امریکا (جیوڈیسک) امریکی فوجی خواتین اہلکار اپنے ہی ساتھی مرد اہلکاروں اور اعلی آفیسروں کے جنسی تشدد کا شکار ہونے لگیں۔ امریکی جنگی زونز میں ملٹری خواتین پر جنسی حملے معمول بن چکے ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی اخباریو ایس ٹوڈے اور ہفگنٹن پوسٹ نے محکمہ ویٹرینز افیئر کی تحقیق کے حوالے سے بتایا کہ عراق اور افغانستان میں تعینات خواتین کی مجموعی تعداد میں سے تقریبا نصف خواتین جنسی طور پر ہراساں کی گئیں جب کہ ایک چوتھائی خواتین اہلکاروں پر جنسی حملے کیے گئے۔ محققین نے عراق اور افغان جنگی زونز میں خدمات انجام دینے والی گیارہ سو فوجی خواتین سے سوالات کیے گئے۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ عصمت دری کی 22.8 فی صد رپورٹیں درج ہوئیں۔ ایک نامعلوم سروے سے بھی یہ بات سامنے آئی کہ ان جنگی زونز میں تعیناتی کے دوران 48.6 فیصد ملٹری خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیا گیا۔ ان فوجی خواتین پر جنسی حملے اور ہراساں کرنے والے دیگر مرد اہلکار شعبوں سے تعلق رکھتے تھے اور ان میں سے نصف تعداد ہائی رینک آفیسرز کی تھی۔ جنسی حملوں اور تشدد کے واقعات گزشتہ برس بہت زیادہ تشویش کا باعث بنے جس پر وزیر دفاع لیون پینٹا نے ان مسائل پر تشویش کا اظہار کیا اور ستمبر میں تمام ملٹری ٹریننگ کا جائزہ لینے کا حکم دیا۔ گزشتہ ہفتے پینٹاگون نے ملٹری آکیڈمیوں میں جنسی حملوں اور تشدد کے واقعات کی سالانہ رپورٹ جاری کی۔
2012میں امریکی ملٹری آکیڈمیوں میں طلبائکو جنسی طور پر ہراساں کرنے کی شرح میں 23 فی صد اضافہ ہوا۔ 2011 میں 65 جب کہ 2012 میں یہ شرح 80 فی صد تھی۔ اخبار نے گزشتہ رپورٹ میں کہا تھا کہ فوج میں ان حملوں کے اکثر متاثرین خاموش ہیں۔ فوج میں جنسی حملوں اور تشدد پر قانونی کارروائیوں کی شرح چھ فی صد سے بھی کم ہے۔