اسرائیل (جیوڈیسک) اسرائیلی پولیس کی کارروائی، یہودی مردوں کا مخصوص لباس پہننے پر 10 خواتین کو گرفتار کر لیا گیا۔ مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیلی پولیس نے یہودی مردوں کے عبادت کے لیے مخصوص لباس کو پہننے کے ”جرم” میں دس عورتوں کو یہود کی ایک مقدس جگہ سے گرفتار کر لیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ان یہودی عورتوں کو مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصی کے احاطے میں واقع دیوار غربی کے قریب سے گرفتار کیا گیا ہے۔ اس جگہ کا انتظام کٹر آرتھوڈکس قانون کے تحت کیا جاتا ہے۔
اس کے تحت یہودی خواتین پر مردوں کی عبادت کے لیے مخصوص عبا اوڑھنے اور مقدس اوراق کی تلاوت پر پابندی ہے۔ گرفتار شدہ خواتین میں امریکا پلٹ اصلاح پسند ربی سوسان سلورمین بھی شامل ہیں جو امریکی کامیڈین سارہ سلورمین کی بہن ہیں۔”دیوار کی عورتیں” نامی گروپ سے تعلق رکھنے والی دو اور امریکی شہری خواتین اور ایک اسرائیلی کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ گروپ یہودی خواتین کو مذہب میں صنفی برابری دلانے کے لیے مہم چلا رہا ہے اور دیوار غربی میں یہودی خواتین کے لیے ماہانہ بنیاد پر دعائیہ عبادات کا اہتمام کرتا رہتا ہے۔
اس کی بعض ارکان کو ماضی میں بھی مردوں کے لیے مخصوص لباس پہننے پر گرفتار کیا گیا تھا لیکن بعد میں انھیں کوئی فرد جرم لگائے بغیر چھوڑ دیا گیا تھا۔ سوسان سلورمین کا کہنا ہے کہ انھوں نے مردوں کی عبادت کے لیے مخصوص شال کو اتارنے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد پولیس ان کی سترہ سالہ بیٹی سمیت گرفتار کی گئی عورتوں کو ایک سٹیشن پر لی گئی۔
انھوں نے پولیس اسٹیشن سے ایک ٹیلی فونک انٹرویو میں بتایا کہ وہ ایک گھنٹہ طویل دعائیہ سیشن میں شریک تھیں کہ اس دوران پولیس اہلکار آگئے۔ انھوں نے ہم سے تقاضا کیا کہ ہم عبادت کے دوران شالیں اتار دیں لیکن ہم نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا اور اس کے بعد ہمیں پولیس سٹیشن لے جایا گیا۔
اسرائیلی پولیس کے ترجمان میکی رونفیلڈ کا کہنا ہے کہ ان خواتین نے عدالت عالیہ کے عبادت کے لیے وضع کردہ اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے۔وہ ایک عشرہ قبل کے عدالتی فیصلے کا حوالہ دے رہے تھے۔اس کے تحت یہودی عبادت گزاروں کے درمیان کسی تنازعے سے بچنے کے لیے آرتھوڈکس اصولوں کی پیروی کا حکم دیا گیا تھا۔