ضلع چکوال کی سیاست روزانہ کی بنیاد پر اپنے رخ تبدیل کرتی نظر آرہی ہے ھماری خوش قسمتی سمجھیں یا بد بختی کہ ہمیں جلد کریپٹ حکمرانوں سے نجات مل جائے گی یہ خیال میرا نہیں بلکہ میرے دوستوں کا ہے جن کا خیال ہے کہ موجودہ دورمیں کوئی بھی ایماندار نہیں بلکہ سبھی کریپٹ ہیں ہمارے ساتھ کیا ہونے والا ہے کسی کو پتہ نہیں بحرحال تبصرے جاری ہیں ہمارے ملک میں وثوق سے کہا جا رہا ہے انقلاب آنے والا ہے اور وہ بھی سونامی بھای کے ہاتھوں اگر ملکہ سیاست کا جائزہ لیا جائے تو سندھ میں پی پی پی کی اکثریت نظر آتی ہے مسلم لیگ ن بھی چند سیٹیں لے جائے گی باقی MQMکی سیٹیں ہونگی۔
پی پی پی کا تذکرہ میں نے اس لئے کیا ہے کہ ان الیکشن میں ذرداری الیکشن میں نہیں ہوگا بلاول اور بختاور الیکشن لڑیں گے اور اپنے آپ کو جب مظلوم بناہیں گے تو سندھ سے کسی کا ووٹ لینا ممکن نہیں ہو گا جنوبی پنجاب میں بھی پی پی پی کی اکثریت اس لئے ہے کہ وہا ابھی وڈیرہ شاہی ہے ملتان سے پیچھے پنجاب میں لے دے کے مسلم لیگ ن کی اکثریت ہے جسے ختم کرنے کے لئے سونامی بھی انقلاب کے نام پر ایک ہنگامہ برپا کئے ہوئے تھے مگر عوام نے جب ان کے منصو بہ کو سمجھ لیا تو سونامی اس طرح بیٹھ گیا جیسے جھاگ عوام کا درد لے کر سونامی کی طرف جانے والے لوگوں نے آہستہ آہستہ واپسی شروع کر دی ہے یہ وہی چہرے ہیں جو مختلیف روپوں میں ہم پر مسلط رہے اب سونامی میں آکر ہماری خدمت اور اپنا مستقبل بہتر کرنے والے تھے جو پورا نہ ہو سکا اور اب دوسرے آشیانوں کی طرف دوڑ لگا دی ہے کمال تو یہ ہے کہ وہ دوسری پارٹیوں کی طرف ہاتھ بڑھا رہے ہیں اور دوسری پارٹیاں بھی ان انقلابی لوگوں کو لینے میں دیر نہیں کر رہیں۔
اب چکوال کی سیاست پر ایک نظر ڈالیں تو مسلم لیگ ن کی منڈیر پر پندہ سالوں سے بیٹھے لوگ جنہوں نے ہر مشکل میں لوگوں کی خدمت کی سردار ممتاز ٹمن کو دیکھیں جنہیں عوام نے ووٹ دیئے اور انہوں نے اپنے حلقے میں کام بھی کرائے حلقہ پی پی 22میں پیر نثاز جوجی کا تذکرہ نہ کرنا بھی زیادتی ہے جو ہر حال میں مسلم لیگ ن کے پلیٹ فارم پر ڈٹے رہے اب اگر مسلم لیگ ن انہیں نظرانداز کرتے ہوئے ان لوگوں کو ٹکٹ دے جن کا مشن مسلم لیگ ن کا مخالف رہا تو میرا خیال ہے کہ مسلم لیگ ن کا مضبوط قلعہ جو عوام کے سہارے کھڑا ہے دھڑم سے گر جائے گا کیونکہ وہ لوگ جنہوں نے مسلم لیگ ن کو ہمیشہ مقدم سمجھا اب سوچنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ مسلم لیگ ن جب اپنے لوگوں سے وفا نہیں کر پا رہی تو،،،،،،،،،،؟گذشتہ دنوں سونامی سے واپس یعنی مسلم لیگ ن میں آنے والے سردار غلام عباس کا تذکرہ زبان عام پر ہے اور یہ بھی تذکرے جاری ہیں کہ مسلم لیگ ن کے ورکر سردار غلام عباس کو برداشت نہیں کریں گے۔
PML N
میرے خیال میں مسلم لیگ ن ایک بڑی جماعت ہے اس میں آنے والوں کو ڈس ہارٹ نہیں کرنا چاہیے بلکہ انہیں خوش آمدید کہنا چاہیے اور مسلم لیگ ن کے قائدین بھی کوئی ایسا فیصلہ کرتے وقت کارکنوں کو اعتماد میں لیں نہ کہ جیتی ہوئی سیٹیں ہار بیٹھیں کیانکہ سردار غلام عباس کی مسلم لیگ ن میں شمولیت کوئی ایسی انہونی نہیں کہ میاں برادران سب کو چھوڑ کر انہیں اپنے سینے سے لگا لیںاگر ایسا ہوا تو چکوال میں مسلم لیگ ن کا قلعہ گرتا نظر آ رہا ہے امید ہے مسلم لیگ ن کی قیادت اپنی بنی بنائی گیم خراب نہیں کرے گی۔