شام (جیوڈیسک) شام میں جاری خانہ جنگی کے باعث 10 لاکھ افراد نہ صرف مجبوری اور لاچاری کی زندگی بسر کر رہے ہیں بلکہ انہیں فاقوں کا بھی سامنا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ بائیس ماہ کی خانہ جنگی کی وجہ سے کم از کم 60 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور 8 لاکھ کے لگ بھگ لوگ دوسرے ممالک میں مہاجر بن کر زندگی گزار رہے ہیں۔
عالمی ادارہ خوراک کی ترجمان الزبتھ بائرز کا کہنا ہے کہ 2012 کے اختتامی مہینوں میں خوراک کا سامان لے جانے والے ٹرکوں کو بھی نشانہ بنایا جانے لگا تھا۔ جس کے باعث اکثر علاقوں سے امدادی کارکنوں کو واپس بلانا پڑا۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین نے بتایا ہے کہ پناہ گزینوں کی آمد میں یکدم اضافہ ہوا ہے اور صرف گزشتہ ماہ ہی میں شام کے مختلف شہروں سے ایک لاکھ افرد لڑائی سے بچ کر بھاگے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اب تک پانچ لاکھ ستانوے ہزار دو چالیس پناہ گزینوں کی رجسٹریشن ہوئی ہے۔ جبکہ چھ جنوری 2013 کے بعد آنے والے ابھی اندراج کے انتظار میں ہیں۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق چالیس لاکھ شامی باشندوں کو امداد کی ضرورت ہے۔