جرمنی(انجم بلوچستانی) برلن بیورو کے مطابق منہاج القرآن انٹرنیشنل برلن کی مجلس شوریٰ کے صدر خضر حیات تارڑ ملکی حالات پر فکرمند ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری کے ایجنڈے پر ان کا تبصرہ اپنا انٹرنیشنل کی وساطت سے اخبارات کو جاری کیا جا رہا ہے ، قیام پاکستان کو64 سال گزر گئے۔ یہاں جزوی جمہوریت بھی آتی رہی اور مطلق العنان آمریت کا راج بھی رہامگر عوام بے چارے، قسمت کے مارے، ہر نئے سورج کے ساتھ بہتری کی امید قائم کرتے رہے اور ہر شام ان کے مسائل میں اضافہ کرتی چلی گئی۔ بدقسمتی سے آزادی ملنے کے تھوڑا عرصہ بعد ایسے لوگ اقتدار پر قابض ہو گئے جن کے مزاج میں صرف خودغرضی ، لالچ ، عیاشی اور ملکی وسائل کی لوٹ مار تھی۔
جمہوریت کے نام پر سرمایہ داروں ، جاگیرداروں اور وڈیروں کے مفاد میں ایک ظالمانہ کرپٹ نظام رائج ہو گیا۔ ملک میں بدعنوانی، مہنگائی ، بیروزگاری ، عدم انصاف ، فرسودہ نظام تعلیم ، سیاسی بحران اور موجودہ انتخابی نظام نے ملک و قوم کو ترقی سے روک رکھا ہے اور غریب عوام کے حقوق سلب کر لئے ہیں۔ غریب غریب تر اور امیر امیر تر ہوتا جا رہا ہے۔ اگر لیڈر پیسوں سے اور پیسہ بدعنوانی سے آتا ہو تو ریاست کیسے چلے گی ، عوام کے مسائل کیسے حل ہوں گے جبکہ عوام تباہی و بربادی کے دہانے پر کھڑے خودکشیاں کرنے اور بچے بیچنے پر مجبور ہوں ، ان حالات میں پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب نے ملک و قوم کی سلامتی و بقا، عوام کے چھینے ہوئے حقوق کی بحالی اور موجودہ فرسودہ استحصالی نظام کی تبدیلی کیلئے ”سیاست نہیں ریاست بچاؤ” کے نعرہ پر عوام کو کال دی جس پر پاکستان کے طول و عرض سے ہر طبقہء فکر اور ہر مذہب کے پیروکاروں نے شیخ الاسلام کی کال پر لبیک کہتے ہوئے مینار پاکستان پر ہلالی پرچم تلے بھرپور شمولیت کر کے قائد اعظم رحمتہ اللہ علیہ کے بعد سب سے بڑا عظیم تاریخی اجتماع کر کے ثابت کر دیا کہ اب قوم تبدیلی کیلئے تیار ہے۔
Tahir Ul Qadri Jalsa
کیونکہ یہ پیغام اور آواز اب ڈاکٹر طاہر القادری کی ہی نہیں بلکہ سارے پاکستانی عوام کی آواز بن چکی ہے۔ ڈاکٹر صاحب کے اس پیغام کو عام عوام تو سمجھ رہے ہیں مگر ٹیکس چور، عوام کو غلام رکھنے والے، مقتدر طبقہ کے سیاستدان اس تبدیلی کے ایجنڈے کو کیسے سمجھیں اور کیسے مان لیں ، وہ تو اس کے خلاف پروپیگنڈہ کر کے عوام کو گمراہ کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے ، کیونکہ ان کا مفاد تو اسی نظام سے منسلک ہے،جس کی وجہ سے وہ اقتدار میں ہیں۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ موجودہ ظالمانہ کرپٹ انتخابی نظام کو بچانے پر حزب اقتدار اور حزب اختلاف سب متفق ہیں کیونکہ یہی نظام انکی بقا کا ضامن ہے۔ اسی لئے وہ نظام سے چپکی ہوئی ہیں اور رہیں گی۔ کاش کہ ہماری سیاسی و مذہبی جماعتیں اس اجارہ دارانہ بدعنوان نظام کے خلاف اٹھ کھڑی ہوتیں،جس نے ملک کے کروڑوں غریب عوام کے بنیادی حقوق سلب کئے ہوئے ہیں۔
Qadri Pakistan Election
ہمیں چاہئے کہ ہم سب مل کر اس ملک دشمن ظالمانہ انتخابی نظام کی تبدیلی کیلئے خلوص نیت سے کوشاں ہوں اور قومی مفاد اور ملکی بقا کیلئے پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے اس عظیم تبدیلی کے ایجنڈے کو سپورٹ کریں تاکہ مملکت خداداد پاکستان کے قیام کے اصل مقاصد پورے ہو سکیں اور عوام کو بالآخر انکے بنیادی حقوق میسر آ سکیں۔