افسران کے پاس یہ رپورٹس پہنچ رہی تھیں کہ مقامی طور پر تیار کردہ ہتھیار خریدے اور ممکنہ طور پر لائنز میں چھپائے گئے تھے۔27 این آئی اور 51این آئی پر سب سے زیادہ شک ظاہر کیا گیا۔ 28 اگست کو یہ حکم جاری ہوا کہ سپاہی کھلے میدان میں خیموں میں آجائیں اور ساتھ ہی ان کے افسران نے کسی مزاحمت کی صورت میں احتیاطی تدابیر بھی کرلیں۔ دوپہر کے وقت جب کہ تلاشی کا کام جاری تھا 51 این آئی لائنز کے کوارٹر گارڈ میں تعینات سپاہیوں نے آپریشن کی نگرانی کرنے والے کیپٹن بارلیٹ پر اچانک حملہ کردیا۔
اسکے ساتھ ہی پوری رجمنٹ نے کیپٹن کے تاثرات کو استعمال کرنے کیلئے تیتروں کے جھنڈ کے پھڑپھڑانے کی آواز کے ساتھ بغاوت کردی۔ تب ایک مختصر مگر کانٹے دار مقابلہ ہوا جس میں باغی سپاہی کافی اچھا لڑے مگر دشمن نے ہتھیاروں اور سازوسامان میں برتری کے باعث ان پر قابو پا لیا اس کے بعد وہ تاریخی فائر شروع ہوئے جو پشاور میں پریڈ سے شروع ہو کر جمرود میں ختم ہوئے۔ باغی سپاہیوں کے نقصانات بہت زیادہ تھے871 میں سے 660 کو یا تو تعاقب کے دوران قتل کردیا گیا یا پھر کورٹ مارشل کے ذریعے پھانسی دے دی گئ