اسلام آباد(جیوڈیسک) اوگرا کیس میں سپریم کورٹ نے نیب اور ایف آئی کو توقیر صادق کے مستقل وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔کیس کی سماعت کے دوران پنجاب پولیس نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ سابق چیئرمین توقیر صادق کھٹمنڈو سے ڈھاکا فرار ہو گیا ہے۔جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا ہے کہ جب ملک کی تمام ایجنسیاں بظاہر ملزم سے ملی ہوں تو ٹرائل کیسے ہوگا۔
سپریم کورٹ کے بینچ نے اوگرا کیس کی سماعت کی ، عدالت میں قائم مقام آئی جی پنجاب ملک خدا بخش پیش ہوئے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ توقیر صادق کے پاس 2 پاسپورٹ ہیں۔پولیس ٹیم کھٹمنڈو گئی تھی مگر ٹیم کی آمد سے ایک روز قبل توقیر صادق ڈھاکہ فرار ہو گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے کسی بھی ایئرپورٹ سے توقیر صادق کے جانے کا ریکارڈ نہیں ملا جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک شخص اربوں روپے لوٹ کر ایک سال سے فرار ہے اور اب اسکی گرفتاری کے لیے یہ عوام کے خون پسینے کی کمائی کو لٹایا جا رہا ہے۔
عدالت نے توقیر صادق کی گرفتاری میں پیش رفت کے حوالے سے آئی جی پنجاب سے دو دن میں رپورٹ طلب کر لی۔دوران سماعت ڈائریکٹر ایف آئی اے اعظم خان نے بتایا کہ توقیر صادق کو پشاور سے ٹکٹ جاری ہوااور وہ اپنی فیملی کے ہمراہ گیا ہے۔
نیب کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ بلیک بیری کمپنی سے پتہ چلا ہے کہ 5 دن پہلے توقیر صادق نے اپنے فون کے ذریعے رابطہ کیا ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دئیے کہ صرف سپریم کورٹ اس کیس میں دلچسپی لے رہی ہے باقی اداروں کوکوئی فکر نہیں۔