خطرے کی گھنٹی بجانے اور موبائل بند کرنے سے امن قائم نہیں ہوگا۔جماعت اسلامی
Posted on February 2, 2013 By Majid Khan سٹی نیوز, کراچی
کراچی(جی پی آئی)جماعت اسلامی کراچی کے سابق اراکین قومی و صوبائی اسمبلی مظفر ہاشمی ،لئیق خان، نصراللہ شجیع،یونس بارائی اور حمیداللہ ایڈووکیٹ نے شہر قائد میںجید علمائے کرام اور معصوم شہریوں کی شہادت اور بوری بند لاشوں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہونے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متنبہ کیاہے کہ حکمران ہوش کے ناخن لیں اورعوام کے جذبات سے مزید نہ کھیلا جائے،ایسا نہ ہو کے عوام کا غصہ بے قابو ہو جائے اوراشتعال میںآکر ایوان اقتدار میں بیٹھے لوگوں کو خس و خاشاک کی طرح بہا لے جائے۔
اپنے ایک مشترکہ بیان میں انہوں نے کہاکہ مسند اقتدار پر بیٹھی جماعتیں مفادات کے حصول اور وزارتوں کی بندر بانٹ میں مشغول ہیں جب کہ شہر قائد میں دہشت گرددن دہاڑے شہریوں کے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں،یہاں نہ علمائے کرام محفوظ ہیں نہ سیاسی رہنما و کارکنان’نہ وکلا محفوظ ہیں نہ طلبا ،’نہ ڈاکٹر ز محفوظ ہیں اور نہ ہی تاجر برادری گو کہ اس شہر پر خونی عفریت کا قبضہ ہے جس کے آگے حکومت’قانون نافذ کرنے والے ادارے اور ایجنسیاں سب بے بس ہیں۔انہوں نے کہاکہ شرمناک بات یہ ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ انتہائی سنگین نوعیت کی خوفناک اطلاعات تو عوام تک دھڑلے سے پہنچا دیتے ہیں مگرعوام کی جان و مال کی حفاظت کیلئے عملی طور پر کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کرتے ،جس سے شہری دہری اذیت سے دوچار ہوتے ہیں’صرف موبائل بند کرنے سے کراچی میں امن قائم نہیں ہو سکتا’اس کے لئے قاتلوں کے سر سے حکومتی چھتری کھینچنی پڑے گی، وزیرداخلہ کایہ عمل قابل مذمت ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کو بھی اب اپنے خیر خواہوں اور خون کے پیاسوں کے درمیان تمیز کرلینی چاہیے ‘جنہیں عوام نے ووٹ دیا وہی آج شہریوں کی لاشوں پر عیاشی کر رہے ہیں’اگر عوام اپنے پیاروں کے قاتلوں کو تختہ دار پر دیکھنا چاہتے ہیں اور آئندہ قتل و غارت گری اور بھتہ مافیا سے نجات چاہتے ہیں تو خدارا آنے والے انتخابات میں اپنا ووٹ سوچ سمجھ کر صالح اور دیانت دار لوگوں کی جھولی میں ڈالیں۔سابق ارکان اسمبلی جماعت اسلامی نے مطالبہ کیا کہ علمائے کرام سمیت درجن سے زائد معصوم لوگوں کے قاتلوں کو فی الفور گرفتار کر کے قرار واقعی سزائیں دی جائیں اور آئندہ صرف خطرے کی گھنٹی بجانے کے بجائے عوام کو خطرے سے محفوظ رکھنے کیلئے بھی ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات کیے جائیں۔
by Majid Khan
Nasir Mehmood - Chief Editor at GeoURDU.com