توانائی بحران نے پنجاب کی صنعت کا پہیہ تو روک ہی دیا ہے لیکن اس بحران نے ریڈی میڈ گارمنٹس انڈسڑی کو بھی کروڑوں روپے کا نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ ہزاروں مزدروں کو بھی بے روزگار کر دیا ہے۔
بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ نے گھریلو صارفین کو تو شدید مشکلات میں ڈال ہی دیا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ پنجاب کے صنعت کاروں کو بھی اپنی ملز کو بند کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔
کروڑوں روپے کے ایکسپورٹ آرڈر منسوخ ہونے کے ڈر سے کبھی کوئی بہانہ اور کبھی کوئی عذر لیکن وجہ صرف بجلی اور گیس کی آنکھ مچولی۔ریڈی میڈ گارمنٹس کے بہت سے یونٹس تو بند ہو چکے ہیں جبکہ بچے کچے یونٹس آخری سانسوں پر ہیں۔ ریڈی میڈ انڈسڑی سے منسلک ہزاروں مزدور روز صبح اس امید سے آتے ہیں کہ ان کو آج کام ملے گا لیکن یہ لوگ فارغ اوقات یا تو تاش کھیل کر گزارتے ہیں یا پھر اس سوچ میں کہ شاید ایوانوں میں بیٹھے عوامی نمائندوں کو ان پر رحم آجائے۔ جو ملیں چل رہی ہیں ان کے مالکان ان کو کس طرح چلا رہے ہیں یہ ان کی ہمت ہے۔ فیکٹری مالکان کا کہنا ہے کہ ان کو ایکسپورٹ آرڈر پورا کرنے کے لئے مجبورا گیس کی جگہ لکڑی جلانا پڑ رہی ہے جس کی وجہ سے ان کی پروڈکشن کاسٹ بڑھ گئی ہے۔
بہت سی ملوں نے اپنی تین سے دو اور دو سے ایک شفٹ میں کام کرانا شروع کر دیا ہے جو روزانہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کیلئے بے روزگاری کا سبب بن رہا ہے۔