قلابازیاں

Riaz Malik

Riaz Malik

پاکستان کے عوام ملک میں تبدیلی لانے کے جو خواب دیکھ رہے ہیں کیا ان کو عملی جامعہ پہنانا ممکن ہے یہ سوال اب ہر ذہین میں اٹھ رہا ہے کہ کونسی پارٹی ملک میں تبدیلی لائے گی یہاں تو کسی نے روٹی کپڑا اور مکاں کے خواب دیکھائے تو کسی نے اسلام لانے کا نعرہ لگایا کہ عوام کو روٹی کپڑا اور مکاں ملا کیا ملک میں اسلام لایا گیا دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا ہماری پارٹیاں اور ان کے نمائندے ہمیں خوشحال دیکھنا چاہتے ہیں اس کا جواب میرے خیال میں کسی کے پاس نہیں ہو گا کیونکہ ہمارے سیاستدان صرف اپنے مفاد کی خاطر قلابازیاں کھا کر ایک پارٹی سے دوسری پارٹی میں چلے جاتے ہیں اور ووٹ حاصل کرنے کے لئے کیسے روپ اپنا لیتے ہیں کہ ہم ایک بار پھر ان کے ہاتھوں میں کھلونا بن کر رہ جاتے ہیں اور وہ اپنا مقصد پورا ہونے کے بعد پھر کبھی ہمیں دیکھنا بھی پسند نہیں کرتے۔

ہمارے ملک میں سونامی کی ہوا چلی تو ہمارے لیڈران نے خواہش کا اظہار کیا کہ اب عوام سونامی کی طرف مائل ہیں چنانچہ انہوں نے بھی سونامی کی اوٹ لینا شروع کر دی پھر اچانک سونامی کا اصل چہرہ جب عوام نے بھانپنا شروع کیا تو ہمارے لیڈران نے مسلم لیگ ن میں آنے کا سوچنا شروع کر دیا کیا وہ عوام کے لئے بے چین ہیں نہیں انہیں تو اپنے مفاد کی فکر لاحق ہے اور جب پیپلز پارٹی پر عروج آیا یہی چہرے پیپلز پارٹی میں تھے مسلم لیگ ق (یعنی مشرف لیگ کا دور آیا تہ سبھی اس کے متوالے اور پیپلز پارٹی کو کن کن لقابات سے نوازنے لگے پھر سونامی آیا تو سب برے اور سونامی بھائی اچھے ہو گئے جب دیکھا کہ سونامی کا زور تو ٹوٹ رہا ہے نواز بھائی کی چھتری تلے آگئے جب نواز شریف کا سورج ڈوبتا دیکھا تو نیا آشیانہ دیکھ لیا اب دیکھیں کہ کتنی فکر ہے ان بے چارے سیاستدانوں کو عوام کی جب پیپلز پارٹی میں ہوتے ہیں نواز بھائی انتہائی برے لگتے ہیں انہیں اور جب نواز بھائی کے چرنوں میں آتے ہیں تو پیپلز پارٹی سے برا انہیں کوئی نظر نہیں آتا اور ہم بے چارے سادہ لوگ ہیں کہ ہر بار یہ لوگ ہمیں بے وقوف بنانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔

اصل میں کوئی پارٹی بری نہیں ہوتی مگر یہ لوگ بھیس بدل کر یعنی وہی چہرے کسی نہ کسی روپ میں سامنے آجاتے ہیں جب تک ہم اچھے باکردار لوگ منتخب نہیں کرین گے ہمارا حال ایسا ہی ہو گا ہمارا ملک اس وقت بڑی نازک پوزیشن پر کھڑا ہے اگر اب بھی ہم نے عقل سے کام نہ کیا تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی ہم نے تمام سیاسدانوں کو دیکھ لیا ہے کہ یہ کیسے کیسے قلابازیاں لگاتے ہیں ہمیں دیکھنا ہے کہ ہم نے ہر دور کو دیکھا ہے ان میں اچھا دور کس کا رہا اپنا دماغ لڑا کر کہ کس نے ہمارے ملک کو کیا دیا اور کس نے ہمارے ملک کے عوام کے لئے کیا کچھ کیا بھٹو ایک عظیم لیڈر تھا اسے ایٹم بم بنانے کی پاداش اور عوام سے محبت کی پاداش میں سولی پر لٹکا دیا گیا قوم نے س کی بیٹی کو دو مرتبہ وزیراعظم بنایا مگر شاہد بھٹو کے جرم کی سزا اسے بھی ملی اور وہ بھی اس دنیا فانی سے کوچ کر گئی۔

IMF

IMF

عوام نے پھر بھٹو کی پارٹی کو کامیاب کیا مگر عوام کو کیا پتہ تھا کہ انہیں کیا ملے گا نہ بھٹو ہے اور نہ اس کی بیٹی نواز شریف کا اقتدار بھی آپ کے سامنے رہا بھٹو نے ایٹم بن بنایا تو نواز شریف نے اس وقت دھماکہ کیا جب کروڑوں ڈالر انہیں مل رہے تھے کہ وہ ایٹمی دھماکہ نہ کریں مگر انہوں نے عوام کی خواہش پر ایٹمی دھماکہ کر کے پاکستان کو ناقابل تسخیر بنایا عوام کو IMFکے چنگل سے آذاد کرانے کی سوچی تو دنیا میں کھلبلی مچ گئی کہ بھٹو کے بعد ایک اور لیڈر پاکستان کو مل گیا ہے اس نے موٹر وئے جیسے منصوبے بنا لئے ملک خوشحالی کی طرف چل نکلا تو مشرف تیار کر کے پاکستان بھیج دیا گیا اس نے کیا گل کھلائے عوام اب بھی بھگت رہے ہیں اور شاہد ہماری اگلی نسلیں بھی مشرف کا بویا ہوا کاٹیں گے ہمارے عوام مہنگائی اور دہشت گردی کی جس لپیٹ میں ہیں مشرف کا کیا دھرا ہے اس کی ا نہی حرکات کی وجہ سیپاکستان نازک دور میں پہنچا اب لیڈر بھی آپ کے سامنے ہیں اور پارٹیاں بھی خداراہ فیصلہ کریں کہ کون اچھا اور کون برا کہیں آپ کا کوئی فیصلہ تمیں لے نہ ڈوبے سوچ لیں۔

تحریر : ریاض احمد ملک بوچھال کلاں