کراچی … کراچی کے علاقے عباس ٹاوٴن میں زور دار دھماکے سے خواتین اور بچوں سمیت جاں بحق افراد کی تعداد 37 ہوگئی، درجنوں افراد زخمی ہیں، فلیٹس کے چھجے گر گئے، دکانیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں اور 2 عمارتوں کی کئی منزلوں پر آگ لگ گئی لیکن پولیس، رینجرز اور بم ڈسپوذل اسکواڈ دھماکوں کی جگہ پر نہیں پہنچے۔
کراچی میں ابوالحسن اصفہانی روڈ کے نزدیک عباس ٹاوٴن میں تقریباً 7 بجے شام ہونے والا دھماکا دور دور تک سنا گیا، آس پاس کی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ دھماکے سے قریبی فلیٹس کے چھجے گرگئے، دکانیں ملبے کا ڈھیر بن گئی اور 2 رہائشی عمارتوں کے کئی فلیٹس میں آگ لگ گئی، جس پر کئی گھنٹے بعد قابو پایا گیا۔
خواتین اور بچوں سمیت کئی افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے، کئی افراد ملبے تلے دب گئے لیکن امداد ی کاموں میں حکومتی مشینری کہیں نظر نہیں آئی۔ کئی گھنٹے تک پولیس، رینجرز، بم ڈسپوزل اسکواڈ اور ضلعی انتظامیہ کے ادارے دھماکوں سے متاثرہ علاقے میں نہیں پہنچے۔ لوگوں نے اپنی آپ کے تحت رضاکار اداروں کی ایمبولینسوں اور دیگر گاڑیوں میں جاں بحق افراد کی لاشوں اور زخمیوں کو پٹیل اسپتال، جناح اسپتال اور عباسی شہید اسپتال منتقل کیا۔
ذرائع کے مطابق عباسی شہید اسپتال میں 7 اور جناح اسپتال میں 20 افراد کی لاشیں منتقل کی گئی ہیں۔ دوسری جانب دھماکے کے مقام سے ایک گاڑی کا انجن ملا ہے اور خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ گاڑی دھماکے میں استعمال کی گئی جبکہ دھماکے کے مقام پر کئی فٹ گہرا گڑھا پڑ گیا،
دھماکے کے بعد قریبی عمارتوں کی گیس بند کردی گئی جبکہ بجلی کی چلی گئی جس کے باعث امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، مقامی افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت جنریٹر منگوا کر علاقے کی بجلی بحال کی اور دکانوں اور فلیٹس کی گیلری کا ملبہ اٹھانے کا کام شروع کیا گیا۔ زخمیوں کو نکال کر اسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔