قارئین کرام میں نے گذشتہ روز ایک کالم لکھا جس کا شدید رد عمل سامنے آیا میرے کئی دوستوں نے اس بات کا اقرار بھی کیا کہ میں نے جو کچھ لکھا وہ سچ تھا اس کے باوجود ان کی ضد تھی کہ میں نے میاں برادران کی حمایت کی ہے میں نے لکھا تھا کہ میاں برادران کو سیاست سے ہٹا دیا جائے تو سب ٹھیک ہو جائے گا۔
کیونکہ اس وقت ڈاکٹر طاہر القادری ، عمران خان ، راجہ پرویز اشرف قمرالزمان قاہرہ سمیت تمام لوگوں کی توپوں کے منہ میاں برادران اور مسلم لیگ ن کی طرف ہیں اور سب کا یہی موقف ہے کہ انہوں نے پنجاب کے ایک بڑے شہر میں سڑک بنوا ڈالی اسی شہر میں بسیں چلوا دیں پنجاب میں کالج کیوں بنوا ڈالے کڑوڑوں روپے کے ترقیاتی منصوبے کیونکر شروع کر رکھے ہیں۔
نیز انہوں نے جو کچھ بھی کیا وہ غلط ہے ملک میں بدامنی ہے کریپشن ہے لوڈ شیڈنگ ہے عوام بھوک سے مر رہے ہیں مہنگائی کا طوفان کھڑا ہے جس میں غریب عوام بری طرح پیس رہے ہیں یہ تمام ٹھیک ہے اور مسلم لیگ ن والے جو کچھ کر رہے ہیں وہ غلط ہیں اب تو میاں برادران کو منظر عام سے ہٹانے کے لئے کوئی بھی کام کیا جا سکتا ہے۔
ایک اسی قسم کی غلطی کامران خان نے بھی اپنے ایک پروگرام میں کر ڈالی جس میں انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے منصوبے گن گن کر بتائے اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ کیا سندھ حکومت نے کراچی میں بھی یہ کام کرائے میرے خیال میں آج تک کسی نے بھی ان کے ان سوالات کے جواب نہیں دئیے وہ دیں گے بھی کیسے ان کے پاس کہنے کو ہے بھی کیا وہ اب بھی عوام کو بھڑکانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
گذشتہ روز مجھے ایک صاحب ملے جو میاں برادران سے کافی خفا تھے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے لاہور میں ہی سڑکیں بنوائی ہیں اور اسی شہر میں بسیں بھی چلوائی ہیں انہیں پنجاب کے دوسرے شہر نظر نہیں آرہے۔
میں سوچتا رہا کہ حکمرانوں نے عوام کے ذہین میں کیا بھر دیا ہے حالانکہ پنجاب حکومت نے پنجاب بھر میں لا زوال ترقیاتی کام کراے انہوں نے سکول کالج ہسپتال تعمیر کرائے ہیں پورے پنجاب میں ہر خستہ حال سڑک بنوائی ہے اس کے باوجود مجھے عوام کی خفت پر افسوس ہو رہا ہے حکمران جماعت کے وزیر اعظم نے صرف گجر خان کی ترقی کے لئے جتنی رقم خرچ کر ڈالی اگر اس کا کچھ حصہ بجلی کے لئے لگایا جاتا تو میرا خیال ہے کہ عوام کو لوڈ شیڈنگ سے نجات مل سکتی تھی مگر کسی نے اس پر تو تنقید نہیں کی۔
Metro Bus Service
گذشتہ روز وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے بتایا کہ انہیں موقع ملا تو پورے پنجاب میں میٹرو بس سروس کا آغاز کریں گے اب ان کے پاس وقت کی کمی اور مخالفین کی مخالفت کا سامنا ہے جو پنجاب میں ترقی نہیں دیکھ سکتے انہوں نے کہا کہ اگر وہ ملک کے سربراہ ہوتے تو آج ملک میں مہنگائی نہ ہوتی پورے ملک میں سڑکیں نہیں موٹر وئے بن چکے ہوتے عوام کو روز گار کے مواقع ملتے ملک میں انڈسٹریز لگا کر ملک کو خوشحال بنا دیا جاتا انہوں نے کہا کہ سابقہ دور میں ہمیں دو سال کا اقتدار ملا تو ہم نے ملک کو قرضوں سے نجات دلائی ملک کو ایٹمی طاقت بنا کر ناقابل تسخیر بنا دیا۔
ان کے خیالات سن کر کم از کم مجھے شدید غصہ آرہا تھا کیونکہ ان کے ان خیالات کو کیا رنگ ملے گا اور اس کا انتقام عوام سے کیسے لیا جائے گا آیئے ہم سب مل کر میاں برادران کے پاوں پکڑ کر ان سے عرض کریں کہ وہ خدا کے لئے عوام کے بارے میں نہ سوچیں بلکہ اگر ممکن ہو سکے تو سیاست سے علدگی اختیار کر لیں تاکہ پیپلز پارٹی کی حکومت اگلے پانچ سال پھر اقتدار کے مزے لے لے امریکی مفادات جو پورے نہیں ہوئے پورے ہو جاہیں۔
غریبوں کا کیا ہے روٹی نہ ملی تو بسکٹ کھا کر گزارہ کر لیں گے کیونکہ بسکٹ لینا بھی ان کی پہنچ سے باہر ہو گیا تو خودکشی تو کر سکتے ہیں وہ بھی اگر ان کی جیب میں زہر کھانے کے پیسے ہوئے تو رسی ان کی خرید سے باہر ہو گے کہ وہ کم از کم باعزت طریقے سے چھت سے یا درخت سے جھول تو سکیں وہ بھی اگر پیپلز پارٹی اور اس کے مہروں نے عوام کو مہلت دی تو اس کے علاوہ تو عوام کے پاس شائد ہی کوئی راستہ ہو۔
اس لئے میں پنجاب کے عوام سے اور پاکستان کے عوام سے اپیل کروں گا کہ وہ میا ں برادران سے اپیل کریں کہ وہ سیاست سے ہٹ جائیں اور پیپلز پارٹی اور اس کے مہروں کے ارمان تو پورے ہونے دیں۔
Riaz Ahmad Malik
تحریر : ریاض احمد ملک بوچھال کلاں malikriaz57@gmail.com 03348732994