واشنگٹن(جیوڈیسک)واشنگٹن اسامہ بن لادن کو مارنے والے امریکی نیوی سیل نے ایک میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ ایبٹ آباد آپریشن کے دوران اگر پاک فوج گھیرا ڈال دیتی تو امریکی فوجی ہتھیار ڈال دیتے۔ اور پھر ان کی رہائی کیلئے نائب صدر جو بائیڈن پاکستان سے مذاکرات کرتے۔ ایبٹ آباد آپریشن کے دوران اگر پاکستانی فوجی گھیرتے تو ہتھیار ڈال دیتے،یہ بات اسامہ کو مارنے والے امریکی نیوی سیل کے اہل کار نے ایک میگزین کو دیے گئے انٹر ویو میں بتائی۔
آپریشن کے خفیہ راز سے پردہ اٹھاتے ہوئے نیوی سیل کے اہل کار نے بتایا کہ اگر اس آپریشن میں حصہ لینے والے فوجی پکڑے جاتے تو نائب صدر جو بائیڈن کو حکومت پاکستان سے مذاکرات کرنے کے لیے بھیجا جاتا۔ نیوی سیل کے اہل کار نے انکشاف کیا کہ اسامہ کے آپریشن کا منصوبہ بناتے ہوئے جب اس ممکنہ خطرے کے بارے میں بات کی گئی تو صدر اوباما نے اس بات کی مخالفت کی۔
ان کا موقف تھا کہ امریکی فوجی پاکستانی فوج کے سا منے کیوں سرینڈر کریں۔ پاکستانی فوج کے خلاف کارروائی کرنے میں کیا مشکل ہے امریکی نیوی سیل اہل کار نے بتایا کہ انھیں یہ بھی بتایا گیا تھا۔
کہ ان کا ساتھ دینے کے لیے جیٹ طیاروں پر مشتمل بیک اپ ٹیم بھی موجود ہوگی۔اس نے بتایا کہ روانگی سے قبل انھیں اپنے اہل خانہ کے نام خط لکھنے کو کہا گیا۔جو ان کے واپس نہ آنے کی صورت میں ان کے اہل خانہ کو دیئے جاتے۔