فتوی دینے والوں کو تجزیہ نگاروں پر بھی نظر دوڑانی چاہیئے کیونکہ یہ بھی ہمہ وقت غیب کی خبریں دیتے ہیں۔ اپنی طرز کا شاید نیا فتوی ہو اور پھر ممکن ہے اس سے انکی چار سو شہرت بھی پھیل جائے۔ حیرت ہے ان پر جو مٹی کے گھر,میں رہتے ہیں اور بارش کی دعا مانگتے ہیں۔ اسکی تین ہی وجوہات ہو سکتی ہیں۔1۔ وہ خام خاں فیشنی طور پر تبدیلی کی دعا مانگتے یا نعرے لگاتے ہیں 2 یا انہوں نے متبادل گھر اور نان نفقہ کا بہتر بند و بست کر رکھا ہے۔3 یاپھر انہیں یقین ہے کہ اس بے حس ، مفاد پرست، نسلی ، لسانی اور مذہبی طور پر منقسم عوام میں اتنی سکت ہی نہیں کہ یہ سر پر کفن باندھ کر اپنا سُچا اور کھرا رہنماء منتخب کر سکیں۔
تریسٹھ برس بیت گئے لیکن ہم میں سے آج تک تعصب کی گھنائونی بوآتی ہے۔ہم اپنا بازو کٹوا بیٹھے لیکن ہم آج بھی کفار سے پیسہ لے کر کلمہ گو کے خلاف جہاد کرتے ہیں۔ ہم پنجابی ، سندھی، بلوچی، پٹھان ہیں یا پھر ہم شیعہ ، سنی ، دیوبندی ، آزاد خیال مسلمان، پی پی کے جیالے اور ، لیگیوں کے متوالے ہیں۔ چراغ لے کر نکلیں گے تو پاکستانی نظر آئے گا وگرنہ طاہر القادری آئے تو نیا رنگ لائے۔ خیر جمہوریت میں لانگ مارچ توہے لیکن آج کل کے جمہور زادوں کا انداز ہی نرالا ہے۔
Qadri Bullet Proof March
کہاں چین کا پہلا پیدل مارچ اور کہاں بلٹ پروف مارچ۔ جبکہ تازہ تازہ مارچ یہ سطور لکھنے تک پرامن ہے۔ خدا خیر کرے وگرنہ بشری عقل کے مطابق اگر شہر اقتدار میں کوئی بھی موت ہو گئی تو فتنہ برپا ہو جائے گا۔ کیونکہ لوگ جان چکے کہ اب میت کو روڈ کے حوالے کروتو بات بنتی ہے یا بنائی جاسکتی ہے کہ ہم تریسٹھ برس تک اپنی ذات کی خاطر خاموش رہے اگر طاہر القادری صاحب کے دم سے الیکشن بچ جائے تو اللہ کرے عوام اپنا حق ادا کریں۔ کیونکہ ہر سو خطرات منڈلا رہے ہیں۔
مانا کہ انکی نیت درست ہو گی لیکن ملکی حالات اسکے متحمل نہیں ہو سکتے جو وہ چاہتے ہیں۔ اگر وہ اپنی ذات سے اتنے ہی پراُمید اور ملک سے مخلص ہیں( اور اگر ایک کروڑ عوام انکے ساتھ ہیں) تو پھر چوروں ، لٹیروں ، راہزنوں کو ٹکٹ ملنے دیں اور پھر عوام میں جاکر انکے خلاف بھرپور تحریک چلائیں اور انہیں ناکام بنادیں ۔یہ بہتر ‘موئثر اور آئینی طریقہ ہے مگر۔۔باقی رہ گیا ڈنڈا تو اس سے کچھ بن سکتا ہے تو بہت کچھ بگڑبھی سکتا ہے ۔خدا نہ کرے تبدیلی ‘انقلاب ہمارے لیئے عذاب بنیں۔
Tahir Ul Qadri
رکھوالا جاگ تو گیا ہے خدا کرے وہ اب گھر سے نکل بھی پڑے۔ اگر اب کی بار بھی بے رونق چہروں’قارون کے جانشینوں اور تسبیح خور دل کے چور افراد کو کامیابی ملی تو پھر اللہ ہی حافظ ہے۔ فتوی دینے والوں کو تجزیہ نگاروں پر بھی نظر دوڑانی چاہیئے کیونکہ یہ بھی ہمہ وقت غیب کی خبریں دیتے ہیں۔اپنی طرز کا شاید نیا فتوی ہو اور پھر ممکن ہے اس سے انکی چار سو شہرت بھی پھیل جائے۔