ہیں۔جہادی تنظیمیںفروغ پارہی ہیں مسئلہ کشمیر کی وجہ سے آج پاکستان ایٹمی طاقت ہے مسئلہ کشمیر کو حل نہ کرنے میںدیگر ممالک کے ساتھ روس سب سے آگے ہے سلامتی کو نسل میں پیش ہونے والی قرارداد کو روس نے ویٹوکیا اس کے علاوہ ان قرار دادوں کو بھی ویٹو کیا جو پاکستان کے مفادات کا اعادہ کرتی تھیں۔
بھارت او روس آپس میںدفاعی معاہدے بھی کر رہے ہیں چندماہ پہلے روس نے ایٹمی آبدوز بھارت کو دی ہے۔تاکہ خطہ میں عدم استحکام پیدا ہو غیر مسلم طاقتیں بھارت کے ساتھ ہیںبھارت اور اسرائیل کے ایٹمی پروگراموں کو بڑی طاقتیں ختم نہیں کرتیں ۔جبکہ مسلمانوں کے ایٹمی پروگرام چاہے پاکستان کا ایٹمی پروگرام ہو یا ایران کا ان کو ختم کرنے میں مصروف رہتے ہیں سب سے اہم اور بڑ ا مسئلہ کشمیر یوں کو یہ حق دلوانا ہے کہ وہ ر ا ے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کر لیں اقوام متحدہ کا ادارہ دنیا میںقیام امن کا ضامن اور ذمہ دار ہے مگر یہ ادارہ چند بڑی طاقتوں کی جاگیر بن چکا ہے ۔اقوام متحدہ سے اس بات کی امید نہیں کہ وہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دے گا۔اقوام متحدہ امریکی ادارہ اور بھارت اس کا پالتو کتا ہے مشکل وقت میںدونوں ایک ہوتے ہیں امریکی سازش کے تحت مشرقی پاکستان کو الگ کیا گیا ۔پاکستان کے ایٹمی قوت بننے پر پابندیاں لگا دیں اور پاکستان کو دنیا سے الگ کرنے کی پوری کوشش اب بھی جاری ہے ۔پاکستان نے چین کی مدد سے ان کی سازشوںکی کچھ حد تک ناکام بنادیا ہے چین نے کشمیریوں کو سادہ کاغذپر ویزے کی سہولت دے دی ہے جس سے بھارت کے اوسان خطا ہوگئے ہیںپاکستان ہر سال 5فروری کو کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے طور پر مناتاہے اور عالمی برادری کی توجہ اس جانب مبذول کرنے کے لیے مقبوضہ کشمیر آزاد کشمیر اور پورے پاکستان میںہڑتال کی جاتی ہے۔حکومت اور تمام سیاسی مذہبی پارٹیاں ہڑتال کی حمایت کرتی ہیں ۔اس موقع پر پورے ملک میںکرفیو کا سما رہتا ہے۔اخبارات اپنے خصوصی نمبروں میںمسئلہ کشمیر کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہیں۔ریڈیو اور ٹی وی خصوصی پروگرام نشر کر تے ہیں کشمیر ی مجاہدین کی کامیابی کے لئے خصوصی دعائیں مانگی جاتی ہیں۔وہ دن دور نہیں جب کشمیر ی پاکستان سے ملیں گے ۔کشمیر ی مجاہدین اپنے وطن کی آزادی کے لیے نہیں بلکہ پاکستان کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔لاکھوں کی تعداد میں قربانیاں پیش کر چکے ہیں کشمیر ی اپنے گھروں میں پاکستان کے پرچم لہراتے ہیں۔اور نعرے لگاتے ہیں پاکستان سے رشتہ کیا ”لاا لہ الااللہ ”لے کے رہیں گے آزادی کشمیری ہندوستان سے نفرت اور پاکستان سے محبت کرتے ہیں پاکستانیوں کے دل کشمیریوں کے لئے دھڑکتے ہیں۔
Indian Army Kashmir
کشمیریوں اور پاکستانیوں کا جو رشتہ ہے وہ ”لاالہ الااللہ ”ہے پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑے گا ہر حال میںان کی مدد کرے گا ۔اے میرے کشمیر کے لوگو گھبرانا نہیں صبر کا دامن ہاتھ سے چھوڑنا نہیںہم تمھیں بھولیں گے نہیں اب آزادی کا سورج طلوع ہونے ہی والاہے ۔امریکہ افغانستان میں ذلت آمیز شکست سے دوچار ہو چکا ہے اب وہ افغانستان سے فرار کے رستے تلاش کر رہا ہے۔طالبان نے اس کا دانہ پانی بند کردیا ہے آزادی کی منزل د ور نہیں منزل بہت قریب ہے آج نہیں توکل کشمیر بنے گا پاکستان۔