بھارت ہمارا کبھی دوست نہیں ہو سکتا ہے ہندو بنیا بہت شاطر چلاک اور ظالم ہے بدبخت بے غیرت اتنا کے نابینا شخص پر بھی ترس نہ آیا پاکستان کی بلایٔنڈکرکٹ ٹیم کے کپتان ذیشان کو تیزاب پلا دیا گیا ہندو اس حد تک چلا جاے گا ہندوکی پاکستان اور مسلمانوں پر ظلم وجبر کی داستان بڑی پرانی ہے قیام پاکستان کے وقت ہندو رہنمائوںکی اکثریت نے یہ کہاکہ پاکستان اقتصادی اعتبار سے اتنا پسما ندہ ہو گا کہ اس کے حکمران بھارتی حکمرانو ںکو یہ کہنے پر مجبو ر ہو جائیںگے کہ وہ پاکستان کو بھارت میںضم کر لیںہندو رہنمائوںنے قیام پاکستان کے وقت بھی دو قومی نظریہ کو دل سے تسلیم نہیںکیا۔
کانگریسی رہنما یہ چاہتے تھے کہ بر صغیر کی تقسیم نہ ہو اور ہندو ستان کی آ زادی کے بعد وہ مسلمانوںپر اپنا تسلط قائم کر کے لمبے عرصے تک حکومت کر تے رہیںان کا یہ خواب تو شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا لیکن وہ اپنے طور پر اس کوشش میںمصروف رہے کہ کسی نہ کسی طریقے سے پاکستان کو توڑدیا جائے اور دو قومی نظریے کو ختم کیا جائے یہی وجہ ہے کہ 1971 کی پاک بھارت جنگ کے بعد جب اپنوںکی سازشوںعالمی طاقتوںکی بے حسی اور بھارتی جارحیت کے پیش نظر مشرقی پاکستان پاکستان سے علیحدہ کر دیا گیا 16دسمبر 1971پاکستان کی تاریخ کا سیا ہ ترین دن تھا ۔ پاکستان اور بھارت کے کشیدہ تعلقات کی ابتداء اکتوبر 1947میںاس وقت ہوئی جب اس نے کشمیر پر غاضبانہ قبضہ کر لیا ۔حالانکہ ہندو مہاراجہ نے کشمیر کا الحاق پاکستان سے عارضی طور پر کر لیا تھا۔
بعد میںبھارت نے 1948میںپاکستان کا نہری پانی بند کر دیا اور ستمبر 1965میںپاکستان پر جنگ مسلط کر دی 71میںملک دو لخت کر دیا گیا لیکن اس کے باوجودبقیہ پاکستان ہندو حکمرانوںکے ذہنوںمیںکھٹکنے لگا ۔ بھارت نے مئی 1974میںایٹمی دھماکہ کر کے پاکستان کو پھر مر عوب کر نے کی کوشش کی 1987میںپاکستان کی سر حدوںپر بھارت نے فوجیںجمع کیں اور پاکستان کی سلامتی کو ایک دفعہ پھر خطرے میںڈال دیا مئی 1998میںپاکستان ایٹمی دھماکے نہ کرتا تو شاید بھارت اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کے سلسلے میںکوئی کسر اٹھا باقی نہ رکھتا او رپاکستان کو ہضم کر نے کی پوری پوری کوشش کر تا ۔مئی اور جون1999میںبھارت کو کارگل میںبھاری قیمت چکانا پڑی اور اس کا بدلہ لینے کے لئے وہ حیلے بہانے تلاش کر نے لگا ۔11ستمبر 2001کو امریکہ میںخود ساختہ د ہشت گردی کے نتیجے میںپاکستان کو اتحادیوںمیں شامل کر لیا گیا تو بھارت نے حیلوں بہانوںکے ذریعے دہشت گرد ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی اس ناکامی سے بو کھلا کر وہ اپنی فوجیںسرحدوںپر لے آیا اور پاکستان کو خطرناک صورت حال سے دو چار کر دیا ۔
پاکستان نے بارہا اس امر کی تر دید کی کہ وہ یکم اکتوبر2001کو سری نگر میںدسمبر 2001 میں دہلی میںاور 14مئی2002کو جموںمیںبھارتی فوجی کیمپ اور 2008میں بمبئی دھماکو ںاور حملوںمیںملوث نہیںاگر چند افراد اس میںملوث ہیںتو ان کو گرفتار کر لیا گیا ہے لیکن اس نے ہمیشہ کی طرح مذاکرات کرنے کی بجائے میںنہ مانوکی رٹ لگانا شروع کر دی امریکا برطانیہ ،فرانس ،چین اور دیگر ملکوںکی ثالثی کو رد کر دیا اور یہ کہنا شروع کر دیا کہ وہ چاہتا ہے کہ پاکستان کشمیریوںکی اخلاقی ،سفارتی اور سیاسی بنیادوںپر جومدد انہیںفراہم کر رہا ہے ۔وہ نہ کرے اور بھارت جو مقبوضہ کشمیر میں1947 سے اب تک 95ہزاربے گناہ کشمیریوںکو شہید کر چکا ہے کہ کشمیری اپنی تحریک آزادی سے دستبردار ہو جائیںلیکن اب وقت نے کروٹ بدلی امریکہ افغانستان میںشکست سے دوچار ہو چکا ۔اآ ئے روز اس کے سینکڑوںفوجی مر رہے ہیںجن میںسے اکثریت کو وہ ملک واپس بھیجنے کی بجائے ان کی لاشوں کو سمندر برد کر رہا ہے۔
امریکہ اپنی ذلت امیز شکست کا ملبہ پاکستان پر گرانا چاہتا ہے اپنی یقینی شکست دیکھ کر وہ بو کھلا گیا ہے پاکستانی معصوم بچوں اور عورتوں کو شہید کر رہا ہے ۔ بے چارے حکمران ہندوئوںکے نرغے میںآگے اور اسے پسندیدہ ترین ملک قرار دے دیا ہمارے سیدھے سادے حکمرانوںکے یہ پتہ نہیںبھارت تجارت کی آ ڑ میںپاکستان میںسبزیوںاور فروٹ کی بجائے گولیاںاور بم بھیجے گا وہ ہمارا ازلی دشمن ہے وہ ایک بار پھر پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کر نا چاہتا ہے۔
India
بھارت کو پسندیدہ قرار دلوانے میںامریکہ نے اہم کر دار ادا کیا اور پاکستان کے حکمرانوں پر پریشر ڈال کر سب کچھ کروایا گیا ایک تو بھارت نے ہمار ے کسانوں کا پانی بند کر دیا تو دوسری طرف سبزیوںکے ریٹ میںاس قدر کمی کر دی کہ 5 ہزار روپے میںفروخت ہونے والی آلو کی بوری 15 سو روپے میںفروخت ہو رہی ہے ہمارے ملک کا 60فیصد انحصار زراعت پر ہے اسے اب شدید خطرات ہیں وہ جب چاہتا ہے پاکستان کاپانی بند کر دیتا ہے جب چاہتا ہے پورے ملک کو ڈبو دیتا ہے اب جب امریکہ رخصت ہونے کے بالکل قریب ہے ہندو بنیے کو جان کے لالے پڑ ے ہیںکہ ہمارا کیا بنے گا،منموہن سنگھ تیری نا اہل ایجنسیوںنے تجھے نہیںبتایا کہ امریکہ کے فرار کے بعد تمام مجاہدین کا رخ کس طرف ہو گا تو نے کشمیریوںپر جو مظالم کے پہاڑ توڑے ہیںان کا حساب کب ہوگا ۔65سالوںمیںجو تونے پاکستان کے ساتھ مظالم کیے پاکستان کو دولخت کیا اس کا حساب کب ہوگا۔
پاکستان کے حصے میں آنے والے علاقوںپر زبر دستی قبضہ کیا اس کا حساب کب ہوگا تجھے پتہ ہے نہ ہم غوری اور غزنوی کی اولادہیںانشاء اللہ وہ تاریخ دوبارہ رقم ہو گی پاکستان پر مسلمانوں پر تمام مظالم کا حساب دینے کا وقت آگیا ۔ہم تجھ سے ایک ایک ظلم کا بدلہ لیںگے لاکھوںمسلمانوںکا قاتل ہندو بنیا پسندیدہ نہیں ہو سکتا۔امن کی آشا والو ۔۔۔۔۔۔۔اب بھی وقت ہے بدلو اپنے آپ کو ایک نابینا شخص کو بے غیرتوں نے معاف نہ کیا وہ تمھارے خیر خواہ نہیں ہو سکتے ہمارابھارت سے محبت اور دوستی کا رشتہ نہیں بھارت سے ہمارا رشتہ ہے تو وہ ہے نفرت کا انتقام کا۔