گوادر پورٹ چین کے حوالے کرنے کا معاہدہ آج کیا جا رہا ہے، مگر بھارت نے پہلے ہی اس پر احتجاج کرنا شروع کر دیا ہے، بھارتی وزیر دفاع نے پاکستانی فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
بھاشا ڈیم ہو یا گوادر پورٹ کی تعمیر، بھارت کو پاکستان کی ترقی ایک نظر نہیں بھاتی اوراب تو اس کے پاکستان دشمنی کے جذبات چھپائے نہیں چھپتے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت نے گوادر پورٹ کا انتظام چین کے حوالے کرنے کے پاکستانی فیصلے پر واویلا کرنا شروع کردیا ہے۔ بھارتی وزیر دفاع انتھونی کا کہنا ہے کہ گوادرپورٹ کو چین کے حوالے کرنے کے فیصلے پر انہیں سخت تشویش ہے۔
ان کا کہنا ہے گوادر بندرگاہ چین کو ایک فوجی اڈہ فراہم کرے گی جس کے راستے وہ بحیرہ عرب اور خلیج تک رسائی حاصل کر لے گا۔ اس سے پہلے چین نے سری لنکا کی ایک بندر گاہ بھی تعمیر کی ہے اور اس کا انتظام اسی کے پاس ہے جبکہ بنگلہ دیش کے ساتھ بھی ایک بندرگاہ بنانے کا معاہدہ کر چکا ہے۔
وفاقی کابینہ نے گوادرپورٹ چین کے حوالے کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ سنگاپور پورٹ اور چینی کمپنی کے درمیان معاہدہ کو حتمی شکل دے دی گئی۔ معاہدہ کے بعد سنگار پورٹ سے کئے جانے والا چالیس سالہ معاہدہ ختم ہو جائے گا۔