درخواست کا حق ہے یا نہیں، آج فیصلہ کریں گے: چیف جسٹس

Tahir ul Qadri Supreme Court

Tahir ul Qadri Supreme Court

اسلام آباد(جیوڈیسک)الیکشن کمیشن کی تشکیل کیخلاف طاہر القادری کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت جاری ہے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخار چوہدری نے طاہر القادری سے استفسار کیا کہ آپ کا کیا حق متاثر ہوا؟۔

چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ درخواست کی سماعت جاری ہے۔ سماعت کے دوران افتخار محمد چوہدری نے طاہر القادری سے پوچھا آپ کون سی تاریخ میں ممبر قومی اسمبلی بنے تھے۔ چیف جسٹس افتخار چوہدری نے طاہر القادری سے استفسار کیا کہ آپ کا کیا حق متاثر ہوا؟۔ چیف جسٹس کا یہ بھی کہنا تھا کہ آپ اپنے بنیادی حق پر دلائل دیں۔ طاہر القادری نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا جب رکن قومی اسمبلی بنا تو دہری شہریت نہیں تھی ، مارچ 2005 میں دہری شہریت حاصل کی۔

طاہر القادری کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کے پاس کینیڈا میں رہنے کی دستاویزات تھیں۔ طاہر القادری کا یہ بھی کہنا ہے جب انصاف کی بات کروں تو مجھ پر قدغن لگتی ہے، ہماری پارٹی بھی رجسٹرڈ ہے۔ طاہر القادری نے چیف جسٹس سے کہا آپ نے وہ سوال پوچھے ہیں جن کی آئین اجازت نہیں دیتا بلکہ آپ یہ فیصلہ کریں کہ مجھے درخواست دینے کا حق ہے یا نہیں۔ طاہر القادری نے دلائل دیتے ہوئے کہا آپ نے عدالتوں کا مذاق بنا رکھا ہے۔

ملکہ برطانیہ اور مشرف کے حلف میں کیا فرق ہے کیونکہ آپ کی وفاداری مشکوک ہے آپ نے بھی مشرف کے پی سی او کے تحت حلف لیا نہ کہ جمہوریت کے تحت ۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا آپ ایسی بات کریں گے تو کیس غیر آئینی مدت تک ملتوی کر دیں گے۔

اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا طاہر القادری درخواست دینے کا حق رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا عوامی نوعیت کا معاملہ کوئی بھی عدالت میں لا سکتا ہے۔ اٹارنی جنرل کا یہ بھی کہنا تھا کہ کینڈین پاسپورٹ رکھنا کوئی جرم نہیں بلکہ درخواست گزار سے پوچھیں کہ وہ اتنی دیر سے کیوں آئے۔