ملائشیا میں جنگجوں سے جھڑپ میں 2 پولیس اہلکار ہلاک

Malaysia Poolice

Malaysia Poolice

کوالالمپور (جیوڈیسک)ملیشیا میں حکام نے کہا ہے کہ ملک کے مشرق میں واقع صباح صوبے میں نامعلوم جنگجوں کے ساتھ مسلح جھڑپ میں کم از کم دو پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔حکام کے مطابق وہ اس بات کی چھان بین کر رہے ہیں کہ آیا اس واقعے کا تعلق فلپائن سے آئے ہوئے مسلح افراد سے تو نہیں۔ گذشتہ ماہ کم از کم ایک سو فلپائنی کشتی کے ذریعے صباح میں اترے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس 19ویں صدی کی ایسی دستاویزات ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ صوبہ ان کی ملکیت ہے۔ یہ گروہ اپنے آپ کو سولو کی شاہی فوج قرار دیتا ہے، اور اس نے لہد داتو گاں پر فروری کے اوائل سے قبضہ کر رکھا ہے۔ جمعے کے روز ایک جھڑپ میں 12 فلپائنی اور دو ملیشیائی پولیس اہلکار مارے گئے تھے۔ اس سے قبل فلپائن کے صدر بینگنو اکوینو نے اس گروہ سے کہا تھا کہ مزید خون خرابے سے بچنے کے لیے ہتھیار ڈال دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس گروہ کو چاہیے کہ وہ غیرمشروط طور پر ہتھیار ڈال دے۔ اس مسلمان گروہ کا مطالبہ ہے کہ وہ صباح صوبے کے جائز حق دار ہیں۔

ملیشیا نے دھمکی دی ہے کہ اگر گروہ نے اپنے آپ کو قانون کے حوالے نہ کیا تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ صباح کے پولیس سربراہ حمزہ تائب نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ وہ فورا ہتھیار ڈال دیں۔ اگر انھوں نے ایسا نہ کیا تو انھیں سخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔اس گروہ کی قیادت اگبیمدین کرام کر رہے ہیں جو سولو کے خود ساختہ سلطان جمال الکرام ثالث کے چھوٹے بھائی ہیں۔19ویں صدی سے قبل سولو سلطنت کئی فلپائی جزائر پر پھیلی ہوئی تھی اور صباح صوبہ اس کا حصہ تھا۔

اس کے بعد اسے انگریزوں نے اپنی عمل داری میں لے لیا تھا۔ صباح 1963 میں ملیشیا کا حصہ بنا تھا۔ ملیشیا اب بھی سولو کی سلطنت کو کرایہ ادا کرتا ہے۔