افغان حکومت اور طالبان کے درمیان بارہ سال میں پہلی مرتبہ آج باضابطہ مذاکرات کا آغاز ہو رہا ہے۔ پیرس میں ہونے والے مذاکرات میں دو ہزار چودہ کے بعد افغان مستقبل پر بات چیت ہوگی۔
افغان حکام، طالبان اور مختلف افغان دھڑوں میں مذاکرات فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ہو رہے ہیں۔ افغان جنگ کا خاتمہ بات چیت کا ایک نکاتی ایجنڈا ہے۔
تھنک ٹینک اسٹریٹیجک ریسرچ فانڈیشن نے فرانسیسی وزارت دفاع اور وزارتِ خارجہ کے ایما پر مذاکرات کا انعقاد کیا ہے۔ تھنک ٹینک کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے مذاکرات کا مقصد بند کمرے میں شرکا کو کھل کر بات کرنے کا موقع دینا ہے۔ طالبان نے مذاکرات میں شرکت کی تصدیق کی ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ اس میں نہ تو کوئی معاہدہ ہوگا اور نہ ہی نیٹو سے کوئی گفتگو ہوگی۔
طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد پہلی مرتبہ افغانستان کے تمام اسٹیک ہولڈر مذاکرات کریں گے۔ طالبان نے یہ واضح نہیں کیا کہ نیشنل فرنٹ کے ساتھ گفتگو ہوگی یا نہیں۔
شمالی اتحاد کے سابق ارکان احمد ضیا مسعود، محمد محقق اور جنرل دوستم نیشنل فرنٹ میں شامل ہیں۔ اس بات چیت میں پہلی بار طالبان اور شمالی اتحاد کے نمائندے آمنے سامنے ہوں گے۔