قارئین میں نے گذشتہ روز ایک کالم لکھا تھا کہ چکوال میں پیپلز پارٹی انتشار کا شکار ہے جس کا شدید رد عمل سامنے آیا میرے کئی دوستوں نے فون کر کے مجھے اپنا موقف تبدیل کرنے کو کہا اور کہا کہ میں نے جو کچھ لکھ اس میں صداقت نہیں مجھے ان کی باتیں سن کر دکھ بھی ہوا ا ور ہنسی بھی آئی کیو نکہ میں نے ان دنوں PYO کلر کہار کی میٹنگیں بھی اٹینڈ کیں اور پیپلز پارٹی کے جیالوں سے ملاقاتیں بھی کیں جن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے ہر دور میں انہیں صرف نعرے مارنے کے لئے استعمال کیا گیا۔
جبکہ ہم نے ضیاء الحق کے ستم سہے نواز شریف دور میں مقدمات کا سامنا کیا مگر اپنئے ارادوں سے پیچھے نہیں ہٹے اور موجودہ دور میں ہم نے دیکھا کہ ضلعی صدر ہو یا کو اعہدیدار ہمیں ان تک رسائی نہ ہو سکی بے نظیر انکم سپورٹ کے فارم بھی جیالوں کو نہ مل سکے حالانکہ اس سہولت سے پورے پورے گاوں مستفید ہوئے انہوں نے بتا یاکہ چکوال کے قائدین ایک جیالا دیکھا دیں جس کے کسی ایک فرد کو نوکری ملی ہو یا ایک ایسا فرد دیکھا جائے جس کو کسی جیالے کی وجہ سے بے نظیر انکم سپورٹ کی مدد ملی ہواب ہم یہ انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہوئے ہیں ۔
ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پیپلز پارٹی کے کسی بھی امیدوار کی نہ تو حمایت کریں گے اور نہ ہی پیپلز پارٹی کو ووٹ دیں گے انہوں نے تحصیل کلر کہار کے PYOکے صدر ملک اشتیاق حسین سے اظہار یکجہتی بھی کی اور بتایا کہ ہماری پوری ٹیم جہاں بھی جائے گی ساری ہی جائے گی میں نے جب جیالوں کے رد عمل پر حاجی ملک اشتیاق سے رابطہ کیا تو وہاں پر پیپلز پارٹی کے جیالوں کی بڑی تعداد موجود تھی جو پیپلز پارٹی کے قائدین پر برس رہے تھے ان میں سے اکثر لوگ اس قدر دلبرداشتہ تھے۔
وہ رو پڑے اور اپنے استعفے ملک اشتیاق کے حوالے کر دئیے جنہوں نے انہیں تسلیاں دیں مگر پھٹے ہوئے دل جڑنے مشکل ہوتے ہیں قارئیں مجھے صحافت کے پیشے سے منسلک ہوئے ایک عرصہ بیت چلا ہے الیکشن ہو یا عام حالات عوام کو میرے تبصروں اور تجزیوں پر اعتماد رہا ہے اور لوگوں نے میری صحافت کی ہمیشہ تعریف ہی کی ہے کیونکہ میں نے جو کچھ لکھا ہمیشہ سچ ہی لکھا اور اس مرتبہ بھی جو نشاندھی کی وہ سو فیصد حقیقت ہے پیپلز پارٹی کے جیالوں نے ضیاء الحق دور میں جن مصائب کا سامنا کرنا پڑا جیلیں کاٹیں کوڑے کھائے ہم نے اس وقت بھی جیالوں کی کوریج کی اور ان کے کارناموں پر خیراج تحسین پیش کی۔
Benazir Lahore
ا لاہور میں بے نظیر کا استقبال جیالوں کا وہ کارنامہ ہے جسے شائد مدتوں بھلایا نہ جا سکتا مگر پیپلز پارٹی کے اس دور میں ان کی قدر کچھ یوں ہوئی کہ واقع جیالے دلبرداشتہ ہو گئے ہیں یوں تو پوری پاکستانی قوم ہی پیپلز پارٹی سے نالاں ہے جیالوں کو دیکھ کر یہ احساس قوم کو ضرور ہو گا کہ جس پارٹی نے اپنوں کے لئے کچھ نہ کیا ہو اس سے کیا توقع کی جا سکتی ہے کہ وہ عوام کی بھلائی کے لئے کچھ کرے اگر اس مرتبہ پیپلز پارٹی کے امیدوار بغیر جیالوں کے میدان میں اترے تو انہیں لگ پتا جائے گا ویسے بھی ضلع چکوال میں تو پیپلز پارٹی کو ایک مرتبہ سردار غلام عباس اور ایک مرتبہ ممتاز ٹمن نے کامیابی دلوائی ورنہ 1985سے آج تک اس ضلع میں مسلم لیگ ن نے ہی کامیابی حاصل کی اور موجودہ حالات میں اس ضلع میں مسلم لیگ ن ہی مضبوط پوزیشن میں ہے۔
اوپر سے پیپلز پارٹی کے مقامی قائدین نے سونے پہ سوہاگے کا کام کر کے رہی سہی کسر بھی نکال دی ہے میرے وہ دوست جو حقیقت کو جھٹلا کر کام کر رہے ہیں انہیں بھی جلد نوشتہ دیوار نظر آجائے گا اند خانے کی رپورٹ یہ ہے کہ ضلع چکوال میں یہ باغی نوجوانوں کی فوج مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کی جانب بڑھ رہی ہے اب تک جن لوگوں نے اپنے استعفے پیش کئے ہیں۔
ان میں ڈاکٹر ممتاز بھسین ، ملک ثمر عباس ملک لال زمان سرکلاں ملک بہادر خان ملک اعجاز ارنال ممریز خان راجہ تنویر عباس ملک عبدالقیوم میانی ملک علمبدار حا جی مک صابر ملک امتیاز حسین کے علاوہ بھی کارکنوں کی بڑی تعداد شامل ہے جنہوں نے باقائدہ اپنی برادریوں سمیت پیپلز پارٹی کو خیر آباد کیہ دیا اس طرح کم از کم تحصیل کلر کہار میں مسلم لیگ ن کا مکمل صفایا ہو چکا ہے اب تو میرے کسی دوست کو شکوہ شکایت نہیں رہی ہو گی۔
Raiz Malik
تحریر : ریاض احمد ملک 03348732994 malikriaz57@gmail.com