کراچی کی صورت حال کو دیکھا جائے تو ہر محب وطن پاکستانی کا دل خون کے آنسو روتا ہے۔جس شہر کو کبھی روشنیوں کا شہر کہا جاتا تھا آج تاریکیوں میں ڈوبا نظر آتا ہے۔روزانہ خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے۔
صبح گھر سے نکلنے والے مزدور کو کوئی گارنٹی نہیں کہ وہ اپنے بیمار بچے کے لئے شام کو دوائی لے کے گھر پہنچ پائے گا یا نہیں۔ امن و امان کی اس نازک صورت حال میں پاکستان کی معیشت کو روزانہ کروڑوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
اس سب کے پیچھے اندرونی عناصرکارفرما ہیں یا بیرونی طاقتیں پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لئے تخریب کاری میں ملوث ہیں اور یہ سب کب ختم ہو گا یہ ایسا سوال ہے جو شہر کراچی کا ہر باسی اپنے حکمرانوں سے کرتا نظر آتا ہے۔
کراچی میں برسراقتدار اور حکومت کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے گزشتہ روز کہا ہے کہ اگلے بہتر گھنٹوں میں ایسا سیاسی ڈرون حملہ کروں گا جس کا جواب پورے ملک سے کوئی بھی نہ دے سکے گا۔ قوم ذہنی طور پر تیار ہو جائے۔یہ بیان سامنے آتے ہی سیاسی و صحافتی حلقوں میں کھلبلی مچ گئی۔
مختلف آراء جنم لینے لگیں۔ ہر طرف سوالات اٹھائے جانے لگے۔ مگر ایک طبقہ فکر کی یہ رائے کہ الطاف حسین خود سپریم کورٹ حاضر ہوں گے ، اس وقت غلط ثابت ہوئی جب ایم کیو ایم کی جانب سے فاروق ستار اور الطاف حسین کا غیر مشروط معافی نامہ جمع کروایا گیا اور عدالت نے نوٹس خارج کر دیا۔
Altaf Hussain
اب سوال یہ ہے کہ وہ الطاف حسین کا ڈرون حملہ کیا ہو گا اس بارے میں ایم کیو ایم کے راہنما فاروق ستار نے بتایا کہ یہ دھماکہ جو بھی ہوا خوشگوار حیرت ہو گا۔ مجھے یوں لگتا ہے کہ ایم کیو ایم کے قائد کے بیان کے بعد کراچی کے عوام جو روزانہ بیسیوں جنازے اٹھا رہے ہیں، جو بھتہ مافیا کے ہاتھوں لٹ رہے ہیں، جو مہنگائی کے ہاتھوں پس رہے ہیں،۔
جنہیں کاروبار کی کوئی گارنٹی نہیں،جن کی سامان بردار گاڑیوں کو چھین کر بھاری تاوان کا مطالبہ کیا جاتا ہے، یہ سوال کر رہے ہوں کہ کیااس سیاسی ڈرون حملے کے بعد کسی کا بھائی، کسی کا بیٹا، کسی کا شوہرگاجر مولی کی طرح نہیں کاٹا جائے گا۔ کیا آئندہ کوئی ٹارگٹ کلنگ کا شکار نہیں ہوگا۔
کیا اب مہنگا ئی کا جن قابو میں آنے والا ہے۔ کیا اب کوئی ان سے بھتہ وصول کرنے والا نہیں آئے گا۔کیااب کوئی ان کی گاڑیوں کو نہیں چھینے گا۔اگر ایسا نہیں ہے تو معذرت چاہوں گا الطاف حسین صاحب ان معصوم لوگوں کو اس بات سے غرض نہیں کہ آپ حکومت کے اتحادی رہتے ہیں یا نہیں۔ آپ پی پی پی سے اتحاد کرتے ہیں یا پی ایم ایل (این) سے۔آپ طاہر القادری کے لانگ مارچ میں شامل ہوتے ہیں یا نہیں۔
ان لوگوں کو غرض ہے تو صرف اس بات سے کہ امن و امان کی صورت حال کب بہتر ہو گی۔ ان کے جان و مال کا تحفظ کب یقینی بنایا جا سکے گا۔ ان کے کاروبار کو کب تحفظ مل سکے گا۔ ان کو کب بھتہ خوری سے نجات مل سکے گی۔الطاف حسین صاحب اگر آپ اس نظام کی بہتری کے لئے کوئی احسن اقدام اٹھا سکتے ہیں تو وہ کیجیئے۔ کراچی نہیں پورے پاکستان کے شہری آپ کے احسان مند رہیں گے۔
ڈرون تو اس قوم پرشکلیں بدل بدل کر ہر روز ہوتے ہیں۔ خدارا یہ قوم اب کسی اور ڈرون کی ہر گز، ہر گز متحمل نہیں ہو سکتی۔اب ضرورت ہے تو صرف اصلاحات کی، ملکی ترقی و امن و امان کے لئے سنجیدہ کوشش کی،مہنگائی کے عفریت کو قابو کرنے کی، بے روزگاری ختم کرنے کی، کرپشن کو ختم کرنے کی ہے۔ خدا ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین
Tajammal Janjua
تحریر: تجمل محمود جنجوعہ tmjanjua.din@gmail.com 0301-3920428