اسلام آباد(جیوڈیسک)الیکشن کے التوا سے فوج کو کچھ حاصل نہیں ہوگا. آئی ایس پی آر کا کہنا ہے حالت جنگ میں ہیں۔ کوئٹہ میں آرٹیکل 245 کے تحت آنے پر عسکری قیادت کو ہچکچاہٹ نہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ اتحاد کی جتنی ضرورت اج ہے اتنی کبھی نہیں تھی۔ بلوچستان میں مئی 2008 سے کر ابتک چھانیوں میں ہے۔ کوئی فوجی بلوچستان میں تعینات نہیں کیا گیا۔ہزارہ ٹاون واقعے کے بعد کوئٹہ میں ایف سی نے 19 نئی چیک پوسٹیں قائم کی ہیں۔
کوئٹہ میں ٹارگٹ آپریشن ایف سی کی قیادت میں ہورہا ہے۔ ایف سی کو آپریشن میں پولیس اور انٹیلی جنس کی مدد حاصل ہے۔ فوج کے کسی کالعدم تنظیم کیساتھ راوبط نہیں ہے۔ لشکر جھنگوی سمیت گورنر راج لگانا اور فوج نہ بلانا حکومتی فیصلہ ہے۔ آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کے بلانے میں عسکری قیادت کو کوئی ہچکچاہٹ نہیں۔ گورنر راج ختم کیا جاتا ہے تو یہ سیاسی فیصلہ ہوگا۔
کوئٹہ میں دہشت گردی کے کئی منصوبے ناکام بنائے ہیں۔ فوج نے پانچ سال جمہوریت کی مکمل حمایت کی ہے۔آخری وقت میں اپنی پالیسی تبدیل کیوں کریں گے۔