اسلام آباد (جیوڈیسک)میمو کیس میں طلب کیے گئے امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے وزارت داخلہ کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ پاکستان میں ان کی حفاظت کے لیے کیے گئے انتظامات سے وہ مطمئن نہیں اور یہ اقدامات ان کی پاکستان واپسی کے لیے ناکافی ہیں۔حسین حقانی کا کہنا ہے کہ انھیں امریکا میں بھی ای میل اور فون پر مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں جس کی امریکی حکام بار بار تفتیش کررہے ہیں۔
پاکستان کی وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ ان دھمکیوں کی امریکی حکام سے تصدیق کرسکتی ہے۔ حسین حقانی کا کہنا ہے کہ سیاسی پروپیگنڈے اور یک طرفہ تفتیش کے بعد انھیں مجرم کے طور پر پیش کیا گیا ،جب کہ ان کے خلاف نہ باقاعدہ فرد جرم عائد کی گئی نہ کوئی تفتیش ہوئی۔ اس صورت حال میں وہ اپنی حفاظت کے لیے اس ریاستی مشینری پر اعتماد نہیں کرسکتے جو پاکستانی عوام کے تحفظ میں مسلسل ناکام ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کوئی قانون کسی شہری کو جان خطرے میں ڈالنے پر مجبور نہیں کرسکتا اور وزارت داخلہ کی جانب سے سپریم کورٹ کو بتائے گئے سیکورٹی اقدامات ان کی پاکستان واپسی کے لیے کافی نہیں۔حسین حقانی کا کہنا ہے کہ انھیں وزارت داخلہ کی جانب سے جنوری میں 2 خط ملے ہیں جن میں ان کی پاکستان میں سیکورٹی کے متعلق اقدامات کی تفصیل بتائی گئی ہے۔
حسین حقانی نے کہا ہے کہ ان دونوں خطوں میں ان کے ان خدشات کا ازالہ نہیں کیا گیا جن کا اظہار انھوں نے دسمبر میں لکھے گئے خط میں کیا تھا۔