اسلام آباد کی پولیس نے حکومت کے خلاف تحریک برپا کرنے والے مذہبی سیاسی تنظیم منہاج القرآن کے سربراہ علامہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے۔
Democracy Long March
ڈاکٹر طاہرالقادری کی قیادت میں ”سیاست نہیں ریاست بچاؤ” لانگ مارچ کے ہزاروں شرکاء نے سوموار کی رات سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پارلیمان ہاؤس کے سامنے ڈی چوک میں دھرنا دے رکھا ہے۔ڈاکٹر قادری کے خلاف ایف آئی آر اسلام آباد کے سیکٹر ایف سکس میں واقع کوہسار پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی ہے۔
علامہ طاہرالقادری نے بدھ کو اپنے ہزاروں فدائین سے نئے خطاب میں اپنے سابقہ مطالبات کا اعادہ کیا ہے کہ قانون اور آئین کے مطابق انتخابی اصلاحات کی جائے اور چیف الیکشن کمیشنر اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں۔
انھوں نے کہا کہ ملک کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ نواز (حزب اختلاف) اور حکمراں پیپلز پارٹی کے درمیان اتفاق رائے یا مُک مُکا کے بغیر نگران حکومت تشکیل دی جائے۔علامہ طاہرالقادری نے کہا کہ ان کا لانگ مارچ ملک میں تبدیلی کا نقارہ بن چکا ہے۔
انھوںنے کہا کہ سپریم کورٹ کے کل کے وزیراعظم کے خلاف حکم کا پارلیمینٹ ہاؤس کے سامنے ان کے دھرنے سے تعلق جوڑنے والوں کے ارادے ٹھیک نہیں ہیں۔ایسے لوگوں کو خود پر شرم کرنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ نے وزیراعظم راجا پرویز اشرف کو گرفتار کرنے کے لیے واضح حکم جاری کیا ہے۔اس کے باوجود بعض وزراء اس سے انکار کررہے ہیں اور یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ احکامات وزیراعظم کے لیے نہیں ہیں۔
علامہ طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان بھی تبدیلی کے خواہاں ہیں۔وہ کرپشن سے آلودہ نہیں۔انھوں نے عمران خان کو بھی دھرنے میں شرکت کی دعوت دی ہے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے سوموار کی شب اپنے ہزاروں حامیوں سے خطاب میں حکومت ، قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیاں کی برطرفی کے لیے منگل کی صبح گیارہ بجے تک کا وقت دیا تھا لیکن حکومت نے ان کے اس مطالبے کو غیرآئینی قرار دے کر مسترد کردیا تھا۔
اس کے بعد علامہ طاہرالقادری نے بلٹ پروف باکس سے لانگ مارچ کے شرکاء سے دن کے وقت دوسرا خطاب کیا تھا۔اس دوران عدالت عظمیٰ نے کرائے کے بجلی گھروں کی تنصیب سے متعلق کیس میں وزیراعظم راجا پرویز اشرف کی گرفتاری کا حکم جاری کیا تھا۔اس پر کینیڈا پلٹ علامہ کا کہنا تھا کہ ان کا آدھا کام ہوگیا ہے۔ باقی آدھا کل (آج بدھ) کو ہوجائے گا۔
عمران خان نے بھی گذشتہ روز صدر آصف علی زرداری سے فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ صدر زرداری کے ہوتے ہوئے ملک میں صاف اور شفاف انتخابات کی کوئی امید نہیں کی جاسکتی۔ان کا کہا بھی کہنا تھا کہ اگرپیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے خود ہی مک مکا کرکے نگران سیٹ اپ بنایا تووہ ہمیں قابل قبول نہیں ہو گا۔