اسلام آباد (جیوڈیسک)چیف جسٹس نے سانحہ کوئٹہ پر ازخود نوٹس کے دوران حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر عدم اطمینان ظاہر کیا ہے۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ کوئٹہ میں آپریشن ہونا چاہیے۔ فوج بلانا حکومت کا کام ہے عدالت فیصلہ نہیں دے سکتی۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سانحہ کوئٹہ کے از خود نوٹس کی سماعت کی ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پورا ملک مفلوج ہے۔حکومت لوگوں کے جان ومال کے تحفظ میں ناکام ہو جکی ہے۔لواحقین اڑتالیس گھنٹے سے لاشیں لے کے بیٹھے ہیں۔ڈیڑھ ماہ پہلے علمدار روڈ پر بھی ایسا ہی ہوا تھا لیکن کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔ حکومت نے گورنر راج لگانے کے علاوہ کچھ نہیں کیاابھی تک کوئی ملزم نہیں پکڑا گیاملک میں کاروبار زندگی معطل ہے۔
یہاں سے راولپنڈی چلے جائیں تو آپ کو اندازہ ہو گا کہ کس نوعیت کا احتجاج ہو رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 12 اکتوبر کا عدالتی حکم نامہ مان لیتے تو ایسا نہ ہوتا عدالت حکم دیتی ہے اور آپ گھر جا کر سو جاتے ہیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل شفیع چانڈیو نے عدالت کو بتایا کہ لشکر جھنگوی نے ذمہ داری قبول کی ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ لشکر جھنگوی کیا چیز ہے جائیں جا کر پکڑیں۔
جسٹس گلزار کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو پتا ہی نہیں کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ احتجاج کر رہے ہیں ان کی فریاد تک سننے کوئی نہیں گیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سو لاشیں سڑکوں پہ ہیں اور کسی کو احساس تک نہیں۔ عدالت کا کہنا تھا کہ دھماکے ایسے علاقے میں ہوئے جہاں اہل تشیع کی اکثریت ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ وزیر اعظم نے بھی ملزمان کی گرفتاری کا حکم دیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا ملزمان کب گرفتار ہوں گے تب پتا چلے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ میں آپریشن ہونا چاہیے۔ ہمیں اپنی حد میں رہ کر بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔ فوج بلانا حکومت کا کام ہی ہم یہ فیصلہ نہیں کر سکتے۔