آج دنیا کے دیگر ادیان اور معاشروں کی طرح میرے مُلک اور معاشرے میں بھی اُسی اِنسان کو اہمیت دی جاتی ہے، جو رائی کو پہاڑ اور پہاڑ کو رائی گرداننے کا فن جانتا ہے، اُس شخص کو اتنی اہمیت نہیں دی جاتی ہے ،جو ٹودی پوائنٹ بولتاہے اور جواب دیتا ہے، اِس بنیاد پر جس معاشرے اور سوسائٹی میں زبان درازی عام ہوجائے، لوگ اپنی کہی ہوئی غلط بات کو بھی درست ثابت کرنے لگیں،اوراِس حال میں انصاف کا ہر قدم پر گلاگھونٹا جانے لگے،،ظالم مظلوموں کو اپنی ملکیت تصور کرنے لگیں، اور جب وسائل رکھنے والے اِس گھمنڈ میں مبتلا ہو جائیں کے یہی نعوذباللہ مالکِ کُل ہیں اور اِس پر نڈر ہو کر یہ سماجی زیادتیاں کرنا اپنے لئے قابلِ فخر جاننے لگیں تو پھر ایسے میں معاشرے اور سوسائٹی میں بے چین لوگوں کی تعداد بڑھنے لگتی ہے اور جب کہیں بھی ایسی کیفیت پیدا ہونے لگے تو پھر دنیا کے کسی بھی مُلک اور معاشرے اور سوسائٹی میں بگاڑ کا پیدا ہونا لازمی ہو جاتا ہے۔اور جب اِس صُورتِ حال سے دوچار معاشرے کو اِس کی بگاڑ سے قبل کوئی رہنما میسر آجائے تو پھر قوم کو اِس پر اعتبار کر لینا چاہئے اور اِس کے دامن کو تھام کر اِسے اپنے لئے عافیت جان لینی چاہئے۔
بہر کیف …!آج اِس میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ میرے مُلک میں حکمرانوں نے مکار اور مکاری کی اُس روش کو اختیار کر رکھا ہے شاید جس کی مثال اگلی پچھلی صدیوں تک دنیا کے کسی بھی خطے میں نہ ملے سکے،اَب اِن لمحات میں مجھے ملیکم ایس فوربس کا ایک بڑا پیار اقول یاد آ رہا ہے کہ”مکاری ہمیشہ کے لئے غلبہ حاصل نہیں کرسکتی ہے” میں سمجھتا ہوں کہ یقینا یہ بات ملیکم ایس فوربس نے اُس زمانے کے اُن لوگوں کے لئے کہی ہوگی جو مکاری میں اُس مقام پر پہنچ چکے ہوں گے،اِنہیں جہاں دیکھ کر اِنسانیت بھی اپنے کانوں کو ہاتھ لگاتی ہوگی، اور یہ ضرور سوچتی ہوگی کہ ایک مکار اِنسان اپنی مکاری سے اِس مقام پر پہنچ گیاہے جہاں تک پہنچنے کے لئے اِس نے کئی اِنسانوں کا کئی لحاظ سے خون کیا ہے۔اَب اِس منظر اور پس منظر میں ہمیں یہ خود دیکھنا ہوگا کہ ہمارے معاشرے اور سوسائٹی میں ایسے مکار اور عیار اشخاص کہاں ،اور کس مقام پر موجود ہیں اور اپنی مکاری سے معصوم اِنسانوں کو اپنے مفادات کے لئے کس طرح استعمال کرکے اِن کی خواہشات کا خون کر رہے ہیں۔
اگرچہ اِن دنوں میرے ملک میں انتخابات کے چرچے عام ہیں، ہرطرف اقتدار کے حصول کے پجاری اپنی اپنی سیاسی دکانیں سجائے بیٹھے ہیں، کھینچاتانی اور سیاسی لوٹے بنانے اور جمع کرنے کا رجحان زورپرہے،جس سے جو بن رہاہے وہ ، وہ کام کر رہا ہے،کہیں ڈالر نچھاور کئے جا رہے ہیں، تو کہیں من پسند افراد کے لئے نوکریوں کی کانوں کے منہ کھولے جارہے ہیں ، کوئی اپنے پسندکے افسران کو اعلیٰ عہدوں پر ترقی دے رہاہے، تو کہیں اپنے خلاف متحرک رہنے والے افسروں اور سرکاری اہلکاروں کے تبادلوں کے احکامات جاری کئے جا رہے ہیں، کہیں زیر التواء منصوبوں کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جا رہا ہے، تو کوئی پریشان حال عوام کے مسائل حل کرنے کے وعدے کرکے ہی اپنا کام چلانا چاہتا ہے۔
PML N
مگراِس موقع پر میں اپنے دل کی ایک بات ضرور کہنا چاہتا ہوں وہ یہ کہ میرے نواز شریف اور اِن کی جماعت کے ساتھ لاکھ اختلافات صحیح…مگر پھر بھی آج یہ بھی حقیقت ہے کہ نواز شریف اُن لوگوں میں سے ہر گز نہیں ہیں جو اقتدار کے حصول کے بعد عوام سے کئے گئے اپنے وعدوں اور دعوؤں پرعمل نہ کرکے اِنہیں جھوٹی تسلیوں پر ٹرخا دیں گے اور اقتدار کی مسند پر قدم جمانے کے بعد عوامی مسائل کے حل کے لئے کچھ نہیںکریں گے اَب ایسے میں میراخیال یہ ہے کہ آج میرے ملک کی اکثریت اِس بات پر ضرور متفق نظرآتی ہے کہ آئندہ انتخابات کے بعد برسرِ اقتدار آنے کے بعد اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر قوم کی مسائل کے گرداب میں پھنسی کشتی کو میاں نواز شریف اور اِن کی جماعت ہی متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ساتھ مل کرنکال سکتی ہے کیا میری اِس بات کا جواب دینے کے لئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نوازشریف وعدہ کریں گے کہ وہ مجھ سے رابطہ کریں گے۔
یقینایہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں محمد نواز شریف کی ہی عزم وہمت ہے کہ اُنہوں نے نوڈیر و شہر جو پیپلزپارٹی کا قلعہ سمجھا جاتا ہے اِس شہر کا سینہ چیڑتے ہوئے اِس شہرمیں پہلی بار لاکھوں افراد کا مجمع جمع کر کے شہید ِرانی وفاق کی نشانی محترمہ بے نظیر بھٹو کے مزار اور ایوان صدر کے سائے تلے ایک ایسا عظیم الشان جلسہ منعقدکیاجس کی تاریخ اِس شہر میں ملنی مشکل ہے میں سمجھتا ہوں کہ ملک میں جمہوری طریقے سے آنی والی مثبت تبدیلی کے خاطر نواز شریف کا یہ جلسہ عوام کی اُمنگوں کا آئینہ دار ہے اور اِس کے ساتھ ہی یہ بھی اُمید کی جاسکتی ہے کہ یہ جلسہ سندھ کی سیاست میں مثبت تبدیلی کے لئے سنگِ میل ثابت ہوگا۔
جبکہ یہاں یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ اِس موقع پرمیاں نواز شریف نے اپنے خطاب میں جس عزم کا اِعادہ کیا وہ بھی قابلِ تعریف ہیں اُنہوں نے کہا کہ قوم کو معلوم ہو چکا ہے کہ کون ملک کا وفادار اور کون چور ہے،ہم قوم سے وعدہ کرتے ہیں کہ ہم اقتدار میں آکرسرکاری اور نجی ڈاکوؤں کا خاتمہ کریں گے،کراچی میں قتل وغارت گری، بھتہ خوری، لوٹ مار، دہشت گردی عام ہوچکی ہے ،کراچی میں حکومت نام کی کوئی چیزنہیں ہے، شہرکی صُورتِ حال پر اِن کیمرہ بریفنگ کا کوئی فائدہ نہیں،اَب عوامی فیصلوں سے ہی کراچی کے حالات بہترہوں گے۔
نواز شریف نے اپنے اِسی خطاب میں اِس کا بھی انکشاف کیا کہ 50برسوں میں انتاقرضہ نہیں لیاگیاجتنا گزشتہ پانچ برسوں میں لیا گیا ہے اُنہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران توشاہی زندگی بسرکرنے کے لئے روزانہ اربوں ،کھربوں روپے پانی کی طرح بہاکر ضائع کر رہے ہیں مگر عوام کو مسائل کی چکی میں پیس دیاگیاہے، موجودہ حکمران دیدہ دانستہ عوام کو درپیش مسائل کے مداوے کے لئے یہ کچھ نہیں کر رہے ہیں اگر یہی حال رہاتو اگلے انتخابات میں تاریخ سازتبدیلی ضرورآئے گی جب اقتدار کی کُرسی پر نوازشریف تشریف فرماہوں گے اور عوام کو بجلی اور گیس جیسے بحرانوں اورمہنگائی ، بھوک و افلاس اور تنگدسی جیسے مسائل سے ضرور نجات ملے گی۔
Nawaz Sharif
اَب اِس موقع پرمیاں نواز شریف کے لئے میری ایک رائے یہ بھی ہے کہ اِس بار نواز شریف مُلک و قوم سے کئے گئے وعدے نبھانے میں ضرور مخلص ہوں جائیں اور مُلک اور قوم کے ایک دیانتدار اور مخلص رہنما کی صُورت میں سامنے آئیں اور اِسی طرح کراچی کے محب وطن شہریوں اور اِس شہرسے تعلق رکھنے والی سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ساتھ کسی کینہ پروری اور سیاسی انتقام کامظاہرہ کئے بغیرخیروعافیت سے شہرِ کراچی سمیت سارے پاکستان کی خدمت کریں اور ماضی میں شہرِ قائدکے شہریوں اور اِس شہر سے تعلق رکھنی والی بڑی سیاسی جماعت سے روا رکھے گئے رویوں کابھی ازالہ کریں کیوں کہ کراچی کے عوام سمیت ملک کی اکثریت میاں صاحب…!آپ کی طرف ہی دیکھ رہی ہے مجھے اُمیدہے کہ آپ اِنہیں اپنی سیاسی روش اور کسی انتقام کا نشانہ بنا کر مایوس نہیں کریں گے کیونکہ آج سیاسی حالات پہلے جیسے نہیں رہے ہیںآج سب کچھ بدل چکاہے،اور آئندہ بھی مزید سیاسی اور جغرافیائی تبدیلیاں رونما ہوں گیں، اَب یہ نواز شریف کا موجودہ مثالی سیاسی کردار ہی توہے کہ گزشتہ دنوں ایک ہی دن میں پی پی پی کے8ایم پی اے اور ق لیگ کے 2اراکین ن لیگ میں شامل ہوگئے جو اِس بات کا غما زہے کہ آئندہ اِقتدار میاں نواز شریف کا ہی ہوگا۔