کشمیر ہمیشہ سے پاکستان کے لیے زندگی اورموت کا مسئلہ رہا ہے۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو شہ رگ قرار دیا تھا۔ مسئلہ کشمیر کسی خطہ زمین کا تنازعہ نہیں ڈیڑھ کروڑ انسانوں کے حق خود ارادیت کا مسئلہ ہے کہ وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ اپنی مرضی سے کر سکیں جغرافیائی ، اقتصادی ، ثقافتی ،مذہبی اور لسانی رشتوں کے اعتبار سے ریاست جموں و کشمیر کو پاکستان میںشامل ہونا چاہیے تھا ۔کیونکہ ریاست کی 85 فیصد آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے پاکستان کے تمام بڑے دریا جن کی گزر گاہ پنجاب ہے کشمیر سے نکلتے ہیں۔
کشمیر کی سرحدیں پاکستان کی سرحدوں سے منسلک ہیں بھارت کے ساتھ کشمیر کی سرحد کی لمبائی 50 میل جبکہ پاکستان کے ساتھ اس کی سرحد 385میل لمبی ہے۔ریاست جموں و کشمیر کا کل رقبہ 84,000/- مربع میل ہے۔ تقسیم کے وقت انگریزوں نے جان بوجھ کر یہ تنازعہ کھڑا کیا ہندو دوستی او رمسلم دشمنی کا ثبوت دیا ہندوئوں نے کشمیر کو پاکستان سے الگ کرنے کی سازش تیا ر کی جس میںانگریز وں نے مکمل ساتھ دیا ۔قیام پاکستان کے بعد پاکستان نے ان ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلق قائم کیے جو مسئلہ کشمیر پر اس کی حمایت کرتے ہیں۔
پچھلے بیس سالوں سے مقبوضہ کشمیر میںتحریک آزادی سرگرم ہے بھارت نے اپنی ایڑی چوٹی کا زور لگا لیا ہے۔تحریک کو دبانے میںکامیاب نہیں ہو سکا ۔مقبوضہ کشمیر میںزندگی تقریباًمفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔سری نگر ،بارہ مولا ،بڈ گام اور دوسرے شہروںمیںآئے دن ہڑتالیں ہوتی رہتی ہیں۔ سکول ،کالج ،بنک ، کاروباری ادارے بند رہتے ہیںاورمقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت پوری طرح ناکام ہو چکی ہے۔بھارتی حکمرانوں نے حریت پسندوں کو کچلنے اورمعصوم عورتوں اوربچوں پر ظلم و ستم ڈھانے کے لیے 8لاکھ کے قریب فوج بھیج رکھی ہے۔جوان لڑکیوں کو بے آبرو کیا جاتاہے۔
کئی گھروں کے چراغ بجھائے جارہے ہیں ۔جو بھی بھارتی ظلم و ستم کے خلاف آواز اٹھاتا ہے۔اسے دنیاسے رخصت کر دیا جاتا ہے۔اب تک ایک لاکھ کے قریب لوگ شہید ہو چکے ہیںمگر ان کے ارادے متزلزل نہیں ہوئے قابض فوج کیخلاف سینہ سپر ہیںبھارتی قیادت ان مجاہدین سے بو کھلاگئی ہے ہر کوشش اور جدوجہد کے باوجود مجاہدین کا رستہ روکنے میںکامیاب نہ ہوسکی ۔بھارتی حکومت پاکستان پر ہر طرف سے وار کرتی ہے کہ پاکستان کشمیریوں کا ساتھ نہ دے حکومت پاکستان نے ہر وار کا مقابلہ کیا اور کہا کہ بھارت کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قرارداد وں کے مطابق حق خود ارادیت دے ۔اگر تاریخ کی بات کریں تو تاریخی پس منظر سے یہ بات ثابت نہیں ہوتی کہ کشمیر کا ہندوستان سے کوئی رشتہ رہا ہو۔
برصغیر کو 65 سال قبل برطانوی سامرا جیت سے آزادی تو مل گئی لیکن کشمیری آج تک ہندوستان کے غلام ہیں۔کشمیریوں نے اپنی آزادی کے لیے بڑی قیمت ادا کی دنیا میںاس وقت انسانی حقوق کی سب سے بڑی پامالی مقبوضہ کشمیر میںہورہی ہے۔کشمیر ،بوسینیا،کسووو،فلسطین اور جن علاقوں میںمسلمانوں کو ظلموں ِزیادتی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔اتنا ہی مسلمانوں میں جذبہ جہاد اجاگر ہو رہا ہے۔ مسلمان ممالک اتنے ہی ایک دوسرے کے قریب آرہے ہیں۔جہادی تنظیمیںفروغ پارہی ہیں مسئلہ کشمیر کی وجہ سے آج پاکستان ایٹمی طاقت ہے مسئلہ کشمیر کو حل نہ کرنے میںدیگر ممالک کے ساتھ روس سب سے آگے ہے سلامتی کو نسل میں پیش ہونے والی قرارداد کو روس نے ویٹوکیا اس کے علاوہ ان قرار دادوں کو بھی ویٹو کیا جو پاکستان کے مفادات کا اعادہ کرتی تھیں۔
India Russia
بھارت او روس آپس میں دفاعی معاہدے بھی کر رہے ہیں چند دن پہلے روس نے ایٹمی آبدوز بھارت کو دی ہے۔تاکہ خطہ میں عدم استحکام پیدا ہو غیر مسلم طاقتیں بھارت کے ساتھ ہیںبھارت اور اسرائیل کے ایٹمی پروگراموں کو بڑی طاقتیں ختم نہیں کرتیں ۔جبکہ مسلمانوں کے ایٹمی پروگرام چاہے پاکستان کا ایٹمی پروگرام ہو یا ایران کا ان کو ختم کرنے لگے رہتے ہیں سب سے اہم اور بڑ ا مسئلہ کشمیر یوں کو یہ حق دلوانا ہے کہ وہ ر ا ے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کر لیں اقوام متحدہ کا ادارہ دنیا میںقیام امن کا ضامن اور ذمہ دار ہے مگر یہ ادارہ چند بڑی طاقتوں کی جاگیر بن چکا ہے۔
اقوام متحدہ سے اس بات کی امید نہیں کہ وہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دے گا۔اقوام متحدہ امریکی ادارہ اور بھارت اس کا پالتو کتا ہے مشکل وقت میںدونوں ایک ہوتے ہیں امریکی سازش کے تحت مشرقی پاکستان کو الگ کیا گیا ۔پاکستان کے ایٹمی قوت بننے پر پابندیاں لگا دیں اور پاکستان کو دنیا سے الگ کرنے کی پوری کوشش اب بھی جاری ہے ۔پاکستان نے چین کی مدد سے ان کی سازشوںکی کچھ حد تک ناکام بنادیا ہے چین نے کشمیریوں کو سادہ کاغذپر ویزے کی سہولت دے دی ہے جس سے بھارت کے اوسان خطا ہوگئے ہیںپاکستان ہر سال 5 فروری کو کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے طور پر مناتاہے ۔اور عالمی برادری کی توجہ اس جانب مبذول کرنے کے لیے مقبوضہ کشمیر آزاد کشمیر اور پورے پاکستان میںہڑتال کی جاتی ہے۔
حکومت اور تمام سیاسی مذہبی پارٹیاں ہڑتال کی حمایت کرتی ہیں ۔اس موقع پر پورے ملک میںکرفیو کا سما رہتا ہے۔اخبارات اپنے خصوصی نمبروں میںمسئلہ کشمیر کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہیں۔ریڈیو اور ٹی وی خصوصی پروگرام نشر کر تے ہیں کشمیر ی مجاہدین کی کامیابی کے لئے خصوصی دعائیں مانگی جاتی ہیں۔وہ دن دور نہیں جب کشمیر ی پاکستان سے ملیں گے ۔کشمیر ی مجاہدین اپنے وطن کی آزادی کے لیے نہیں بلکہ پاکستان کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔لاکھوں کی تعداد میںقربانیاں پیش کر چکے ہیں کشمیر ی اپنے گھروں میں پاکستان کے پرچم لہراتے ہیں۔اور نعرے لگاتے ہیں۔
پاکستان سے رشتہ کیا ”لاا لہ الااللہ ”لے کے رہیں گے آزادی کشمیر ی ہندوستان سے نفرت اور پاکستان سے محبت کرتے ہیں پاکستانیوں کے دل کشمیریوں کے لئے دھڑکتے ہیں کشمیریوں اور پاکستانیوں کا جو رشتہ ہے وہ ”لاالہ الااللہ ”ہے پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کو کبھی تنہا نہیںچھوڑے گا ہر حال میںان کی مدد کرے گا ۔اے میرے کشمیر کے لوگو گھبرانا نہیں۔
صبر کا دامن ہاتھ سے چھوڑنا نہیں اب آزادی کا سورج طلوع ہونے ہی والاہے ۔امریکہ افغانستان میںذلت آمیز شکست سے دوچار ہو چکا ہے اب وہ افغانستان سے فرار کے رستے تلاش کر رہا ہے۔پاکستان نے اس کا دانہ پانی بند کردیا ہے جس دن افغانستان میںامریکی شکست کا سورج غروب ہو گا اس سے اگلے دن کشمیر کی آزادی کا سورج طلو ع ہو گا آزادی کی منزل د ور نہیں آج نہیں توکل کشمیر بنے گا پاکستان ۔