ووٹنگ ٹرن آؤٹ

Election

Election

4دسمبر کو ہونے والے قومی وصوبائی اسمبلی کے ضمنی انتخابات میں ماسوائے پاکستان تحریک انصاف کے تمام سیاسی ،مذہبی وسماجی جماعتوں نے دل کھول کر حصہ لیا اور دن رات اپنے حامی امیدواروں کی کمپین چلاتے نظر آئے کیونکہ جنرل الیکشن کا وقت بھی قریب تھا اس لیے امیدواروں نے ضمنی الیکشن کی کمپین جنرل الیکشن سے بھی زیاد چلائی۔صبح سویرے س شروع ہونے والی کا رنر میٹنگز جلسہ وجلوس کا سلسلہ آدھی رات تک جاری رہتا ،گھر گھر جا کر ناراض ورکروں کو منایا جانا اور جلسہ گاہ میں عوام سے بلند وبانگ دعویٰ وعدے کیے جاتے جیسے الیکشن جتنے کے بعد پاکستان ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے امریکہ و چین کا مقابلہ کرنے لگے گا۔ بیشک قومی وصوبائی اسمبلی کے ارکان کا کام اسلامی جمہوریہ پاکستان کا کام مسائل کے حل کیلئے قانون سازی کرنا اور بدلتے ہوئے حالات کے مطابق قانون سازی کرنا ہوتا ہے ناکہ حلقہ کی گلیاں۔نالیاں۔مین روڈ اور سٹرکوں کی تعمیرات کروانا۔

ضلع سیالکوٹ میں بھی دوصوبائی اسمبلی کی نشستوں پر ضمنی الیکشن ہوئے جس میں مسلم لیگ(ن) نے میدان مار لیا، حلقہ پی پی 122میں چودھری محمد اکرام نے27ہزار 291ووٹ لیکر پہلی پوزیشن حاصل کی جبکہ پی پی پی اور مسلم لیگ ق کے مشترکہ امیدوار راجہ عامر خان نے4797ووٹ حاصل کرکے دوسری پوزیشن حاصل کی چودھری نصیر 1621ووٹ لیکر تیسری آفتاب گجر978ووٹ کے ساتھ چوتھی اور عثمان زبیر شیخ 666ووٹ کے ساتھ پانچویں نمبرپر رہا۔حلقہ پی پی122میں ٹوٹل رجسٹر ڈ ووٹوں کی تعداد ایک لاکھ 61ہزار 859ہے جس میں 22.07%کے حساب سے 35ہزار 726افراد نے اپنے ووٹ کا حق استعمال کیا اور 77.93%فیصد ووٹر نے اپنے ووٹ کے حق کو استعمال کرنے سے انکار کر دیں جو تقریباً ٹوٹل ووٹ کا 3/4حصہ زیادہ ہے اسی دن PP-129میں پاکستان مسلم لیگ(ن) کے امیدوار چوہدری محسن اشرف نے بھی 55ہزار 120ووٹ لیکر کامیاب حاصل کی۔

پاکستان مسلم لیگ(ق) پلس پی پی پی کے امیدوار چوہدری عنصر بریار 30ہزار 848ووٹ لیکر دوسرے نمبرپر رہے 986ووٹوں کے ساتھ شاہد محمود بٹ تیسرے چوہدری منصور احمد بریار 182ووٹوں کے ساتھ چوتھے سید عمران حیدر 61ووٹوں کے ساتھ پانچویں اور21ووٹوں کے ساتھ مسرت افزاء چھٹے نمبرپر رہی جبکہ اس حلقہ میں ٹوٹل 1لاکھ 58ہزار 352رجسٹرڈ ووٹرز ہیں جن میں سے صرف 56.4%(88894)ووٹرز نے اپنے ووٹ کا استعمال کیا، اور 43.60% ووٹر نے اپنے ووٹ کا حق استعمال کرنے سے بائیکاٹ کر دیا۔

پاکستان میں پارلیمانی جمہوری نظام رائج ہے جس میں انتخابات میں وہی امیدوار کامیابی حاصل کرتا ہے جس کے حاصل کردہ ووٹ دیگر تمام امیدواروں سے زیادہ ہو چاہے اس کے ٹوٹل ووٹ کی تعداد حلقہ کے رجسٹرڈ ووٹوں کا 10%سے بھی کم ہی کیوں نہ ہوں اور اس کے مخالف تمام امیدواروں کے ٹوٹل ووٹوں 46%سے بھی زیادہ ہواور56%افراد نے اپنا ووٹ اس لیے استعمال نہ کیا ہو۔ جو ووٹر اپنا ووٹ استعمال نہیں کرتے کیا وہ تمام امیدواروں میں سے کسی کو بھی پسند نہیں کرتے؟ حلقہ کے تمام امیدواروں کو کرپٹ،چور،دھوکہ باز، فراڈئیہ، لالچی وغیرہ سمجھتے ہوئے ووٹ نہیں ڈالتے؟یاووٹر کے پاس ٹائم نہیں ہو تا ؟ووٹرز لڑائی جھگڑے کی وجہ سے الیکشن ہال نہیں جاتا ؟پولنگ انتظامیہ کارویہ ووٹر کے ساتھ مہیا نہیں ہوتا؟ یہ وہ سوالات ہے جو عوام کے ذہینوں میں سوار ہوتے ہیں۔

عوامی رائے کے مطابق قومی وصو بائی اسمبلی کے الیکشن لڑنے کیلئے لاکھوں نہیں کروڑوں روپے کی ضرورت پڑتی ہے ساتھ ساتھ پارٹی قیادت کو خوش رکھنے کیلئے سالہا سال محنت کرنا پڑتی ہے اور حلقہ میں اپنی دہشت،روب نام پیداکرنا پڑتا ہے اور ان سب سے اہم کام قسمت ادا کرتی ہے۔کیونکہ ہر حلقہ میں بیک وقت بیشمار امیدوار میدان میں ہوتے ہیں اور تمام کے تمام اپنا اپنا اثرور سوخ ادا کرتے نظر آتے ہیں مگر ٹکٹ صرف اسی کو ملتی ہے جس پر قسمت کی دیوئی مہربان آجائے ،اعلیٰ قیادت اس کے نام پر رضامند ہو جاتی ہے۔

قارئین اب آپ بتائیں ان تمام وجوہات کی وجہ سے کس طرح ممکن ہے کہ آپ کو نیک۔۔ دیانتدار۔۔ صادق وامین عوامی لیڈر نصیب ہو۔ کیونکہ صادق وامین شخص ساری زندگی میں لاکھوں روپے جمع نہیں کرسکتا کروڑوں جمع کرتے تو اس کو 500سال لگ جائیں گے اور اس زمانہ میں 60سے زیادہ عمرخوش نصیب افراد کو ہی نصیب ہوتی ہے۔کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ آئیندہ جنرل الیکشن میں کیونکہ پاکستان کی تیسری بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف بھی حصہ لے گئی اور جماعت اسلامی بھی اپنے کھلاڑی میدان میں اُتار یے گی۔ جس کے ردعمل کی بدولت تبدیلی کی منتظر عوام آئیندہ الیکشن میں جوق درجوق شریک ہو۔پھر امیدہے کہ ووٹنگ ٹرن آئوٹ پوائنٹ میں اضافہ ہو۔

Election pakistan

Election pakistan

قارئین ہم جمہوری لوگ الیکشن ڈے کو گھر بیٹھ کر گرم چائے اور مونگ پھلی کے ساتھ باتیں کرنا توپسند کرتے ہے مگر ہم لوگ الیکشن والے دن اپنے حق کا استعمال نہیں کرتے جس کی بدولت عرصہ دراز سے ہم کرپٹ،رشوت خور،بددیانت،شرابی،امپورٹڈ نمائندگان کو اعلیٰ ایوانواں میں اپنی نمائیندگی کا دیتے چلے آرہے ہیں۔ جو الیکشن سے30دن پہلے حلقہ کی عوام کی مہمان نوازی کرنے چلے آجاتے ہیں اور پھر5سال کیلئے عوام کو دن رات رونے تڑپنے کیلئے چھوڑ جاتے ہیں۔ میری تمام محب وطن پاکستانیوں سے درخواست ہے کہ آئندہ آنے والے الیکشن میں متحد ہو کر نیک،دیانتدار، سچے،صادق محب وطن عوامی لیڈران کا انتخاب کرئے۔ جو منتخب ہونے کے بعد اقبال وقائد کے پاکستان کے حصول کیلئے جدوجہد کرتے نظر آئے اور کرپٹ،رشوت خور لیڈران سے عوام کو نجات نصیب کروائیں۔

تحریر : ذیشان انصاری ڈسکہ