1799میں میسور کی شکست کے ساتھ ہی ہندوستانیوں پر خوش قسمتی کے دروازے بند ہوگئے تھے۔ ریاستیں یکے بعد دیگرے برطانوی راج میں شامل ہورہی تھیں۔ نا اہل انتظا میہ، انصاف میں تاخیر، ناقص معاشی حالات اور فنون کی ناقدری کے باعث لوگ مایوسی کا شکار ہورہے تھے وہ برطانیہ سے آزادی چاہتے تھے لہذا جدوجہد کا آغاز ہوا۔ بیگم حضرت محل، خان بہادر خان، مولوی احمدا للہ شاہ، با دشاہ بہادر شاہ ظفر اور بہت سے دیگر نمایاں رہنما تھے۔ اس متفقہ عمل نے ذات پات، مذہب، زبان اور علاقائی تعصبات کی بیڑیاں کاٹ دیں اور 10 مئی 1857 کو ہندوستانیوں نے یک جان ہوکر غیرملکی عملداری کے خلاف بغاوت کردی۔
اگرچہ غیر مسلح مجاہدین آزا دی انتہائی تربیت یافتہ برطانوی افواج کا مقابلہ نہ کر سکتے تھے اس کے باوجود وہ بے حد دلیری سے اپنی آزادی کیلئے لڑے اور کافی خون بہایاگیا۔ جنگ آزادی ناکام ہوگئی۔ انگریز وائسرائے لارڈ وارن ہاسٹنگز نے ہندوستانیوں کے ساتھ اپنے سفاکانہ سلوک کے باعث بے مثال رسوائی کمائی۔