اسلام آباد(جیوڈیسک)اسلام آباد سپریم کورٹ نے جرائم میں ملوث پولیس افسران اور اہلکاروں کی مکمل فہرست جمع نہ کرانے پرآئی جی سندھ کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا۔ آئی جی سندھ کو جواب اور مکمل فہرست کل تک جمع کرانے کی مہلت دی گئی ہے۔
سپریم کورٹ رجسٹری میں کراچی بد امنی کیس کی سماعت کے دوران جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ پولیس کا محکمہ اپنے اہلکاروں کیخلاف آزادانہ تحقیقات کرنے میں ناکام ہوگیا ہے، جسٹس خلجی عارف حسین نے اپنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جس پر شک ہے اسکو نگہبان بنادیا گیا ہے۔
دودھ کی رکھوالی پر بلی کو رکھ دیا ہے گیا ہے ، انہوں نے کہا کہ تین سو دو کے مقدمے میں ملوث افراد ایس ایچ او اور اعلی عہدوں پر فائض ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو صحیح کرنا آپ کی اور ہماری ذمہ داری ہے۔
جسٹس اسد سعید نے کہا کہ ایس پی فروغ بشیر اور ایس پی فرید جان قتل کے کیسز میں ملوث ہیں اور چالان پیش ہوا ہے لیکن وہ اب بھی انہیں اضلاع میں کام کر رہے ہیں، ان افراد کے نام آپ کی فہرست میں شامل کیوں نہیں ہیں۔ سماعت کل تک کے لئے ملتوی کردی گی۔
بعد ازاں آئی جی سندھ کے وکیل خاور شاہ نے سپریم کورٹ رجسٹری کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوٹس کا مطلب یہ نہیں کہ آئی جی پر کوئی جرم ثابت ہوگیا ہیکل ہم وضاحت کر دیں گے اور عدالت مطمین ہوئی تو نوٹس واپس لے لیا جائے گا۔