انڈونیشیا (جیوڈیسک) انڈونیشیا کی پارلیمنٹ نے انسداد دہشتگردی بل کی منظوری دے دی جسکے تحت حکام کو عسکریت پسندانہ سرگرمیوں سے تعلق کا شبہ ہونے پر کسی بھی فرد کے بنک اکاونٹ اور اثاثے منجمد کرنے کی اجازت ہو گی۔
جکارتہ ڈپٹی سپیکر پریوبودی سنتوسو نے550 نشستوں پر مبنی ایوان کے اجلاس میں کہا کہ دہشتگردی سے نمٹنے کے لئے انڈونیشیا میں اس بل کی منظوری قانون سازی کا ایک انتہائی اہم حصہ ہے۔ نئے قانون کے تحت حکومت کو اس بات کی بھی اجازت ہو گی کہ وہ دیگر ممالک سے ایسے اکاونٹ منجمد کرنے کی درخواست کر سکتی ہے جو مشتبہ لین دین سے منسلک ہوں یا ان کا دہشتگردی سے کوئی رابطہ ہو۔
صدر کے دستخط کے بعد یہ بل نافذ العمل ہو جائے گا۔ انڈونشیا گزشتہ دہائی کے دوران مغرب کے شہریوں کو نشانہ بنانے کی کارروائیوں کے دوران تباہ کن دہشتگردی کی زد میں رہا۔ ان میں بالی کے بم دھماکے بھی شا مل ہیں جہاں 200 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور ان دھماکوں کا الزام القاعدہ سے تعلق رکھنے والی تنظیم جامعہ اسلامیہ پر لگایا گیا تھا۔
دہشتگردی کے خلاف کریک ڈاون کے بعد جامعہ اسلامیہ اور اہم جنگجو گروپ کمزور ہوئے جس کے نتیجے میں حالیہ سالوں کے دوران قانون نافذ کرنے والے عہدیداران پر حملوں میں بھی کافی حد تک کمی ہوئی۔