کراچی(جیوڈیسک)کراچی کے علاقے عباس ٹاون میں زور دار دھماکے سے خواتین اور بچوں سمیت جاں بحق افراد کی تعداد 45 ہوگئی، جبکہ دھماکے میں 140 سے زائد افراد زخمی ہیں، دھماکا اتنا شدید تھا کہ فلیٹس کے چھجے گر گئے، دکانیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں اور 2 عمارتوں کی کئی منزلوں پر آگ لگ گئی لیکن پولیس، رینجرز اور بم ڈسپوزل اسکواڈ دھماکوں کی جگہ پر نہیں پہنچے۔ کراچی میں ابوالحسن اصفہانی روڈ کے نزدیک عباس ٹاون میں تقریبا شام7 بجے ہونے والا دھماکا دور دور تک سنا گیا۔
دھماکے سے آس پاس کی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے، قریبی فلیٹس کے چھجے گرگئے، دکانیں ملبے کا ڈھیر بن گئی اور 2 رہائشی عمارتوں کے کئی فلیٹس میں آگ لگ گئی، جس پر کئی گھنٹے بعد قابو پایا گیا۔ دھماکے میں خواتین اور بچوں سمیت 45 افراد جاں بحق اور 140 سے زائد زخمی ہوئے، کئی افراد ملبے تلے دب گئے لیکن امداد ی کاموں میں حکومتی مشینری کہیں نظر نہیں آئی۔ کئی گھنٹے تک پولیس، رینجرز، بم ڈسپوزل اسکواڈ اور ضلعی انتظامیہ کے ادارے دھماکوں سے متاثرہ علاقے میں نہیں پہنچے۔
لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت رضاکار اداروں کی ایمبولینسوں اور دیگر گاڑیوں میں جاں بحق افراد کی لاشوں اور زخمیوں کو پٹیل اسپتال، جناح اسپتال اور عباسی شہید اسپتال منتقل کیا۔ دوسری جانب نمائندہ جیو نیوز کے مطابق دھماکے کے مقام سے ایک گاڑی کا انجن ملا ہے اور خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ گاڑی دھماکے میں استعمال کی گئی جبکہ دھماکے کے مقام پر کئی فٹ گہرا گڑھا پڑ گیا، دھماکے کے بعد قریبی عمارتوں کی گیس بند کردی گئی جبکہ بجلی بھی چلی گئی ۔
جس کے باعث امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، مقامی افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت جنریٹرز منگوا کر علاقے کی بجلی بحال کی اور دکانوں اور فلیٹس کی گیلری کا ملبہ اٹھانے کا کام شروع کیا گیا۔ نمائندہ جیو نیوز ظل حیدر کے مطابق ملبے سے زخمیوں کو نکال کر اسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔