اسلام آباد(جیوڈیسک)سپریم کورٹ نے ججوں کی تقرری سے متعلق صدارتی ریفرنس کا فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ ججوں کی تقرری میں صدر اور وزیراعظم کا کوئی کردار نہیں۔ ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بننے کے لیے سنیارٹی اصول لاگو نہیں ہوتا۔
سپریم کورٹ نے ججوں کی تقرری سے متعلق صدارتی ریفرنس کیس میں فیصلہ سنا دیا ہے ۔ فیصلہ جسٹس خلجی عارف حسین کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے اکیس دسمبر کومحفوظ کیا تھا ۔سپریم کورٹ نے صدر مملکت کے پوچھے گئے تیرہ سوالات پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا ہے کہ ججوں کی تعیناتی میں صدر اور وزیر اعظم کا کوئی کردار نہیں۔ صدر جوڈیشل کمیشن کی سفارشات ماننے کا پابند ہوتا ہے۔
آئینی ترامیم کے بعد صدر اب صرف علامتی اتھارٹی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر اور نگران وزیر اعظم کی تقرری میں بھی صدر کا کوئی کردار نہیں۔ مسلح افواج کے سربراہوں اور چیئرمین فیڈرل پبلک سروس کمیشن کی تقرری میں صدر وزیر اعظم کی ایڈوائس کا پابند ہوتا ہے۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے لیے سینیارٹی کے اصول کا اطلاق نہیں ہوتا۔
صرف سپریم کورٹ کا چیف جسٹس بننے کے لیے سنیارٹی کا اصول لاگو ہوگا۔ فیصلہ میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے لیے جسٹس انور کاسی کی تقرری درست قرار دی گئی ہے۔ جسٹس اعجاز افضل نے اختلافی رائے دیتے ہوئے سنیارٹی کی بنیاد پر جسٹس ریاض احمد کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بنانے کی رائے دی۔ صدارتی ریفرنس پر دیا جانے والا فیصلہ ایک سو دو صفحات پر مشتمل ہے۔