آل پاکستان مسلم لیگ قائد سابق صدر ، (ر) جنرل پرویز مشرف موجودہ بد ترین حالات زمہ تصور کیا جاتا ہے۔ مشرف کی چند اہم غلطیوں جس میں نواب اکبر بگٹی پر حملہ، بلوچستان و لال مسجد پر آپریشن ، امریکہ دوستی اور سب سے بڑی غلطی زرداری کے حوالے کر کے پاکستان سے فرار بھی ہونا ہے ۔ صرف مشر ف ہی پاکستان کا مجرم نہیں ہے اس سے کئی گنا ہ زیادہ مجرم تو پاکستان کیموجودہ حکمران و حکمران کے اتحادی جماعتیں ہیں ۔ جن میںMQM, PML-N , PML-Q ANP, JUI, سمیت تمام جماعتیں جو اسمبلیوں میں موجود ہیں اور اس موجودہ حکومت کی مدد کو پورا کرنے میں حامی رہے ہیں ۔ جو آ ج بھولے بھالے بنے ہوئے ہیں۔ سب کے سب عوامی مجرم ہیں۔
نئی بات تو نہیں ہے کہ پرویز مشرف نے بھی نگران حکومت کے ایک ہفتے کے اندر بعد مارچ کو پاکستان واپس آ نے کا اعلان کر دیا ہے ۔ یا د رہے کہ مشرف نے ایک پہلے بھی اعلان کیا تھا مگر وقت آنے پر پاکستان نہیں آ سکا تھا۔ انھوں نے عدالتوں کا سامنا کرنے کا بھی فیصلہ کر لیا ہے ۔ پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ اگر عدالتیں مجھے سزا دینا چاہیں تو یہ مجھے ملنی چاہیے کیونکہ میں نے پاکستان اور اس کی عوام کی فلاح و بہود کے لئے انقلابی اقدامات اٹھائے ، موجودہ ملکی حالات مفاہمت کے متقاضی ہیں، ملک کو تیسری متبادل سیاسی سوچ کی ضرورت ہے اور میں اسی لئے وطن واپس آرہا ہوں۔
آرٹیکل 63,62 کو اس کی اصلی روح کے ساتھ نافذ کیا جانا چاہیے تاکہ نا اہل لوگوں کو سسٹم سے باہر کیا جاسکے ، انتخابات فوج کی نگرانی میں ہونے چاہئیں۔ پاکستان کی صورتحال انتہائی کشیدہ ہے۔ جبکہ انتخابات کا وقت قریب ہے ، وہ لوگ جو پاکستان سے محبت کرتے ہیں انھیں چاہیے کہ متحرک ہو جائیں کیونکہ تبدیلی ابھی نہیں آئی تو کبھی ممکن نہ ہوگی۔ میں کسی سے کوئی دشمنی نہیں رکھتا ، یہ مفاہمت کا وقت ہے۔
ملکی حالات دیکھ کر مجھے دکھ ہوتا ہے ، ملکی معیشت زبوں حالی کا شکار ہے ، مذہبی انتہاپسندی عروج پر ہے ، فرسودہ خیالات ، طالبانائز یشن اور بم دھماکوں کی وجہ سے نہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام بد نام ہو رہا ہے ، ملالہ یوسف زئی پر قاتلانہ حملہ غلط سوچ اور اسلام کی غلط ترجمانی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں اس جزبے سے وطن واپس آ رہا ہوں کہ میں ملک کے لئے پہلے بھی بہت کچھ کیا اور اب بھی کروں گا ۔ آ ل پاکستان مسلم لیگ تمام قومی و صوبائی حلقوں سے الیکشن لڑے گی ، آنے والے 2 تین ماہ میں پاکستان کیلئے بہت اہم ہیں ، افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کے بعد پاکستان پر دباو مزید بڑھے گا ، ملک میں اس وقت کوئی جمہوریت نہیں ، اچھی اور ایماندار حکومت آ نے چاہیے جو عوام کے مسائل حل کر سکے۔
مصطفی ملک کا کہنا ہے کہ مشرف نے اگر واپس آنا تھا تو ملک چھوڑ کر کیوں بھاگے تھے ۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سینٹر و نائب صدر حاجی عدیل نے واضح کیا کہ صرف بیانات دینے سے پرویز مشرف کی واطن واپسی ممکن نہیں ، وہ ایک مفرور شخص ہے جو عدالت کو مطلوب ہے ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ملک حاکمین نے کہا جنرل مشرف ایک چلا ہوا کارتوس ہے وطن واپسی پرعوام جوتوں کے ہاروں سے استقبال کریں گے ۔ پاکستان واپس آنے کا اعلان ایک سیاسی شوشہ سے زیادہ کچھ نہیں ہے ۔ مسلم لیگ (ن) کے سینٹر مشاہداللہ خان نے کہا کہ مشرف کی کوئی گنجائش نہیں مشرف ایسے اعلانات کئی بار کر چکے لیکن اپنے مظالم اور ان کے حساب کا خوف انہیں بزدلی اور فرار پر مجبور کرتا ہے۔
Maulana Ghafoor Haideri
جمعیت علماء اسلام (ف) کے مولانا غفور حیدری نے کہا کہ پریز مشرف واپس نہیں آ ئے گا۔ واپس آئے تو ہتھکڑیاں تیار ہیں ۔ بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ جنرل پرویز مشرف نگران حکومت کے کندھوں پر سوار ہو کر پاکستان آنا چاہتے ہیں لیکن ماضی کے کارناموں کی وجہ سے تمام توپوں کا رخ ان کی طرف ہوگا واپسی کے اعلان کے موقع پر ان کے ساتھ ایک بھی ایسی شخصیت نہیں تھی جس کے پاس کوئی حلقہ ہو یا دس ہزار ووٹ بھی لے سکے ۔ جماعت اسلامی کے میاں اسلم نے کہا کہ پرویز مشرف وطن واپس آئے تو انھیں مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا الیکشن لڑنے کا تو وہ تصور بھی نہ کریں ۔ پاکستان تحریک انصاف کے شفقت محمود کا کہنا ہے کہ ان کی وطن واپسی سے ملکی سیاست پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ ہر جماعت کی الگ الگ اور اپنی سوچ ہے۔
افسوس تو اس بات پر ہے کہ آ ج پرویز مشرف کے خلاف بولنے میں ہر جماعت کوئی کثر نہیں چھوڑتی ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ پرویز مشرف کی ماضی کی چند غلطیاں جن کی وجہ آ ج پاکستان رہا ہے ۔ بلوچستان میں فوجی آپریشن و نواب اکبر بگٹی کی قتل ، لال مسجد آپریشن اور امریکہ سے گہری دوستی جیسے سنگین غلطیوں نے آ ج پاکستان کی نقشے کو ہلانے میں کوئی کثر باقی نہیں چھوڑی ہے۔ لیکن آج مشرف کے خلاف بولنے والے سیاستدان حضرات خود کو ہوشیار لومڑیاں تصور کرتے ہیں۔
چلو مان لیتے ہیں کہ مشرف کی غلطیوں نے پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا ہے اور مشرف نے یہ غلطیاں آ پ تمام سیاستدانوں کی رضا مندی سے کیے ہیں ۔ جب یہ غلطیاں ہو رہی تھی تب جمعیت علماء اسلام (ف) کے مولانا غفور حیدری مشرف کو ہتھکڑیوں کے لئے خبردار کرنے خیال بھی نہیں آیا او ر نہ ہی پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ملک حاکمین کی گروپ کو خیال آیا کہ ان غلطیوں سے اسے جوتوں کے ہار بھی مل سکتے ہیں ۔ آ ج جوتوں کی ہا ر و ہتھکڑیوں کے فلمی ڈائیلاگ لگانے والوں کو یاد آ یا ہے۔ سیدھی بات کیوں نہیں کہتے ہو کہ مشرف چند نشستیں جیت کر ان کو محروم کر سکتا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ملک حاکمین صاحب آ پ کی جماعت کی پانچ سالہ اقتدار پوری ہو رہی ہے ۔ اگر حمت و غیرت تھا تو ا ن پانچ سالوں میں مشرف کو پکڑا کیوں نہیں ؟ ایک جیب کتراؤ کو پانچ سال قیدی بناتے ہو پوری قوم کی مجرم کو آزاد کیوں چھوڑا ہو ہے۔ اسلام کے دعویدار جمعیت علماء اسلام (ف) کے مولانا غفور حیدری صاحب آ پ کی جماعت اسلام کے نام پر سیاست کرتی ہے کیا اسلام میں ایک ریاستی مجرم کو یوں گومنے کا اجازت ہے ؟ اور موجودہ زرداری جو تمام حالات کی زمہ دار ہے اس کے ساتھ پانچ سال مزے چکھنے کی اجازت ہے ؟ جس طرح آ پ لوگوں نے بلوچستان حکومت ، سینٹ اور وفاق میں ان کا ساتھ دیا ہے ۔ اور ہر دکھ سکھ میں برابر کے شریک رہے ہو یہ صرف زارداری حکو مت میں نہیں بلکہ جمعیت کی پوری داستان میں مکمل نظر آتی ہے۔
Pervez Musharraf
پرویز مشرف کی آمد سے پاکستان میں تھوڑی تبدیلی تو ضرور آئے گی شاید ممکن ہو کہ جماعت اسلامی و تحریک انصاف اس ہاتھ تھام کر اپنے ساتھ مسافر بھی بنا سکتے ہیں ۔ جس سے نواز شریف اور زرداری گروپ کو کافی نقصان بھی ہو۔ اگر پرویز مشرف قوم کا مجرم ہے اسے ہتھکڑیا ں اور جوتے کی ہار ملنے چاہیے تو موجودہ حکمران اتحاد جماعتوں کو اس سے زیادہ سزا کی ضرورت ہے کیونکہ پرویز مشرف کی غلطیوں کو درست کرنے کے بجائے ان تمام چیخنے چلانے والوں نے ہی تمام غلطیوں کو دہرایا ہے۔ اے چیخنے چلانے والوں یاد رکھو کہ موجودہ جمہوریت کے پانچ سال سے پرویز مشرف کے امریت کا دور انتہائی اچھا تھا۔
سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں عوام کو اس قدر لاقانونیت ، بد عنوانی ، کرپشن ، بے روزگاری، وزیروں و مشیروں بادشاہی، آئی ایم ایف ، ولڈ بینک کی قرضوں ، بیوروکریٹس کی من مانی، لوڈشیڈنگ ، گیس و سی این جی کی بندش، سیاسی بحران ، بم دھماکے و ڈروں حملوں سے عوام کو اس قدر تو نہیں جس طرح پیپلز پارٹی اور ان کے اتحادی جن میں ایم کیوایم ، ن لیگ ، ق لیگ ، اے این پی، جمعیت سمیت تما جماعتوں متحدہ حکومت نے عوام کی دی ہے۔ عوام کا جینا حرام ہو گیا ہے۔
عوام کے مطابق مشرف تو غلط تھا ہی مگر موجودہ حکمرانوں سے کئی گناہ بہتر تھا عوام ہی کے مطابق کہ پرویز مشرف کے حکومت میں پٹرول کی قیمت 50روپیہ ، ڈیزل 40روپیہ ، سی این جی 30 روپیہ ، امریکی ڈالر 60 روپیہ ، آٹا 13روپیہ کلو ، چینی 20 روپیہ ، یوریا کھاد 1300 روپیہ ، بجلی فی یونٹ 2 روپیہ ، دودھ 20 روپیہ ، سونا 18000روپیہ فی تولہ ، تھا۔
لیکن آج پاکستان پیپلز پارٹی و زرداری کے تمام اتحادی جماعتوں جن بلاواسطہ یا بل واسطی تعلق داری ہے ان کی دور میں عوام کو انتہائی زیادہ مشکلات کا سامنا ہے ۔ مشرف کو ہتھکڑی لگوانے و جوتوں کا ہار پہنانے والوں کی ہی دور میں عوام کے ساتھ ظلم ہی ہو رہی ہے ۔ مشرف کے دور میں عام زندگی مشکل تو تھا مگر آج اُس سے کئی گناہ زیادہ پریشان و خستہ حال ہے آ ج پٹرول 105 روپیہ لیٹر ، ڈیزل 110 روپیہ فی لیٹر ، سی این جی 75 روپیہ فی کلو ، امریکی ڈالر 100روپیہ ، آٹا فی کلو 35 روپیہ ، چینی 62 روپیہ کلو، یوریا کھاد 4700 روپیہ ، بجلی فی یونٹ 22 روپیہ ، اور دودھ فی لیٹر 80 روپیہ تک پہن گئی ہے۔
پرویز مشرف کو ہتھکڑیاں لگانے و جوتوں کے ہار پہنانے والوں اپنی خیر کی دعا مانگو ممکن ہے کہ کل آپ لوگ بھی ملک سے باہر بیٹھ کر مشرف کی طرح پاکستان کو دوبارہ لوٹنے کا دعویٰ بھی کر سکتے ہیں تب ممکن ہی ہے کہ کوئی آپ لوگوں کے لئے بھی یہی الفاظ استعمال کر ے۔ درحقیقت مشرف کا دور بُرا تھا لیکن زارداری کی دور سے اچھا تھا ۔ مشرف نے جو غلطیاں کیے ہیں زرداری صاحب نے انھیں وسعت دی کر پاکستان کا بیڑہ غرق کر دیا ہے ۔ اور روایت کے مطابق آنے والی اقتدار کے ورثاء زرداری کی ڈائیلوگ ماریں گے کہ زرداری نے ملک میں حالات خراب کئے ہیں اور نظام بھی خراب کی ہے ۔ مہنگائی ، بے روزگاری و بد امنی زداری کی وجہ سے ہیں اور ہم کچھ بہتری نہیں کر سکتے۔اک بار پھر عوام مشرف پھر زرداری اور ا ب پ کی جھولی تڑپتی دم دے گی۔