دہلی : طالبہ کے ساتھ زیادتی ، ہنگامے پھوٹ پڑے

India Protest

India Protest

دہلی (جیوڈیسک)دہلی میں میڈیکل کی طالبہ کے ساتھ اجتمائی زیادتی کے خلاف پورے ملک میں ہنگامے پھوٹ پڑے۔اہلکار کی ہلاکت اور صحافیوں سمیت متعدد زخمی ہوئے ان ہنگاموں نے بھارت میں ایک نیا رخ اختار کر لیا ہے۔

بالاآخر بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ کو بھی حالات کی نزاکت کا احساس ہوا اور انہوں نے بھی عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کردی ہے۔ بھارت میں ان دنوں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں معمول پر آگئیں ہیں۔ حالات اس قدر خراب ہو چکے ہیں کہ فوج کو بھی مظاہرین کو روکنے کے لیے گرین سگنل دے دیا گیا ہے کیونکہ اب تک ایک صحافی ہلاک، سینکڑوں مظاہرین زخمی اور اسی طرح سینکڑوں پولیس اہلکار زخمی ہو چکے ہیں۔

قوم سے مختصر خطاب میں وزیراعظم من موہن سنگھ نے کہا کہ امن و امان قائم رکھا جائے خواتین کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق دلی میں اس قسم کے واقعے میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے اور رواں سال 600 لڑکیوں کے ساتھ اجتماعی زیادتی ہوئی۔ دس روز قبل دلی میں ایک چلتی ہوئی بس میں 23 سالہ لڑکی شیلا ڈکشت کے ساتھ 6 اوباش لڑکوں نے اجتماعی زیادتی کی اور اسے تشدد کا نشانہ بنایا،اب میڈیکل اسٹوڈنٹ زندگی اور موت کی جنگ مصنوعی سانس کے ذریعے لڑرہی ہیں۔

دلی سے شروع ہونے والے مظاہرے اب ملک کے 7 اہم شہروں تک پہنچ گئے ہیں، طلبا کی بڑی تعداد میں شامل مظاہرین کہتے ہیں کہ شرمناک واقعے کے ملزمان افراد کو سزائے موت دی جائے۔ مظاہرین نے گذشتہ روز سونیا گاندھی ہاس کا گھیرا کیا۔ سونیا گاندھی نے مظاہرین کو یقین دلایا کہ ملزمان کو سزا ضرور ملے گی۔ اس کے علاوہ شہر کی انتظامیہ نے وسطی دلی کے نو میٹرو سٹیشن بھی بند کرادیئے۔

اجتماعی زیادتی کا شکار ہونے والی لڑکی کے والد نے ملزمان کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ہے، بھارتی مقامی میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ملزمان کو سزائے موت دی جائے کیونکہ جب تک یہ آزاد رہیں گے کسی نہ کسی کے ساتھ واردات کرتے رہیں گے۔ موجودہ صورتحال کو جمہوری اور سیاسی پنڈت کس طرح حل کرتے ہیں،یہ آنے والے دن بتائیں گے۔