اسلام آباد (جیوڈیسک)سپریم کورٹ نے نیب افسر کامران فیصل کی موت پر رجسٹرار کے نوٹ کو پٹیشن میں بدل کر سماعت کے لیے الگ بنچ بنا دیا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کامران فیصل کی موت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک طرف رینٹل پاور کیس کے با اثر ملزمان ہیں اور دوسری جانب غریب تفتیش کار۔ عدالت نے قرار دیا کہ عمل درآمد کیس کی سماعت روکی نہیں جا سکتی۔
چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے رینٹل پاور کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں نیب نے نہیں سپریم کورٹ نے کرپشن کی نشاندہی کی تھی ہم نیب کو عدالتی فیصلے ختم نہیں کرنے دیں گے۔ اس کیس میں ریفرنس کے لیے جو رپورٹس آئیں وہ کامران فیصل کی معاونت سے جمع ہوئیں۔
عدالت نے کامران فیصل کی موت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ایک طرف رینٹل پاور کیس کے با اثر ملزم ہیں دوسری جانب غریب تفتیش کار۔ اس ملک میں کون محفوظ ہے تحقیقات کے بعد سامنے آئے گا کہ یہ قتل تھا یا خود کشی۔
جسٹس عظمت سعید نے اپنے ریمارکس میں کہا پتہ نہیں جنازہ کامران فیصل کا اٹھا تھا یا پھر نیب کا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نیب کی ساکھ سے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ رینٹل پاورعمل درآمد کیس کی سماعت روکیں گے نہ فیصل کامران کی موت کو نظر انداز کیا جائے گا۔