پاکستان کے عوام ملک میں تبدیلی لانے کے جو خواب دیکھ رہے ہیں کیا ان کو عملی جامعہ پہنانا ممکن ہے یہ سوال اب ہر ذہین میں اٹھ رہا ہے کہ کونسی پارٹی ملک میں تبدیلی لائے گی یہاں تو کسی نے روٹی کپڑا اور مکاں کے خواب دیکھائے تو کسی نے اسلام لانے کا نعرہ لگایا کہ عوام کو روٹی کپڑا اور مکاں ملا کیا ملک میں اسلام لایا گیا دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا ہماری پارٹیاں اور ان کے نمائندے ہمیں خوشحال دیکھنا چاہتے ہیں اس کا جواب میرے خیال میں کسی کے پاس نہیں ہو گا کیونکہ ہمارے سیاستدان صرف اپنے مفاد کی خاطر قلابازیاں کھا کر ایک پارٹی سے دوسری پارٹی میں چلے جاتے ہیں اور ووٹ حاصل کرنے کے لئے کیسے روپ اپنا لیتے ہیں کہ ہم ایک بار پھر ان کے ہاتھوں میں کھلونا بن کر رہ جاتے ہیں اور وہ اپنا مقصد پورا ہونے کے بعد پھر کبھی ہمیں دیکھنا بھی پسند نہیں کرتے۔
ہمارے ملک میں سونامی کی ہوا چلی تو ہمارے لیڈران نے خواہش کا اظہار کیا کہ اب عوام سونامی کی طرف مائل ہیں چنانچہ انہوں نے بھی سونامی کی اوٹ لینا شروع کر دی پھر اچانک سونامی کا اصل چہرہ جب عوام نے بھانپنا شروع کیا تو ہمارے لیڈران نے مسلم لیگ ن میں آنے کا سوچنا شروع کر دیا کیا وہ عوام کے لئے بے چین ہیں نہیں انہیں تو اپنے مفاد کی فکر لاحق ہے اور جب پیپلز پارٹی پر عروج آیا یہی چہرے پیپلز پارٹی میں تھے مسلم لیگ ق (یعنی مشرف لیگ کا دور آیا تہ سبھی اس کے متوالے اور پیپلز پارٹی کو کن کن لقابات سے نوازنے لگے پھر سونامی آیا تو سب برے اور سونامی بھائی اچھے ہو گئے جب دیکھا کہ سونامی کا زور تو ٹوٹ رہا ہے نواز بھائی کی چھتری تلے آگئے جب نواز شریف کا سورج ڈوبتا دیکھا تو نیا آشیانہ دیکھ لیا اب دیکھیں کہ کتنی فکر ہے ان بے چارے سیاستدانوں کو عوام کی جب پیپلز پارٹی میں ہوتے ہیں نواز بھائی انتہائی برے لگتے ہیں انہیں اور جب نواز بھائی کے چرنوں میں آتے ہیں تو پیپلز پارٹی سے برا انہیں کوئی نظر نہیں آتا اور ہم بے چارے سادہ لوگ ہیں کہ ہر بار یہ لوگ ہمیں بے وقوف بنانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔
اصل میں کوئی پارٹی بری نہیں ہوتی مگر یہ لوگ بھیس بدل کر یعنی وہی چہرے کسی نہ کسی روپ میں سامنے آجاتے ہیں جب تک ہم اچھے باکردار لوگ منتخب نہیں کرین گے ہمارا حال ایسا ہی ہو گا ہمارا ملک اس وقت بڑی نازک پوزیشن پر کھڑا ہے اگر اب بھی ہم نے عقل سے کام نہ کیا تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی ہم نے تمام سیاسدانوں کو دیکھ لیا ہے کہ یہ کیسے کیسے قلابازیاں لگاتے ہیں ہمیں دیکھنا ہے کہ ہم نے ہر دور کو دیکھا ہے ان میں اچھا دور کس کا رہا اپنا دماغ لڑا کر کہ کس نے ہمارے ملک کو کیا دیا اور کس نے ہمارے ملک کے عوام کے لئے کیا کچھ کیا بھٹو ایک عظیم لیڈر تھا اسے ایٹم بم بنانے کی پاداش اور عوام سے محبت کی پاداش میں سولی پر لٹکا دیا گیا قوم نے س کی بیٹی کو دو مرتبہ وزیراعظم بنایا مگر شاہد بھٹو کے جرم کی سزا اسے بھی ملی اور وہ بھی اس دنیا فانی سے کوچ کر گئی۔
IMF
عوام نے پھر بھٹو کی پارٹی کو کامیاب کیا مگر عوام کو کیا پتہ تھا کہ انہیں کیا ملے گا نہ بھٹو ہے اور نہ اس کی بیٹی نواز شریف کا اقتدار بھی آپ کے سامنے رہا بھٹو نے ایٹم بن بنایا تو نواز شریف نے اس وقت دھماکہ کیا جب کروڑوں ڈالر انہیں مل رہے تھے کہ وہ ایٹمی دھماکہ نہ کریں مگر انہوں نے عوام کی خواہش پر ایٹمی دھماکہ کر کے پاکستان کو ناقابل تسخیر بنایا عوام کو IMFکے چنگل سے آذاد کرانے کی سوچی تو دنیا میں کھلبلی مچ گئی کہ بھٹو کے بعد ایک اور لیڈر پاکستان کو مل گیا ہے اس نے موٹر وئے جیسے منصوبے بنا لئے ملک خوشحالی کی طرف چل نکلا تو مشرف تیار کر کے پاکستان بھیج دیا گیا اس نے کیا گل کھلائے عوام اب بھی بھگت رہے ہیں اور شاہد ہماری اگلی نسلیں بھی مشرف کا بویا ہوا کاٹیں گے ہمارے عوام مہنگائی اور دہشت گردی کی جس لپیٹ میں ہیں مشرف کا کیا دھرا ہے اس کی ا نہی حرکات کی وجہ سیپاکستان نازک دور میں پہنچا اب لیڈر بھی آپ کے سامنے ہیں اور پارٹیاں بھی خداراہ فیصلہ کریں کہ کون اچھا اور کون برا کہیں آپ کا کوئی فیصلہ تمیں لے نہ ڈوبے سوچ لیں۔