ایک طویل عرصے سے یہ تاثر عام کیا جا رہا ہے کہ 21دسمبر 2012ء کو قیامت برپا ہو جائے گی۔ یہ عقیدہ ایک قدیم تہذیب مایا کے ماننے والوں کا ہے ۔ دنیا میں آباد ہر مذہب اور قوم کی اپنی ایک الگ تہذیب و ثقافت ہے۔ دنیا میں کئی قدیم تہذیبیں ہو گزری ہیں۔ ایسی ہی ایک تہذیب مایا کہلاتی ہے، یہ لاطینی امریکا کے بیشتر ممالک کی سب سے قدیم تہذیبوں میں شمار ہوتی ہے۔ یہ تہذیب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش سے بہت پہلے اس دنیا میں زندہ تھی۔ زیادہ مضبوط شواہد چھ سو قبل مسیح کو مایا تہذیب کے عروج کا نقطہ آغاز بتاتے ہیں، جبکہ اس تہذیب کا دوسرا دور تیسری سے دسویں صدی عیسوی تک پھیلا ہوا ہے۔ جنوبی میکسیکو، گوئٹے مالا، ایل سلواڈور سے لے کر بے لائیز اور مغربی ہونڈراس تک کم و بیش ہزاروں کلو میٹر وسیع و عریض خطے پر اس تہذیب کا راج رہا۔ میکسیکو ایک ایسی پراسرار جگہ ہے، جہاں کئی ایسے راز ہیں جو ابھی تک دنیا پر کھل رہے ہیں۔میکسیکو کے کچھ باشندے اب بھی قدیم مایا زبانیں بول سکتے ہیں۔
مایا تہذیب زبان، حساب اور ستاروں کے علم میں بہت ترقی یافتہ تھی۔ اپنے دور میں ان کی تہذیبی اور ثقافتی برتری نے ارد گرد کی دیگر اقوام کو بھی متاثر کیا۔ اس تہذیب کے پیروکاروں نے امریکا میں لکھائی کی ابتداء کی، جبکہ اِن کے لکھنے کا طریقہ قدیم مصری زبان سے ملتا جلتا ہے۔ یہ لوگ الفاظ اور تصاویر کو ملا کر لکھنے کیلئے جانوروں کے بالوں یا پَروں سے بنا ہوا برش استعمال کرتے تھے۔ وہ درختوں کی چھالوں پر لکھتے تھے، جس کی چند کتابیں آج بھی محفوظ ہیں۔ مایا تہذیب کے کلینڈروں میں اٹھارہ مہینے اور ہر مہینے میں بیس دن ہوتے تھے، یعنی سال میں تین سو ساٹھ دن۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کے بنائے ہوئے کلینڈر آج کے عیسوی کلینڈرز سے بہت زیادہ درست ہیں۔ ان کا حساب اتنا درست ہے کہ فوراً معلوم ہو جاتا ہے کہ سورج کب نصف النہار پر ہوگا، سال کے کن حصوں میں دن رات برابر ہوں گے، ہمارے نظام شمسی میں دیگر سیاروں کے گزرنے کے راستے اور اوقات کیا ہوں گے، زہرہ اور مریخ کے مدار کون کون سے ہیں وغیرہ۔
اس تہذیب کا اپنا حساب کتاب کرنے کا نظام بھی تھا۔ اس نظام میں فقط تین نشانات لکیر، نقطہ اور سیپ استعمال ہوتے تھے۔ لکیر کے معنی پانچ، سیپ کے معنی صفر اور نقطے کے معنی ایک ہوتے تھے۔ ان تین نشانوں کے ذریعے بغیر پڑھے لکھے لوگ بھی بڑے سے بڑا حساب کتاب کر لیتے تھے۔ مایا تہذیب بظاہر صدیوں پہلے ہی زوال پذیر ہو چکی ہے مگر مایا قوم کی اولاد آج بھی میسو امریکن علاقوں میں موجود ہے۔ ان میں بہت سارے لوگ اب بھی مایا مذہب کی بہت سی رسومات پر عمل کرتے ہیں، مگر ان کے پیچیدہ رسم الخط کو بھول چکے ہیں۔ اس تہذیب کی سب سے قابل ذکر ایجاد ان کا کلینڈر مانا جاتا ہے۔
مایا کلینڈر کے مطابق 21 دسمبر 2012ء کو پانچ ہزار ایک سو چھبیس برس پر مشتمل ایک دور کا خاتمہ ہو رہا ہے، لہٰذا اس دن ایک بڑی قدرتی آفت کے ذریعے قیامت برپا ہو جائے گی، جبکہ مایا اقوام پر تحقیق کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دنیا پانچ عہدوں میں بٹی ہوئی ہے اور مایا لوگ چوتھے عہد میں جی رہے ہیں۔ ان کے کلینڈر کے مطابق چوتھے عہد کو آج کے عیسوی کلینڈر کے حساب سے اکیس دسمبر میں ختم ہو جانا ہے اور پھر اس کے بعد دنیا کا آخری اور پانچواں عہد شروع ہو جائے گا۔
ماضی میں ایک عیسائی مبلغ کی طرف سے سن دو ہزارہ گیارہ میں دنیا کے خاتمے کی پیش گوئی بھی غلط ثابت ہو چکی ہے۔ گزشتہ سال اکیس اکتوبر کا دن خیریت اور سکون سے گزر گیا، حالانکہ امریکا سمیت کئی ملکوں میں بہت سے لوگ اس فکر میں تھے کہ اس دن دنیا ختم ہو سکتی ہے، کیوں کہ عیسائی مبلغ ہیرالڈ کیمپنگ نے پیش گوئی کی تھی کہ اس دن قیامت آ جائے گی۔ اس عیسائی مبلغ نے پہلے اکیس مئی کو قیامت آنے کی پیش گوئی کی تھی مگر جب مئی کا یہ دن خیریت سے گزر گیا تو پھر اس نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ان سے جمع تفریق میں تھوڑی بہت گڑ بڑ ہو گئی تھی، جسے اب ٹھیک کرلیا گیا ہے، لہٰذا اب اکیس اکتوبر دو ہزار گیارہ کو قیامت آئے گی۔ کائنات کے خاتمے کے حوالے سے پیش گوئی کرنے والے وہ اکیلے نہیں ہیں بلکہ مغربی دنیا میں ان سے پہلے بھی کئی لوگ قیامت کی ناکام پیش گوئیاں کر چکے ہیں، حتیٰ کہ متعدد سائنس دان بھی مختلف موقعوں پر خلاء میں بھٹکتے ہوئے کئی بڑے اجرام فلکی کے زمین سے ٹکرانے کے نتیجے میں قیامت برپا ہونے کی پیش گوئیاں کر چکے ہیں، مگر ہر بار کرہ ارض ایسے کسی ممکنہ حادثے سے بچتا رہا ہے۔
The World
اس دنیا کی مثال ہماری زندگی کی طرح ہے، انسانی زندگی کی طرح دنیا بھی آہستہ آہستہ خاتمے کی طرف جا رہی ہے۔ قیامت کے حوالے سے مایا تہذیب کی لمبی مدت سے جاری اس پیش گوئی کی حمایت میں کوئی قابل یقین ثبوت موجود نہیں، تاہم تینوں آسمانی مذاہب میں اس کا عمومی تصور موجود ہونے کے باعث اس کی سحر انگیزی اجتماعی انسانی شعور میں سرایت کر چکی ہے۔ قیامت کے بارے میں اسلامی عقیدہ دیگر تمام مذاہب کے نظریات کی نفی کرتا ہے۔ اسلام کے عقیدہ کے مطابق دنیا کے خاتمے کا علم اللہ تعالیٰ کی ذات کے سوا کسی کو بھی نہیں ہے، البتہ قیامت سے قبل اس کی چند علامات ضرور ظہور پذیر ہوں گی۔ ان علامات میں سیدنا امام مہدی کا ظہور، سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان سے اترنا اور زمین سے ایک جانور کا نکلنا جو بات کرے گا، یاجوج ماجوج کا ظہور اور اللہ کے غضب سے ان کی ہلاکت، سورج کا مغرب سے نکلنا اور آگ کا ظاہر ہونا وغیرہ شامل ہیں۔ کائنات کے اختتام کے حوالے سے اسلامی عقیدہ قرآن و سنت سے ثابت ہے، البتہ اسلام نے اس سلسلے میں صدیوں پہلے جو نظریہ دیا، آج سائنس کے بیان کردہ اندازے اس کے قریب تر ہیں۔