گذشتہ مارشل لاء دور نے ہندوستان سے کارگل پر غلطی کرنے کے بعد جو معذرت خوہانہ رویہ اور پالیسی اپنائی تھی وہ آج تک جاری و ساری ہے۔ اس معذرت خوہانہ رویئے میں بڑھوتری پیپلز پارٹی کے دور میں تو انتہا کو پہنچا دی گئی تھی۔ مگر کہیں بھی اور کھبی بھی اس پالیسی سے رجوع کرنے کی کیفیت دیکھنے میں نہیں آئی۔ جو موجودہ حکمرانوں کے منفی رویوں کی بھی غماز ہے۔ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہر موڑ اور ہر موقعے پر ہندو ذہنیت نے ہمیں نقصانات کے علاوہ کبھی کچھ نہیں دیا۔اور ہمارے سیکولر طبقاست ہر جانب سے ہندوستان کی سازشوں کے با وجود اُس کی راہ میں ہمیشہ فرشِ راہ رہتے ہیں۔جن کے گفتار وکردار سے ہمارے اس بیانکی تصدیق کی جا ستکی ہے۔
اس حولے سے امریکہ کی پالیسی بھی ہمارے لئے سب سے خطر ناک ہے۔ہمارے حکمران توموت کے منتظر پاکتسان کے ا ُن دشمنوں کو بھی زندگی بخشنے کی سر توڑ کوششیں کر رہے ہیںجو پاکستان کی تباہی کے لئے اس سر زمین پر داخل ہوے تھے۔مگر اس کی راہ میں بڑی رکاوٹ جی ایچ کیو دکھائی دیتا ہے۔ ہمارے لوگوں کو ہندوستان جھوٹے الزامات کے تحت تختہء دار پر چڑھادینے میں ذرہ برابر بھی تامل نہیں کر رہا ہے اور ایک زرداری پیپلز پارٹی پر بھاری پاکستان اور پاکستانیوںکے مستند قاتل اور را کے ایجنٹ سربجیت سنگھ کوپھولوں کے گجرے پہنا کر رخصت کرنے کے بھر پور موڈ میں دکھائی دیتے ہیں۔
ہندوستانی حکمران اور ان کی ہندو انتہا پسند تنظیمیں اوران تنظیموں کے علاوہ را ،مو ساد،سی آئی اے اور خاد کے ساتھ مل کر ہمارے قیمتی اثاثے ہمارے چند نادان ہم وطنوں کوچند ہتھیاروں اور اور ٹکوں کے عیوض بڑی آسانی کے ساتھ تباہ کرنے میں مصروف ہیںاس میں بعض ہمارے امریکی پیڈ سازشی بڑے ہاتھ بھی کھلی آنکھوں کے ساتھ دیکھے جا سکتے ہیں۔جن کا ذکر پرویز مشرف کے ایک سابق معتمد ساتھی جنرل اپنی کتاب میں اور اپنے میڈیاٹاک میں بھی کر چکے ہیں۔ہم اپنے کالموں میں کئی بار یہ بات کہہ چکے ہیںہمارے فوجیوں کو خاص طورپر افسران کواعلیٰ تربیت کے لئے امریکہ کے بجائے ہمارے معتمد دوست چین بھیجا جائے۔ تاکہ امریکی اور اُس کے خفیہ الائز کی سازشوںکے دروازے ہمیشہ کیلئے بند کئے جا سکیں۔
ورنہ یہ بات یاد رکھی جائے کہ ان تمام کی نظریں ہمارے جوہری اثاثوں کی اُچک پر لگی ہوئی ہیں۔اور بہانہ انہی کے ایجنٹوںاور ہمارے نادان ہم وطنوںکے ذریعے مہران بیس اور کامرہ حملوں پر کی جانے والی ہمارے قیمتی اثاثوںکی تباہی اور اُن پر ہمارے اداروں کی ناکامی کو بنایا جائے گا ۔جو کہ انہی کے پیڈ لوگوں کے ذریعے کرائے گئے، اور طالبان کا نام اس نادانی میں استعمال کیا گیا۔اس میں شک نہیں کہ دشمن ہمیں دودھاری تلوار سے کاٹ رہے ہیں۔ پشاورحملوں میں جو لوگ استعمال کئے گئے وہ طالبان اس وجہ سے نہیں مانے جا سکتے کہ جس طرح کے شیطانی ٹیٹوز اُن کے جسموں پرکنندہ تھے۔کوئی سچا مسلمان اس قسم کے شیطانی ٹیٹوز کو اپنے جسموں پر کنندہ کراہی نہیں سکتا ،جوصریحاََ مغربی مزاج کے عکاس تھے۔ کراچی کی ٹاگیٹ کلنگ میں بھی مذکورہ مزاج ہی کارفرما ہے۔
Target Kaling
جس میں ہندوستان اور اور مغرب سے آبیاری حاصل کرنے والے سیاسی گروہ زبردست انداز میں ملوث ہیں۔ورنہ کیا وجہ ہے کہ یہاں پرکراچی میں اتنی بڑی تعداد میں رینجرز اور پولس کے ہوتے ہوے عوام اور تاجروںکے علاوہ اُن علما کیٹارگیٹ کلنگ بڑھتی ہی جارہی ہے جن کے ہجروں ،ممبر اور محرابوں سے ہمیشہ کشمیر اور کشمیریوں کے حق میں صدائیں مسلسل بلند ہوتی رہتی ہیں۔چاہے وہ شعیہ ہوں یا سنی،افسوس ناک پہلویہ ہے کہ ان لوگوں اور اُن علماء کی ٹارگیٹیڈ کلنگ نہیں ہوتی جو قوم کو افیوم دے کر سلائے رکھنا اپنا مشن سمجھتے ہیں۔یہاں بھی نادیدہ ہاتھوں سے امریکی ڈالر اور ہندوستانی روپیہ بڑی مقدار میں مختلف ناموں سے ان لوگوں کو بھی پہنچایا اور استعمال کرایا جاتا ہے۔میرے وطن میں ہر جا نب نادانیوں نے ڈیرے لگائے ہوے ہیں۔
ہمیں نیچا دکھانے اور ہماری تباہی ہندوستانی ذہنیت میں رچی بسی ہے ۔ہم چاہے کتنی ہی امن کی آشائیںترتیب دے لیں ہم ہندو ذہنیت کو نہیں بدل سکتے ہیں۔برطانوی اخبار دی میل اور ہندوستانی اخبار دکن ہیرلڈ نے مقبوضہ کشمیر کے ایک رکن اسمبلی کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ہندوستان آزاد کشمیر پر قبضہ کرنے کی غرض سے بنگلہ دیش طرز کا آپریشن کرے گا کیونکہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل میں مخلص نہیں ہے۔ لائن آف کنٹرول پر صرف دو سپاہیوںکے مارے جا نے پر دشمنی اتنی شدت اختیار کر گئی تھی کہ دونوںملکوں کے درمیان جنگ کے خطرات منڈلانے لگے تھے ہندوستانی فوج اورانٹیلی جینس بیورو آزاد کشمیر میں اس منصوبے پر تیزی سے عمل پیرا ہے۔
تاہم کشمیریوں پر گذشتہ 24سالوں سے خاص طور پر کشمیرمیں ہندوستان کی سات لاکھ فوج اس قدر مظالم ڈھاتی رہی ہے جس سے انسانیت بھی کانپ رہی ہے۔اس دوران ہندستانی فوج کے مظالم نا قابلِ بیان رہے ہیں۔اس حقیقت سے دنیا انکار نہیں کر سکتی کہ اس دوران میں ہندوستان نے 94،ہزار سے زیادہ کشمیریوں کو جرمِ بے گناہی کے سبب شہید کر دیا گیا ہے۔گذشتہ چوبس سالوں کے دوران روزانہ کاکشمیریوں کی شہادت کا ایوریج 11 ہے۔
جبکہ 14،ایوریج ہر دن،کشمیر کے مجاہدوں کوجرمِ بے گناہی کے صلے میںلاپتہ کر دیا جاتا ہے۔ہر دن ایوریج 24،مجاہد گرفتار کئے جاتے رہے ہیں ۔اور اس دوران ہندو فوجیوں نے لگ بھگ 10،ہزار خواتین کی عصمت دری کی ۔ہندوستا کا سیاہ اور مکروہ چہرہ ساری دنیا کھلی آنکھوں سے دیکھ رہی ہے۔مگراقوامِ متحدہ نے اپنے اندر پاس کی گئی قرار دادوں کے باوجودہندو ذہنیت کو بدلنے اور اسے معاملات کی حقیقت کو سمجھانے کے لئے کبھی بھی کوئی سنجیدکوشش نہیں کی ۔جس پر ساری مسلم دنیا محوِ حیرت ہے ۔ہر روز ہندوستان ہمارے خلاف سازشوں کا کوئی نی کوئی نیاجال تیار کرتا ہے ۔ ہمارے لئے ہندوستان کی سازشیں نا قابلِ قبول ہیں۔
Pakistan India
بڑی عجیب بات یہ ہے کہ اگر پاکستان اپنی بہتر معیشت اور بہتر اسٹر ٹیجی کے ضمن میں کوئی قدم اٹھاتا ہے تو سب سے پہلے ہندوستا کے پیٹ میں شدت کا درد اٹھتا ہے۔پاکستان نے اپنے اسٹرٹیجک معاملات کے پیشِ نظر گوادر کی بندر گاہ چین کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ۔لہٰذاہمارے اس ا قدام سے ہندوستان کو بے حد تکلیف ہوئی جس کے نتیجے میں ہندوستان کے وزیر دفاع اے کے انتھونی نے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتے ہوے ہمارے اس قدم پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان نے ہندستان کی بلا وجہ کی تشویش کو مسترد کردیا۔دوسری جانب چین نے بھی ہندوستان کے بے سبب وا ویلا کو شدت کے ساتھ مسترد کر دیا ہے۔
تاہم ہندوستان اپنی معاشی زبوں حالی کے با وجود فرانس سے جو 126رافیل جیٹ طیارے خرید رہا ہے ۔جو پاکستان کے خلاف ہی استعمال کئے جانے ہیں ۔اُ س پر تو پاکستان کی جانب سے ہمارے دبے ہوے حکمرانوں نے ہندوستان سے کوئی اعتراض نہیں کیا؟؟؟ ہندوستان کے سابق چیف جسٹس نے ایک نیا شوشہ چھوڑ کر ساری دنیا کو حیرت میں ڈالنے کی کوشش کی ہے۔وہ کہتے ہیں کہ “پاکستان اور ہندوستان دوبارہ متحد ہو جائیں گے، 1947 میںناصرف مسلمان بلکہ ہندو بھی برطانوی حکام کے ذریعے بیوقوف بنائے گئے تھے20 سال کے اندر ہندو پاکستان متحد ہوجائیں گے ” جسٹس صاحب کیا آپ کا کا اس سنِ ضعیفی میں دماغ تو نہیں چل گیا ہے۔
شائد آپ کو اس بات کا علم نہیں ہے کہ ہندوستان کے مسلمان ہندو وں کے غیض وغضب کے مارے ہوے تھے جس قسم کی زیادتیاں ان کے ساتھ روا رکھی گئی تھیں وہ آج بھی تاریخ کا حصہ ہیں ۔لہٰذاانہوں نے دو قومی نظرئیے کو اپنی آزادی کی بنیاد بنایا اور پھر نکل کھڑے ہوے اپنے قائد کے حکم پر ۔انگریزوں اور ہندووں کی سازشوں کے خلاف اور وہ کسی قیمت پر بھی متحدہ ہندوستان میں ہندووں کے ساتھ رہنا نہیںچاہتے تھے اور آج بھی وہ دوقومی نظریئے کو اپنے سینوں سے لگائے بیٹھے ہیں۔کیا یہ آپ کو معلوم نہیں کہ ہندوستان میں آج بھی کسی مسلمان کی عزت و آبرو محفوظ نہیں ہے۔
Pakistan Kaling
مسلمانوں کو طرح طرح کے الزامات کے تحت پابند سلاسل ہر روز کیا جا رہا ہے۔2،ہزار مسلمانوں کو 12ریاستوں میں ہندوستان کے خفیہ ادارے انڈین مجاہدین اور اسلامک موومنٹ کے نام پر گرفتار کر چکے ہیں۔ ان بے گناہ مسلمانوں کا ہندستان میں کوئی پرسانِ حال نہیں ہے۔ در حقیقت ہوتا یہ رہا ہے کہ ہمارے نکمے حکمران جن میں سے اکثریت سیکولر مائنڈیڈ لوگوں کی ہے۔ ہندوستان کے کاسہ لیس رہے ہیں اور موجودہ حکومت تو ہندوستان کو موسٹ فیوٹ کنٹری کا درجہ دینے پر بضد ہے۔جبکہ ہندوستان ہمیں دنیا کے سامنے دہشت گرد ملک کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔اس میں شک کی گنجائش نہیں کہ دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد ملک خود ہندوستان ہے۔
جہاں لا تعداد ہندو دہشت گرد تنظیمیں دھڑلے کے ساتھ دہشت گردی میں مصروف ہیں۔جس کا اعتراف خود ہندوستان کے وزراء حال ہی میں کر بھی چکے ہیں۔ان ہندوستانی وزراء کے بیانات کے تناظر میں ہندوستان کا مکروہ چہرہ ساری دنیا آسانی کے ساتھ دیکھ سکتی ہے۔ہم ایک بار پھر ہندوستانی حکمرانوں کو متنبہ کرتے ہیں کہ ہندوستان کی سازشیں ہمارے لئے کسی قیمت پر قابلِ قبول نہیں ہیں۔ تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید