ابوظہبی ( طارق حسین بٹ) آل پاکستان اخبار فروش فیڈ ریشن کے جنرل سیکر ٹری ٹکا خان یو اے ای تشریف لائے تو پاک پنجابی ادبی پرھیا کے راجہ محمد احمد اور طارق حسین بٹ نے ان کے اعزاز میں ایک خوبصورت ادبی نشست کا اہتمام کیا ۔ راجہ محمد احمد اس شاندار تقریب کے میزبان تھے جب کہ سفیرِ پاکستان جمیل احمد خان اس تقریب کے مہمانِ خصوصی تھے ۔نظامت کے فرائض طارق حسین بٹ نے ادا کئے ۔ تقریب کا آ غا زتلاوتِ کلامِ پاک سے ہو جس کی سعادت مدثر پرویز کے حصے میں آئی جبکہ ندیم فریدی نے ہدیہ نعت بحضور سرورِ کونین حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم پیش کرنے کی سعادت حا صل کی ۔ پاک پنجابی ادبی پرھیا کو ایک طویل وقفے کے بعد فعال کیا گیا ہے جس کا واحد مقصد پنجابی زبان کو اس کا جائز مقام دلوانا ہے۔اگر چہ یہ کام کافی کٹھن ہے لیکن عزمِ مصمم سے اسے ممکن بنایا جا سکتا ہے۔
سفیرِ پاکستان جمیل احمد خان نے انتہائی مختصر نوٹس پر اتنی خوبصورت تقریب منعقد کرنے پر منتظمین کو دلی مبارک باد پیش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے آئے ہوئے ہمارے دوست ٹکا خان ایک ایسی عظیم شخصیت ہیں جن کی ساری زندگی خاک نشینوں کی جنگ لڑتے لڑتے گزری ہے۔ چلچلاتی دھوپ میں دوسروں تک اخبارات اور خبریں پہنچا نے والے (80 ) اسی ہزار اخبار فروشوں کے حقوق کی ساری ذمہ داری ان کے کندھوں پر رکھ دی گئی ہے جسے وہ جس شان اور توانائی کے ساتھ لڑ رہے ہیں اس پر ہم انھیں ہدیہ تبریک پیش کرتے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ اس طرح کی مجالس کی افادیت بہت گہری اور دور رس نتائج کی حا مل ہوتی ہے کیونکہ یہ تقریبات انسانوںکو ایک دوسرے کے قریب تر لانے میں بڑی ممدو معاورن ثابت ہو تی ہیں ۔ سفیرِ پاکستان نے کہاکہ شعرو سخن سے ان کی محبت کسی سے بھی ڈھکی چھپی نہیں ہے لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ شعرو سخن کی محفلوں کا زیادہ سے زیادہ انعقاد ممکن بنایا جائے تا کہ معاشرے میں پھیلی ہوئی دھشت گردی اور شدت پسندی کے بے رحم ماحول میں محبت اور انسانی تکریم کے جذبے پروان چڑھ سکیں اور جس ترقی پسند اور امن پسند پاکستان کا خواب قائدِ اعظم محمد علی جناح اور شاعرِ مشرق ڈاکٹر علامہ اقبال نے دیکھا تھا وہ حقیقت کا جامہ پہن سکے۔
سفیرِ پاکستان کا کہنا تھا کہ شاعری کی بنیادیں تو چھٹی عیسوی میں عربوں نے رکھی تھیں جسے مولانائے روم نے نیا آ ہنگ عطا کردیا ۔ اس کے بعد فردوسی، فیضی ، شیخ سعدی، عمرِ خیام،حافظ شیرازی نے مقبولِ عام کیا۔میر تقی میر ، اسد اللہ خان غالب اور ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے اردو ادب میں اپنے دیرپا نقوش چھوڑے اور لوگوں کو علم و ادب کی راہوں کا مسافر بنایا۔ان شعرا کی شاعری انسانیت سے محبت کا پیغام لئے ہو ئے تھی لہذاصدیاں گزر جانے کے باوجود بھی ان کی شاعری زندہ و پا ئیندہ ہے اور جب تک دنیا قائم رہیگی ان کی شاعری نہ صرف زندہ رہیگی بلکہ دلو ں کو گرماتی بھی رہیگی۔ سفیرِ پاکستان جمیل احمدخان نے شعرو سخن کی اسطرح کی محفلوں کے انعقاد اور ترویج کیلئے پاک پنجابی ادبی پریا کو اپنے بھر پور تعاون کا یقین دلایا۔ان کی خواہش ہے کہ اس طرح کی مجالس میں تمام علاقائی زبانوں کا رنگ نظر آئے لہذا ان کی فرمائش پر عبد السلا م عاصم نے پشتو زبان کے چند اشعار حاضرین کی نذر کئے۔ سفیرِ پاکستان جمیل احمدخان ایک ایسے پروگرام کاخا کہ اپنے ذہن میں ر کھتے ہیں جہاں پر ساری علاقائی زبانوں کے شعرا کو اکٹھا کی جائیگا۔ دیکھتے ہیں یہ خو اب کب حقیقت کا جامہ پہنتا ہے۔
شعرائے اکرام۔ سعید اقبال پسروری۔طارق حسین بٹ۔راجہ محمد احمد ۔سلیمان احمد خان۔ م ،ق، حسرت۔عبدالسلام عاصم۔ارسلان طارق بٹ ٹکا خان نے اس موقع پر خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ انسان کو ہمیشہ سچائی کا ساتھ دینا چائیے ۔انسانیت کی فلاح اور اس کی نجات اس کا مقصدِ حیات ہو نا چائیے اور جو کوئی بھی ایسا کر یگا وہ زندگی کے امتحان میں کامیا ب و کامران ہو جائیگا۔ انھوں نے کہا کہ میں جب وفاقی وزیر بنا تو میری ماں نے اپنے سر پر میرا ہاتھ رکھ کر مجھ سے قسم لی تھی کہ میں زندگی میں کبھی ایسا کوئی کام نہیں کروں گا جس سے ملکی خزانے کے ساتھ بددیانتی کا عنصر شامل ہو۔میں نے وعدہ کیا تھا کہ میں کرپشن اور رشوت ستانی سے دور رہوں گا اور ملکی خزا نے کا سچا ا مین بن کر سامنے آئوں گا۔انھوں نے کہا کہ میںجب 1996میں وفاقی وزیر بنا تو میں بھی دولت کے انبار لگا سکتا تھا لیکن میں نے ایساکچھ نہیں کیا بلکہ جب وزارت سے اترا تو میں ایک لاکھ روپے کا مقروض ہو گیا اور وہ رقم میں نے قسطوں میں ادا کی ۔انھوں نے میڈیا پر تنقید کرتے ہو ئے کہا کہ جس خبر سے وطن کی بدنامی ہو تی ہو میڈیا کو اسے اچھا لنے سے گریز کرنا چائیے۔
انھوں نے اس سلسلے میں امریکی میڈیا کی کئی مثا لیں پیش کیں۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے ہاں سیاست دان ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کیلئے بعض اوقات اپنی حدود سے تجاوز کر جاتے ہیں جس کا خمیازہ ملک کو بھگتنا پڑتا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اپوزیشن کا احترام کرے اور اپوزیشن بلا وجہ تنقید سے پر ھیز کرے۔انھوں نے اس ضمن میں سر ونسٹن چرچل کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپوزیشن لیڈر کو بہت زیادہ اہمیت دیتے تھے جس پر ان کے کچھ ممبرانِ اسمبلی نے اعتراض اٹھا یا تو چرچل نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر میری حکومت کا مخالف تو ہوسکتا ہے لیکن وہ ملک کا مخالف نہیں لہذا ملک کی دوسری بڑی پارٹی کے راہنما کی حیثیت سے وہ تکریم کا حقدار ہے ۔اگر ہم میں بھی ایسی سوچ پیدا ہو جائے تو میں دعوی سے کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان بہت جلد ترقی کی منازل طے کر سکتا ہے ۔ٹکا خان نے کہا کہ میں نے یو اے ای کی دھرتی پر قدم رکھا تو اس کی ترقی نے مجھے سحر زدہ کر دیا ۔۔ متحدہ عرب امارات کی ترقی میں پاکستانیوں نے اپنا خون پسینہ دیا ہے۔ پر شکوہ عمارتیں، فلک بوس ٹاور، پلا زے، خوبصورت مسجدیں اور عظیم ا لجثہ پل پاکستانیوں کی محنت کی منہ بولتی تصویریں ہیں اور یہ تصویریں دیکھ کر میں اپنی خو شی کو بیان کرنے سے قاصر ہوں۔
طارق حسین بٹ نے اس موقعہ پر ٹکا خان کو شاندار الفاظ میں سپاس نامہ پیش کیا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ہماری خوش بختی ہے کہ ہمیں ٹکا خان جیسی با جرات شخصت کی میزبانی کا شرف حا صل ہو رہا ہے۔ترقی پسند ،جدید اور انسان دوست سوچ کا وہ علم جو ہم کئی دہائیوں سے بلند کئے ہوئے ہیں ٹکا خان اسے بڑی مضبوطی سے تھامے ہوئے ہیں۔ مقصد سے ان کی لگن ، وارفتگی،عشق اور جنون انھیں کبھی بھی بیٹھنے نہیں دیتے۔ظلم و جبر اور ناا نصا فی کے خلاف وہ جس طرح سے سینہ سپر رہے ہیں وہ ہم جیسے بہت سے سرفروشوں کو عز م و ہمت اور جرات عطا کرتا ہے۔مجھے اپنے معزز مہمان سے صر ف یہی کہنا ہے کہ آپ محروموم ،مجبوروں اور مہقوروں کے حقوق کے لئے علمِ صداقت بلند کرتے جا ئیے ہم تکریمِ انسانی کے اس عظیم مشن میں آپ کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلتے جائیں گئے۔
میر پختہ ایمان ہے کہ کمزوروں اور خاک نشینوں کے حقوق کی جنگ میں آخری فتح حق کی ہی ہوگی ۔یہ منزل کٹھن ضرور ہو تی ہے لیکن آپ جسے جری انسان جب میرِ کارواں بنتے ہیں تو پھر فتح کو روکنا کسی طاقت کے بس میں نہیں رہتا۔ ہماری دعا ہے کہ آپ جس مقصد کے لئے یو اے ای تشریف لائے ہیں اس میں آپ کو کامیابی نصیب ہو اور آپ کے ساتھی آپ کی بے لوث قیادت پر فخر کرسکیں۔تقریب کے میزبان راجہ محمد احمد نے اپناا فسانہ بھڑ اکی گاں پیش کیا جسے حا ضرین نے بڑی پذیرائی سے نوازا۔انھوں نے آخر میں تمام حا ضرین کا شکریہ بھی ادا کیا ۔ شرکائے تقریب۔میر فاروق لانگو ۔ میاں عابد علی ۔راجہ طارق۔ا فتخار رانا۔جاوید اقبال۔چوہدری ارشد،میاں مطلوب کے علاوہ کیمیونیٹی کے کئی با ا ثر افراد نے شرکت کر کے پروگرام کو چار چاند لگا دئیے۔