پیپلز پارٹی والو ، یہ تو وقت ہی بتائے گا

PPP

PPP

10فروری کو جب مسلم لیگ کے قائدین میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کے عوامی خدمت کے دعوؤں کی سچائی اور ملکی ترقی کے جذبوں کی صداقت کی تقریب رونمائی( یعنی میٹرو بس منصوبے کی افتتاحی تقریب)ہو رہی تھی تو ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے پی پی پی کے جیالوں اور تحریک انصاف کے نادانوں کے ساتھ مل کر اس پر وقار تقریب کو سبو تاژ کر نے کی کوشش کی تو پنجاب پولیس نے پہلے ان کو طوفان بد تمیزی برپا کرنے سے منع کیا جب وہ ہٹ دھرم باز نہ آئے تو پنجاب پولیس نے اپنا روائتی طریقہ اپنایا جس کی زد میں پی پی کے رکن پنجاب اسمبلی شوکت بسراء صاحب بھی آگئے اور کوئلوں کی دلالی میں ان بھی منہ کالا ہو گیا جس پر پی پی پی کے ترجمان اور وفاقی وزیر اطلاعات جناب کائرہ صاحب نے جھنجھلاہٹ اور غصے میںآ کر ںنہ صرف مسلم لیگ کے راہنماؤں میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کے خلاف سخت زبان استعمال کی۔

بلکہ طیش میں آ کر انہوں نے وہ کچھ بھی کہہ دیا جو موجودہ پی پی کے منشور میں ہی شامل نہیںاورنہ فلسفہ زرداری میں اس کی گنجائش ہے انہوں نے کہا کہ آنیوالے الیکشن میں قوم مسلم لیگ کے قائدین میاں نواز شریف اور خادم اعلیٰ کی گردنوں سے سریا نکال دے گی اگلے دور کے لئے بھی عوام ان کو ووٹ دے گی کیونکہ پی پی نے اپنے پانچ سالہ دور اقتدار میں عوام کی خدمت کی ہے قومی وسائل کو چاروں بھایئوں میں برا بر تقسیم کیا ہے سرائیکی صو بے کا نعرہ لگا کر جنوبی پنجاب سے مسلم لیگ کا صفایا کر دیا ہے پی پی پی کے سر براہ جناب آصف علی زرداری نے عوای امنگوں اور خواہشات کی ترجمانی کی ہے اور کر رہے ہیں واہ کائرہ صاحب واہ کیا بات ہے کیا ترجمانی ہے اور کیسی حکمرانی ہے کہ وزیروں، مشیروں کے گھر میں شاد مانی اور غرباء کے گھروں میں ویرانی ہے موجودہ پی پی پی کا منشور اور زرداری کا فلسفہ سیاست تو کرپشن اور لو ٹ مار ہے زرداری صاحب کا پانچ سا لہ عہد حکمرانی اس کی زندہ مثال ہے جس میں اربوں کی نہیں کھربوں کی کرپشن ہوئی ہے۔

Corruption

Corruption

حکمرانوں کی لوٹ مار اور بد دیانتی سے ہر ادارہ تباہ و برباد ہو چکا ہے یہ وہ دور حکمرانی ہے جس میں غریبوں ، کسانوں اور مزدوروں سے سب کچھ چھن گیا ہے یہ دور پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایک عذاب کے طور پر یاد رکھا جائے گا اور تاریخ میں یہ بھی لکھا جائے گا کہ زرداری کی سر براہی میں پی پی کا جوآدمی بھی وزارت اعظمیٰ کی کرسی پر بیٹھا ا س نے کرپشن اور بئیمانی کے سارے ریکارڈ اپنے نام کر لئے اپنی کرپشن ،لوٹ مار ، بد دیانتی اور کمیشن کو چھپانے کے خاطر قانوں کے ہر ضابطے کو پائوں تلے روند دیا آئین کے ہر قرینے کو پامال کر دیا سپریم کورٹ کے ہر فیصلے کو ماننے سے انکار کیا جہاں تک کائرہ صاحب کے اس بیان کا تعلق ہے کہ آنے والے الیکشن میں قوم نواز شریف اور خادم اعلیٰ پنجاب کی گردنوں سے سریا نکال دے گی اس بات کا فیصلہ تو آنے والا وقت کرے گا کہ قوم کس کی گردن سے سریا نکالتی اور کس کی گردن مڑوڑتی ہے کیونکہ عوام کو سب معلوم ہے کہ کس نے عوامی اقتدار کے نام پر ملک و قوم کے خزانوں کو لوٹا ہے کتنے شرمناک طریقے سے قومی اداروں کو تباہ کیا ہے۔

کتنی بے شرمی سے کرپشن کی داستانیں رقم کی ہیںاور کیسی کیسی قوم سے دغا بازیاں اور فریب کئے مفاہمت کے نام پر عوام کے خون پسینے کی کمائی کی بندر بانٹ ہوئی اہل وطن یہ بھی جانتے ہیں کہ کون ملک و قوم کے ساتھ مخلص ہے اور کون ان کو دھوکہ اور فریب دے رہا ہے کس کو عوامی فلاح و بہبود عزیز ہے اور کون کرپشن،حصہ داری اور کمیشن کا دلدادہ ہے کس کے جذبوں میں صداقت اور کس کے دلوں میں منافقت ،کس کے دعوئوں میں سچائی اور کس کے وعدوں میںبے وفائی ،کس راہنماء کے فیصلے قومی مفاد کے تابع اور کس کی سیاست ذاتی مفاد کے تابع ،کس نے پنجاب میں ایمانداری۔ دیانتداری ، خلوص ، نیک نیّتی اور جذبہ خدمت کے تحت حکمرانی کی اور کس نے اقتدارکی خاطر مفاہمت کی پالیسی کو رواج دیکر قاتلوں ، ڈاکوؤں ، بھتہ خوروںکو عوام کے جان ومال سے کھیلنے کی کھلی اجازت چھٹی دی۔

Metro Bus

Metro Bus

عوام نے یہ بھی دیکھ لیا ہے کہ کس نے میٹرو بس کے عظیم منصوبے کو قلیل مدت میں مکمل کر کے عوام کو سستے اور وی آئی پی سفر کی سہولت فراہم کر دی ہے اور کس نے اپنے لٹیرے عہد میں قوم کو ہر خوشی سے محروم کر دیا ہے یہ پبلک ہے سب جانتی ہے کہ کس نے جمہوریت،عوامی راج اور اصولوں کی خاطر مسند کی ہر پیشکش کو ٹھکرا دیا ہے اور کس نے اقتدار کے لئے ہر اصول،ہر قرینے،ہر جمہوری اقداراور سیاسی قرینے کو نیلام کر دیا ہے جھوٹے دعوے کرنے والوں،مکّارانہ دعوے کر نے والوں اور جمہوریت کے خلاف منافقانہ چالیں چلنے والوں کے بارے میں ہم یہی کہیں گے کہ ،،،
ہنر آتا ہے انہیں اپنے عیبوں کو چھپانے کا یہ اپنے قد سے لمبی قبائیں ساتھ رکھتے ہیں
ہر لحظہ نئی بحثوں سے الجھاتے ہیں لوگوں کو منافق ہیں مگر مثبت صدائیں ساتھ رکھتے ہیں

تحریر : چوہدری محمد افضل جٹ