حکومت اور طاہر القادری میں معاہدہ, دھرنا ختم کر دیا گیا

Tahir ul Qadri

Tahir ul Qadri

اسلام آباد(جیوڈیسک)وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے حکومتی نمائندوں اور طاہر القادری کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے بعد ”اسلام آباد لانگ مارچ ڈیکلریشن” پر دستخط کر دیئے، صدر زرداری نے بھی منظوری دیدی۔

حکومت کے ساتھ مذاکرات کی کامیابی کے بعد عوامی اجتماع سے خطاب میں علامہ طاہر القادری کا کہنا تھا کہ عوام کو مبارک ہو , اللہ تعالی نے آپ کو کامیابی عطا فرمائی۔ آج پاکستان کے عوام کے لئے فتح کا دن ہے۔ میں لانگ مارچ کے شرکا کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آپ نے جو جدوجہد کی وہ پاکستان کی تاریخ کا سنہری باب بن چکی ہے۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ ہم پر الفاظ کے تیر برساتے رہے لیکن ہم نے کوئی جواب نہیں دیا. اب وقت آئے گا کہ ہم اور آپ اکھٹے بیٹھیں گے. چودھری شجاعت حسین کا عوامی اجتماع سے خطاب میں کہنا تھا کہ نماز فجر میں دعا کی تھی کہ اللہ تعالی ان مذاکرات کو کامیاب کرے. ڈر تھا کہ لال مسجد جیسا کوئی واقعہ پیش نہ آجائے. ان کا کہنا تھا کہ ایسا لانگ مارچ پاکستان کی تاریخ میں نہ پہلے کبھی ہوا اور نہ اب ہو گا.

مخدوم امین فہیم کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ کے شرکا کے جائز مطالبات پر سب متفق ہو گئے ہیں. ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ میں یہاں ایم کیو ایم کے لیڈر منظر امام کی جرات کو سلام پیش کرتا ہوں انہوں نے دہشتگردی کے خلاف اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا ہے. وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا کہ آج عوام اور جمہوریت کی فتح ہوئی ہے. میرے لفظوں کے تیروں سے اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو میں معذرت چاہتا ہوں کیونکہ سیاست کے سفر میں یہ چلتا ہے.

میں پرامن احتجاج پر ڈاکٹر طاہر القادری کو مبارکباد پیش کرتا ہوں. ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی, کرپشن اور دیگر مسائل کے خلاف پاکستانی عوام کو فتح ضرور نصیب ہو گی. اس سے قبل ڈاکٹر طاہر القادری کی جانب سے ڈیڈ لائن کے بعد وزیراعظم نے مذاکرات کے لئے چودھری شجاعت حسین کی سربراہی میں حکومتی ٹیم تشکیل دی۔ کمیٹی میں فاروق نائیک، ڈاکٹر فاروق ستار افراسیاب خٹک، سید خورشید شاہ، قمر زمان کائرہ، مخدوم امین فہیم، بابرغوری، سینیٹر عباس آفریدی اور مشاہد حسین شامل تھے۔ حکومتی کمیٹی نے ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال، دھرنے، عبوری حکومت کے قیام سمیت دیگر امور پر ڈاکٹر طاہر القادری کے ساتھ ڈی چوک میں ان کے کنٹینر میں بیٹھ کر مذاکرات کئے جس کے بعد دونوں فریقین کے درمیان باہمی مشاورت سے مذاکرات طے پا گئے۔

وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے حکومت کے نمائندوں اور طاہر القادری کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے بعد طے پانے والے معاہدے پر دستخط کر دیئے ہیں جس میں حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ نگران حکومت تمام فریقین کی مشاورت سے بنائی جائے گی جبکہ نگران حکومت کی تشکیل میں تحریک منہاج القران کے سربراہ علامہ ڈاکٹر طاہر القادری کی مشاورت بھی شامل ہو گی۔

طے شدہ معاہدے میں الیکشن کمشن کو مزید فعال بنانے کی بھی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق طاہر القادری نے حکومتی نمائندوں سے مذاکرات میں مطالبہ کیا تھا کہ نگران حکومت کا قیام اور الیکشن کا انعقاد یقینی بنایا جائے اور اسمبلیوں کو تحلیل کرکے الیکشن کمشن کی از سر نو تشکیل کی جائے۔ ذرائع کے مطابق حکومتی ٹیم نے الیکشن کمشن کی تحلیل کرنے کا مطالبہ تسلیم کرنے سے معذرت کر لی جبکہ نگران سیٹ اپ میں فوج کی مشاورت کا مطالبہ بھی تسلیم نہیں کیا گیا۔

معاہدے کے تحت اسمبلیاں 16 مارچ سے پہلے تحلیل کی جا سکتی ہیں جبکہ حتمی تاریخ بعد میں طے ہو گی۔ معاہدے کے تحت انتخابی امیدواروں کے نادہندہ نہ ہونے کا مختلف اداروں سے سرٹیفکیٹ لیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق طاہر القادری اسمبلیوں کو فوری تحلیل کرنے کے اپنے مطالبے سے دستبردار ہو گئے ہیں۔ معاہدے کے مطابق پہلا مہینہ امیدوار کے کاغذات کی جانچ پڑتال کے لئے ہو گا۔ کسی شخص کو جانچ پڑتال کے بغیر انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں ہو گی۔

آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت انتخابی امیدواروں کی کلیئرنس کی جائے گی. معاہدے کے مطابق الیکشن کمشن کی تشکیل کا معاملہ 27 جنوری کے اجلاس میں زیر بحث لایا جائے گا. اجلاس منہاج القران کے لاہور سیکریٹریٹ میں ہو گا. وزیر قانون 27 جنوری کے اجلاس سے پہلے قانونی ماہرین سے مشاورت کرینگے. حکومت مکمل اتفاق رائے سے نگران وزیراعظم کیلئے 2 نام پیش کریگی.

معاہدے کے تحت لانگ مارچ کے شرکا کے خلاف کوئی قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی جائے گی. معاہدے کے تحت الیکشن سے قبل انتخابی اصلاحات کو نافذ کیا جائے گا. طاہر القادری اور حکومت کے درمیان طے پانے والے معاہدے کو اسلام آباد لانگ مارچ ڈیکلریشن کا نام دیا گیا ہے.