دسمبر کی ایک ٹھنڈی شام میں دوستوں کی محفل میں بیٹھے گرمہ گرم کافی سے لطف اندوز ہورہے تھے کہ اچانک آواز آئی محبت کیا ہے؟ اس اچانک اور غیر متوقع سوال نے سب کو اپنی جانب متوجہ کر لیا۔ ابھی محفل میں موجود لوگ اس آواز کے سحر سے نکل بھی نہ پائے تھے کہ ہمارے پیچھے بیٹھے دوستوں کی جانب سے ایک اور آواز آئی محبت وفا ہے…. جوکہ دراصل پہلی آواز کا جواب تھا۔ محبت جفا ہے ، یہ آواز پہلی دو آوازوں کے درمیان تیسری آواز تھی جوکہ ہمارے سیدھے ہاتھ کی جانب بیٹھے ہمارے ایک دوست کی طرف سے تھی۔ محبت صدا ہے، محبت خدا ہے اور اس طرح آہستہ آہستہ محفل میں موجود تمام لوگ محبت کی اپنی اپنی زبان میں تشریح کرتے نظر آنے لگے۔ کوئی مجنوں کے قصیدے سنانے لگا تو کوئی ہیر کی دنھیں بجانے لگا کوئی عامر خان کی فلم مَن دکھانے لگا تو کوئی شارخ کی فلم کچھ کچھ ہوتا ہے کا مشہور ڈائیلاگ محبت دوستی ہے سنانے لگا۔لیکن کوئی بھی “محبت کیا ہے “کی تشریح سہی طور پر پیش نہ کر سکا ۔ پوری محفل میں ایک عجیب سا شور برپا ہو گیا ہم اس شور شرابے سے اٹھ کر تھوڑا دور ہولیئے اورمزیدار کافی سے لطف اندوز ہونے لگے لیکن وہ پہلی آواز جو محفل میں گونجی تھی ” محبت کیا ہے” اس کی سنساہٹ میرے کانوں میں مسلسل گونج رہی تھی کافی ختم ہو چکی تھی۔
لیکن وہ گونج میرے کانوں میں گونجتی رہی۔محترم قارئین آج ویلنٹائن ڈے ہے جو دن ہے سچے پیار کرنے والوں کا محبت کے دعویداروں کا دنیا بھرمیں لوگ اس دن کو محبت کے نام سے جانتے اور مناتے ہیں سینٹ ویلنٹائن کو اپنے اپنے الفاظوں میں خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔ہمارے ملک میں بھی یہ دن مختلف طریقوں سے منایا جاتا ہے کچھ اسے روشن خیالی کے نام پر مناتے ہیں تو کچھ اس دن بے حیائی کا شور مچاتے ہیں اورکچھ تو اس دن مغربی تہذیب کے نام پر زبانی کلامی کفر کے فتوے بھی جاری کردیتے ہیں ۔ لیکن میں ان سب باتوں سے ہٹ کر صرف اتنا جانتا ہوں کہ آج پیار کرنے والوں کا دن ہے پیار نبھانے والوں کا دن ہے یہ بتانے کا دن ہے کہ پیار کرنے والے پیار کرتے ہیں شان سے جیتے ہیں شان سے مرتے ہیں شان سے ۔ قارئین ویسے آپ سوچ رہے ہونگے آج راقم کوکیا ہوگیا سیاست کی تلخق تحریروں سے محبت کی حَسین وادیوں میں کہاں گم ہوگیا۔
Political Love
جب بات سیاست کی آہی گئی ہے تو اس پر ہم یہی کہیں گے کہ جناب آج کے دور میں کہاں سیاست نہیں ۔؟ہر جگہ سیاست ہو رہی ہے اور اگر دیکھا جائے تو آج کل پیار جیسے مقدس جذبے میں بھی سیاست شامل ہو چکی ہے ۔ جس طرح ایک اچھا سیاست دان کسی پارٹی کو جوائن کرنے سے پہلے اسے اپنے مقاصد کے ترازوں میں خوب اچھی طرح تولتا ہے پارٹی کے منشور کے بجائے اپنے مفادی منشور کے تحت پارٹی کو جوائن کرتا ہے بالکل اسی طرح آج کے دور میں کسی سے پیار کرنے سے پہلے دس بار سوچنا پڑتا ہے دولت کے ترازوں میں اپنی خواہشات کو تولنا پڑتا ہے پھر کئی جا کے وہ محبت کے فلسفے کو جوائن کرتا ہے اور پھر ڈنکے کی چوٹ پر گنگناتا ہے عشق عبادت عشق ہے پوجا عشق خدا کا نام ہے دوجا۔۔۔جو کہ یہ عشق کی تشریح بھی پہلے کے لوگوں نے کری سو کری ۔ورنہ آج جو لوگوں نے عشق کی تشریحات نکال رکھی ہیں اللہ کی پناہ ……. کمبخت عشق اور عشق کمینا۔
خیر چھوڑیں سیاست کو آج صرف پیار کرنے والوں کی بات کر تے ہیں آج ویلنٹائن ڈے ہے محبت کا دن آج کے دن کی مناسبت سے ہمارے پاس ایک موبائل ایس ایم ایس آیا ۔سوچا آپ کے ساتھ شیئر کروں۔ لڑکی دکاندار سے : آپکے پاس کوئی ایسا ویلنٹائن کارڈ ہے جس پر لکھا ہو۔ تم ہی میرے پہلے اور آخری پیار ہو۔ ؟ دکاندار :ہاں ہے۔ لڑکی :ٹھیک ہے سولہ دے دو۔ قارئین ہنستے ہنستے آخر میں خوش گوار موڈ کے ساتھ یہ کہ سچے پیار کرنے والوں کی ہمیشہ قدر کریں اور جس سے آپ سچا پیار کرتے ہیں اس پرہر وقت ہر دم قربان ہونے کو تیار رہیں۔ ایک دوجے کے لیئے ایک دوجے پر قربان ہونے کا جذبہ ہی سچے پیار کی نشانی ہے اور شاید یہی محبت ہے۔