اسلام آباد (جیوڈیسک) جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے سی این جی سے متعلق کوئی حکم امتناعی جاری نہیں کیا۔ کسی کے کام میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے۔
جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بنچ نے سی این جی کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سیکرٹری پیٹرولیم نے عدالت کو بتایا کہ حکومت کو سی این جی کی قیمتوں کے بارے میں تشویش ہے۔ ای سی سی اجلاس میں وزیر قانون کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی گئی۔
سی این جی ایسوسی ایشن سندھ کے وکیل وسیم سجاد نے کہا کہ اوگرا کو مناسب قیمت کے تعین کا حکم دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سی این جی کی قیمت 73 روپے فی کلوگرام مقرر کر دی جائے تو آج ہی سارے سٹیشن کھل جائیں گے جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ کسی کے کام میں مداخلت نہیں کرتے لیکن عوام کا تحفظ یقینی بنایا جائیگا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو خط موصول ہوا ہے جس کے مطابق سی این جی مالکان اب بھی منافع کما رہے ہیں۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ 5 سال میں اوگرا لائسنس کی شرائط پر عملدرامد نہیں کراسکی۔