آستانہ عالیہ زرداری شریف کے گدی نشین جناب عمران خان زرداری صاحب کی عقیدت مندی سے منحرف ہو کر حلقہ بگوشِ قادری میں داخل ہو کر مولانا عمران قادری بن چکے ہیں یہ پیشرفت گذشتہ روز عمران خان کے پیرو کاروں کی طاہر القادری سے ملاقات کے بعد سامنے آئی ہے پہلے خان صاحب نوازشریف اور مسلم لیگ کی مخالفت کے لئے آستانہ عالیہ زرداری شریف کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے اپنی تقریر اور بیانات تیار کرتے تھے۔
مولانا عمران القادری کا روپ دھارنے کے بعد اب وہ مسلم لیگ اور نواز شریف کے خلاف قادری صاحب کے احکامات کی تعمیل کریں گے کیو نکہ فلسفہ قادری میں نہ سیاست ہے نہ دین ،اسلام ہے نہ قرآن،نہ اخلاقیات نہ اصول، نہ جمہوریت اور نہ کوئی ضابطہ بلکہ پورے فلسفے میں تخریب کاری ہی تخریب کاری ہے اور صرف یک نکاتی ایجنڈا ، نواز شیریف ، خادم اعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ کی مخالفت اور کردار کشی، ان کا یہ ایجنڈا تحریک انصاف کی سوچ ، فکر ، خیالات اور تخیلات کے عین مطابق ہے اور یہی ایجنڈا ان کے مولانا عمران القادری بننے کا باعث بنا ہے ورنہ کون نہیں جانتا کہ یہ وہی قادری صاحب ہے۔
Nawaz Sharif
جس نے لاہور کے منٹو پارک میں حسینیّت کا لبادہ اوڑھ کر ایک حسینی قافلہ ترتیب دیا اور وقت کے یزیدوں اور فرعونوں کے خلاف اعلان جہاد کرکے اسلام آباد کے ریگزاروں میں کربلا سجائی اور پھر چشم فلک نے مکرو فریب کا وہ منظر بھی دیکھا جو شائد اس سے پہلے اس کی آنکھوں نے نہ دیکھا ہو کہ وقت کے یزید اور فرعون پل بھر میں رحم دل اور عادل بن گئے وطن عزیز کی بینکوں کے لٹیرے امین اور صادق ٹھہرے ملکی تاریخ کے شدّاد اور نمرود نیک سیرت اور پارسا ء ٹھہرے ظالموں،جابروں اور فاسقوں کو متقی ،صالح اور پرہیزگار کے سرٹیفیکیٹ ہوئے قتل عوامی کے گناہ گار قادری کے نزدیک سب سے بڑے معصوم اور بے گناہ بن گئے مولانا عمران القادری کے طرز سیاست کا اگر جائزہ لیا جائے تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ان کی سیاست کا مقصد صرف اور صرف مسلم لیگ ، نواز شریف اور شہباز شریف کی مخا لفت ہے اور عمران خان کی سیاسی اساس بھی مسلم لیگ اور نواز شریف کی مخا لفت پر قائم ہے اور دونوں میں یہی بات قدر مشترک ہے۔
Imran Khan
اگر عمران خان صاحب کی سیاست کامقصد تعمیری وفلاحی ریاست کا قیام اور عوامی خوشحالی کا حصول ہوتا تو وہ ایسی بے لوث،مخلص اور دیانتدار ٹیم تیار کرتے جن کو سیاسی اصولوں ،جمہوری قدروں،اخلاقی ضابطوں،انسانی تحریم و تکریم ،عوامی خوشحالی اور ملکی تعمیرو ترقی کا احساس اور کسانوں ،مزدوروں اور دئہاڑی داروں کی مشکلات کا ادراک ہوتا نہ کہ ان لوٹوں اور لٹیروں کو جن کا مقصد سیاست ہی قومی دولت کو لوٹنا ہے ذاتی مفاد کی خاطر پارٹیاں بدلنا اور غریبوں کو حقارت کی نظر سے دیکھنا ہے جن کے کردار نے سیاست کو رسواء اور بدنا م کر کے رکھ دیا ہے یہی وجہ ہے کہ عمران خان صاحب کا سونامی اب بدنامی میں تبدیل ہو چکا ہے اور اب عمران خان نے آستانہ عالیہ زرداری شریف کی گدی نشینی کو خیر باد کہہ کر طاہرالقادری کی جانشینی قبول کر لی ہے اور مولانا عمران ا لقادری کا روپ دھار لیا ہے عمران خان صاحب مسلم لیگ اور نواز شریف کے مخالفت کریں یہ ان کا جمہوری اور بنیادی حق ہے مگر ہمارے قائد اور ہماری جماعت پر بہتان تراشی نہ کریںاور یہ بات ہمیشہ یاد رکھیں کہ۔ ذاتوں کے ترازو میں عظمت نہیں تُلتی فیتے سے تو کردار کو ناپا نہیں جاتا چور اپنے گھر وں میں نقب نہیں لگاتے اپنی ہی کمائی کو لو ٹا نہیں جاتا اللہ جسے چاہے اسے بخشتا ہے یہ اعزاز عزت کو دوکانوں سے خریدا نہیں جاتا